| بلاگز | اگلا بلاگ >>

پاکستان کے درد کا دارو

حسن مجتییٰ | 2007-02-10 ،12:45

وطن عزیز کے منتخب ایوانوں میں سرکاری بینچوں سے خير کی خبر تو شاید ہی کبھی آتی ہے لیکن اب کی بار قومی اسمبلی میں ایک حکومتی رکن نے اسلامی جہموریہ (غائبستان) میں شراب پر پابندی اٹھانے کی تجویز دے کر صحرا میں پیاسوں کو پانی کا سراب دکھایا ہے۔ پاکستانی قومی اسمبلی میں شراب پر پابندی اٹھانے کا مطالبہ اور پھر اسے ڈاکٹر شیر افگن جیسے ’زاہد خشک‘ سمیت ایک اور سرکاری رکن کی تائید میں بولنے کی خبروں پر آدمی کو اپنے کانوں پر یقین ہی نہیں آرہا۔
booz_blog_hasan_158.jpg

میں یہاں اس بحث میں نہیں پڑتا کہ برّصغیر یا مشرق وسطیٰ سمیت انسانی تہذیبوں میں مذہب پرانا ہے کہ شراب لیکن پیارے پاکستان میں اسلام سے زیادہ مسئلہ منافقت کا ہے۔ یعنی کہ منافقت یا ہیپوکریسی پاکستانی ریاست اور سوسائٹی کا اہم ستون ہے۔ پھر وہ ہم جنس پرستی ہو کہ خدا پرستی۔

پاکستان میں شراب پر پابندی جس حکمران نے ڈالی وہ تھے جو خود بڑے پینے والے تھے۔ تب سے آج تک ملک میں شراب پینا ایک واردات کرنے کے مترادف بنا ہوا ہے۔ ’نہ تے اساں کوئی نعرہ ماریا نہ تے کوئی جلوس کڈھیا پھر بھی ساڈا نشہ کیوں بند کیتا سرکاراں!‘ موالیوں کو شراب پر بندش کے دوسرے دن کہتے سنا گیا۔

جام صادق علی نے اسی قومی اسمبلی میں جب اپنی شراب نوشی کی بات کی تو ایک ہنگامہ برپا ہوگیا تھا۔ ’پٹھان اسپیکر تو مجھے کوڑے لگوانا چاہتا تھا‘ جام نے بعد میں کہا تھا۔ جام تو جام تھا اسی لیے ’فتوا پروف‘ تھا۔

نہ ہی ملک میں شراب پر بندش سے پہلے جو پی رہے تھے ان میں کمی آئي اور نہ ہی شرابی ہیروئنی بن گئے۔ اب یہ جو معزز اراکینِ اسمبلی نے ایک معقول تجویز دی ہے اس کو عمل یا قانون سازی کی بوتل میں کون اتارے گا؟ چاہے ملک میں چھوٹے پیگ والے بڑے صاحب کی شخصی حمکرانی ہے جو ملا کے پیتے ہیں۔

تبصرےتبصرہ کریں

  • 1. 16:32 2007-02-10 ,G.A SINDHI-Darbelo :

    ميرے خيال ميں يہ ايک نہايت اعلٰی تجويز ہے کيونکہ شراب تو ويسے بھی کھلی بک رہی ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ پيسہ اور ٹيکس حکومت کی بجائے پوليس کی جيب ميں جا رہا ہے۔ لہذا شراب پر سے فوراً پابندی ہٹائی جائے۔ میری ایک تجویز یہ بھی ہے کہ سگریٹ اور پان پر پابندی لگائی جائے۔

  • 2. 16:35 2007-02-10 ,اسد :

    بہت خوب حسن مجتبٰی ! ان منافقوں کی پگڑيوں کے نيچے چھپی ہيپوکريسی کو سامنے لانا چاہئے۔ قربان جاؤں آپ کے قلم پر۔

  • 3. 17:54 2007-02-10 ,آصف امير گنڈاپور :

    يہ کيا فضول بلاگ لکھا ہے۔ کبھی اپنے رويے اور تحرير کا جائزہ ليں۔

  • 4. 0:01 2007-02-11 ,Abid :

    جناب اپ اکثر بات تو ٹھيک کرتے ہيں ليکن بسا اوقات حد کر دیتے ہيں۔ اس طرح تو بہت ساري غلط عادات ہيں تو کيا ان کي اجازت دے ديني چاہيے۔ ميرے خيال ميں نہيں۔ باقی منافقت والی آپ کی بات سو فيصد درست ہے۔

  • 5. 5:23 2007-02-11 ,عديل خاکي :

    منافقت پاکستان ہي نہيں بلکہ پوري دنيا کا ايک اہم ستون ہے کہ تعمير کے نام پر کتنے ہي ملک اور قوميں برباد کردي گئيں۔ ويسے ہر چيز منافقت نہيں ہوتي۔ کھل کر گناہ کرنے ميں اور چھپ کر گناہ کرنے ميں بڑا فرق ہے۔ ويسے ہر کرپٹ فرد کي منافقت سے ويسے ہي ياري ہے جيسے کرپشن سے۔

  • 6. 5:34 2007-02-11 ,محمد صغير :

    آپ کا تبصرہ پڑھ کر بہت شرم آئی۔ اپنے آپ کو روشن خيال ثابت کرنے کيلئے ہم کتنی پستی ميں گر جاتے ہيںِ۔ جناب آپ جی بھر کے شراب پیئیں ليکن ايک حرام شے کو حرام اور ممنوع ہی رہنے ديں۔

  • 7. 8:46 2007-02-11 ,نويد احمد :

    ديکھيں اس کے بعد اور کياگل کھلائے جائيں گے۔

  • 8. 19:11 2007-02-14 ,Mian Asif Mahmood, MD U.S.A :

    جلدی کريں کپيوں سے تو جان چھوٹے

  • 9. 12:49 2007-02-15 ,Muhammad Suleman :

    حسن صاحب کے صدقے جاؤں بش صاحب کی فوج ميں شامل ہو جائيے آب کو بھی کوئی ٹھيکہ مل جاۓگا انشاءاللہ

ý iD

ý navigation

ý © 2014 بی بی سی دیگر سائٹوں پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے

اس صفحہ کو بہتیرن طور پر دیکھنے کے لیے ایک نئے، اپ ٹو ڈیٹ براؤزر کا استعمال کیجیے جس میں سی ایس ایس یعنی سٹائل شیٹس کی سہولت موجود ہو۔ ویسے تو آپ اس صحفہ کو اپنے پرانے براؤزر میں بھی دیکھ سکتے ہیں مگر آپ گرافِکس کا پورا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو، برائے مہربانی اپنے براؤزر کو اپ گریڈ کرنے یا سی ایس ایس استعمال کرنے کے بارے میں غور کریں۔