| بلاگز | اگلا بلاگ >>

حج اکبری کی سعادت

حسن مجتییٰ | 2007-01-13 ،13:18

مشرف کے پاکستان میں دیپا کو زبردستی مشرف بہ اسلام کیا گیا ہے۔ کئی برس پہلے دیپا کے شہر ’سلام کوٹ‘ کو ’مشرف بہ اسلام‘ کر کے اسلام کوٹ کر دیا گیا تھا۔ جیسے ’رام باغ‘ ’آرام باغ‘ بن گیا۔
blo_hasan_dipa100.gif

یہ سترہ سالا لڑکی دیپا پاکستان میں تھرپارکر کے شہر اسلام کوٹ کی ہے جہاں سے تعلق رکھنے والے میرے ایک دوست نے مجھے کینیڈا سے لکھا ہے۔ کمسن دیپا میٹرک کی طالبہ تھی اور اس کے والدین اسے ایک ٹیچر کے پاس ٹیوشن کو بھیجتے تھے۔ ٹیچر اشرف خاصخیلی ایک مدرسے خانقاہ گلزار خلیل سامارو (ضلع تھرپارکر) میں بھی ٹیچر تھے۔

ایشین ہیومن رائٹس کمیشن کے مطابق، دیپا اکتیس دسمبر کی شام کو گھر سے ٹیوشن پڑھنے ٹیچر کے گھر گئی اور جب سات بچے تک بھی وہ واپس گھر نہیں پہنچی تو دیپا کے گھر والے ٹیچر کے گھر پہنچے۔ یہاں انہیں بتایا گیا کہ ٹیچر دیپا کو مدرسے لیکر گیا تھا جہاں دیپا نے اسلام قبول کر کے ٹیچر کے ساتھ شادی کر لی ہے۔ دیپا تب سے غائب ہے اور اس کے والدین کہتے ہیں کہ اسے اغوا کر کے زبردستی مسلمان کیا گیا ہے۔ مدرسے والے کہتے ہیں کہ ’وہ اسلام کو مضبوط کر رہے ہیں‘۔ ’اگر اس نے اپنی خوشی سے شادی کی ہے تو ٹیچر اسے بجائے اپنے گھر لانے کے غائب کیوں کيے ہوئے ہے؟‘ دیپا کے والدین کا کہنا ہے۔

پاکستان میں کئی برسوں سے مذہبی کو زبردستی مسلمان کر کے
ان سے شادیوں کے ڈرامے رچانا ’معمول‘ سا بنا ہوا ہے۔ ایشین ہیومن رائٹس کمیشن کے مطابق، تھر جہاں ہندو ایک بڑی تعداد میں آباد ہیں وہاں کچھ مدرسے والے یہ اعلانات کر رہے ہیں کہ ہندو لڑکیوں کو مشرف بہ اسلام کرنا حج اکبری کا ثواب ہے۔ ہندو لڑکی اغوا یا غائب اور پھر مدرسے سے ’قبول اسلام‘ کی سند عدالت میں پیش کرے اور ملزم کو گھر بیٹھے حج اکبری کی سعادت نصیب!

لیاری، کراچی کی پوجا اور پنجاب کالونی کی آشا اور اوشا کے کیسوں میں بھی یہی ہوا۔

تبصرےتبصرہ کریں

  • 1. 6:48 2007-01-15 ,Mobashar :

    یار مجھے یہ سمجھ نہیں آتی کہ یہ جو ننز شادی نہیں کرتیں کیا یہ انسانی حقوق کے خلاف نہیں ہے۔ ایک آدمی ایک عورت کو تحفظ دے تو یہ آپ کو گناہ لگتا ہے۔ میرے ایک انڈین دوست نے بھی انڈیا میں ایک ہندو عورت سے شادی کرکے اسے مسلمان کیا ہے۔

  • 2. 7:36 2007-01-15 ,naveed aasim :

    آپ نے ایک اہم بات پر توجہ دلائی ہے چاہے انداز جیسا بھی ہے ۔ اگر یہ واقعات صحیح ہیں تومجھے حیرت اس بات پر ہے کا وہ قبول اسلام کا ڈرامہ کیوں رچاتے ہیں ویسے لڑکیاں بھگالےجائیں۔۔۔خدا اور صنم دونوں کو دھوکا دینے کی کوشش کرنے والوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ اسلام ”اقرا باللسان و تصدیق بالقلب” کا نام ہے،جب تک زبان و دل گواہی نہ دیں۔۔۔۔پوری تاریخ میں کوئی بھی ایسا واقعہ نہیں ہے کسی کو زبردستی مسلمان کیا گیا ہو کیونکہ زبردستی سے کسی کو عیسائی یا ہندو تو بنایا جاسکتا ہے مگر مسلمان نہیں۔۔۔

  • 3. 7:49 2007-01-15 ,SHOAIB :

    ھميں ايسے لوگوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا چاھئے اور حکومت کو چاھئے کہ ايسے لوگوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کريں۔ ايسے چند خود غرض لوگ جو اسلام کا لبادہ اوڑھ کر لوگوں کو گمراہ اور اسلام کو بدنام کررہے ہيں، انہیں سزا ملنی چاہیے۔ اسلام تو دين فطرت ہے اس ميں زور ذبردستي کی کوئی گنجائش نہيں۔
    تارخ اس بات کی گواہ ہے کہ اسلام پيار محبت سکھاتا ہے۔

  • 4. 18:40 2007-01-15 ,محمدطارق محمود :

    تمام عازمین حج کو مبارک باد پیش کرتاہوں کہ اللہ تعالی نے اس سال انہیں حج اکبری کی سعادت بخشی۔

  • 5. 18:12 2007-01-17 ,shahidaakram :

    حسن صاحب گو آج کا آپ کا بلاگ آپ کے عام بلاگز سے ہٹ کر ہے پھر بھی اُن ميں پچھلے بلاگز کی کُچھ تلخياں ضرور جھانکتی ہيں۔ کيا کريں کہ ہمارے مدرسوں ميں شايد سب کُچھ پڑھايا جاتا ہے ليکن قُرآن کی شايد يہ آيت نہيں پڑھائی جاتي کہ دين کے معاملے ميں کوئی جبر نہيں۔
    وہ ديپا ہوں ،پُوجا ،آشا يا اُوشا اُن کے نام خواہ کُچھ بھی رہے ہوں اصل مسئلہ وہ دُکھ ہے جو اُن بچيوں نے يا اُن کے بےقصور ماں باپ نے اُٹھايا صرف اِس جُرم کی پاداش ميں کہ وہ ايک مُسلم مُلک ميں رہ رہے ہيں۔ شايد ہمارے نام نہاد مذہبی تعليمی اداروں نے شہروں کے نام بدلنے کے ساتھ ساتھ انسانوں کے نام بدلنے کو بھی اپنا حق جان لياہے اور ان اقليتّوں کو بھی اپنی ذاتی جائيداد سمجھ ليا ہے۔ اگر کسی کے سامنے ہم اپنا ايسا گھناؤنا رُوپ رکھيں گے تو وہ کيا خاک امپريس ہو گا ہم سے يا ہمارے مذہب سے بلکہ یہ ہمارے مذہب کی اس قدر مضحکہ خيزتصوير کشی ہو گی جسے کوئی بھی مسلمان پسند نہيں کرے گا۔ اسلا م تو سامنے والے کی دلداری کا سبق ديتا ہے نا کہ زبر دستی کا۔ يا تو ہمارے مُلک سے مکمل طور پر اقليّتوں کو نکال باہر کيا جائے يا پھر اُن کے حقوق کی مکمل حفاظت کی ذمہ داری لی جائے ورنہ يہ بھي سوچ ليں کہ اس وقت پوری دُنيا ميں پاکستانی کس تعداد ميں موجود ہيں اور وہ بھی وہاں ايک اقليّت ہی ہيں۔

ý iD

ý navigation

ý © 2014 بی بی سی دیگر سائٹوں پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے

اس صفحہ کو بہتیرن طور پر دیکھنے کے لیے ایک نئے، اپ ٹو ڈیٹ براؤزر کا استعمال کیجیے جس میں سی ایس ایس یعنی سٹائل شیٹس کی سہولت موجود ہو۔ ویسے تو آپ اس صحفہ کو اپنے پرانے براؤزر میں بھی دیکھ سکتے ہیں مگر آپ گرافِکس کا پورا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو، برائے مہربانی اپنے براؤزر کو اپ گریڈ کرنے یا سی ایس ایس استعمال کرنے کے بارے میں غور کریں۔