| بلاگز | اگلا بلاگ >>

سولہ دسمبر

حسن مجتییٰ | 2007-12-16 ،11:36

جو گدھ نے آنکھیں چبائيں
نین وہ نذرل کے تھے
ٹیگور کی کوتاؤں جیسی لڑکیاں
جنکے سینے چاک تم نے یوں کیے سنگینوں سے
قرآن نیزے پر اٹھے

bangladesh-soldier.jpg
چھوٹی چھوٹی بچیاں الہام جیسی بچیاں
مائيں بنیں
غازیوں کی داشتائيں نہ بنیں

تم بضد ہو
بیس لاکھ ہرگز نہیں تھے
انڈین سازش تھی وہ
ہم نے مارے تھے فقط دو ایک لاکھ

سب کے سب غدار تھے عیار تھے مکار تھے
گندے انڈے تھے ہماری ٹوکرئ پاک میں
بہہ گئے خاشاک میں
برہمپترا، میگھنا، کرنافلی
خون سے سب ندیاں ہم نے بھری
ایمان کی طاقت سی تھیں

ہندؤں جیسے وہ تھے
کالے کلوٹے ڈیڑھ فُٹے سالے
بنگالی بہن۔۔۔۔۔

انکی نہ تھی ہم کو ضروت اسقدر
اللہ اکبر الشمس اور البدر
اللہ اکبر

ہم کو زمیں چاہیے تھی بس
شیر سندر بن کے وہ کہتے تھے خود کو
ہوں۔۔۔۔!

شیر تھا جنرل نیازی
اپنا جو ٹکا خان تھا
بس ایک ہی مسلمان تھا

سامنے تھی رانگا ماٹی اور مکتی باہنی
مجیب، تاج الدین احمد، قادر صدیقی ٹائيگر
اور پروفیسر مظفر
ایک سے بس ایک وہ غدار تھا
اپنا بھی ذوالفقار تھا

’خدا کا شکر پاکستان دیکھو بچ گیا‘
گندی انگلی کاٹ ڈالی ہم نے اپنے ہاتھ سے
اور اسی کے ساتھ سے
معصوم نبیوں جیسا جسکا نام
آغا جنرل محمد یحی خان تھا
تو نشان عزم عالیشان تھا
یہ بھی کیا انسان تھا
اسکو بس رائل سلیوٹ

سولہ دسمبر پھر سجائی ہے اسی دیوار پر
ہم نے کیلینڈر پر
ایمرجنسی اٹھانے کیلیے
کیا ہوا نیازی نہیں غازی نہیں
ہم میں ابھی

گدھ بیٹھی ہے منڈیروں پر وہی
کس کی آنکھیں یہ چباتی ہے ابھی
’اے نوائے گلفروش اے نوائے گلفروش‘
کس کے اب پستان کاٹیں گے ہمارے سرفروش
تو بتا! سولہ دسمبر تو بتا!

پھر فتح کا جام یہ روشن کریں گے
کس کے خون و خاک کا
نام پھر روشن کریں گے
سرزمین پاک کا

تبصرےتبصرہ کریں

  • 1. 17:37 2007-12-16 ,sarmad :

    پاکستان کا صرف ايک ہی مسئلہ ہے اور وہ پاک فوج ہے۔

  • 2. 20:00 2007-12-16 ,zulfiqar sethar :

    اب مجھے سو فیصد یقین ہے کہ ہمارا حسن مجتبی زندہ ہے اور اس کی روح اب بھی وہی ہے۔ یہ بنگلہ دیشی سانحہ پر ایک تاریخی نظم ہے۔

  • 3. 23:14 2007-12-16 ,شعےب خا ن :

    يار آپ کو پاکستان سے اتنی نفرت کيون ہے؟ خود آپ امريکہ میں بیٹھے ہو اور پاکستان کے خلاف اتنا زہر اگلتے ہو کہ لگتا ہے کہ آپ کے ساتھ کتنا بڑا ہاتھ ہوگيا ہے؟ آپ بھی اسی پاک مٹی سے بنے ہو جس کا نام پاکستان ہے۔

  • 4. 1:18 2007-12-17 ,Abid :

    بس يہی کہہ سکتا ہوں کہ مايوسی گناہ ہے۔ ليکن پھر بھی من ميں ايک ڈر ہے، پتا نہيں کيوں،
    ’دل ناُاميد تو نہيں ناکام ہی تو ہے
    لمبی ہے غم کی شام مگر شام ہی تو ہے‘
    فيض

  • 5. 5:41 2007-12-17 ,بابر سلطان خان :

    اے مرے پيارے بھائی، حسن مجتبي!
    تم پہ ہم سب فدا، نثر جيسی بھی لکھتے ہو، لکھتے رہو، شاعری پہ مگر اب کرم کچھ کرو، اس کی جاں بخش دو!
    ہاتھ باندھے ہوئے صف بہ صف ہیں کھڑے
    پڑھنے والے جو دو چار ہیں رہ گئے
    جن کے ہونٹوں پہ بس ہے يہی التجا
    شاعری پہ کرو رحم، بارِ خدا !
    اے حسن مجتبيٰ، او حسن مجتبيٰ!

  • 6. 6:10 2007-12-17 , waqas ur rehman sydney :

    ان وردی والوں کو کوئی گناہ ياد نہیں۔ پاکستان ان جرنيلوں کی چراگاہ ہے۔ يا تو يہ ترقی کريں گے يا پاکستان۔ اے رب ہمیں ہمارے رکھوالوں سے بچا! آمين۔

  • 7. 12:39 2007-12-17 ,ashfaq laghari :

    مجتبی صاحب صرف آپ ہی ایسی اچھی نظم لکھ سکتے ہو، بنگلہ دیش پر۔۔۔

  • 8. 14:29 2007-12-17 ,نجيب الرحمان سائکو :

    اے شريف انسانو!
    خون اپنا ہو يا پرايا ہو، نسلِ آدم کا خون ہے آخر۔ جنگ مشرق ميں ہو کہ مغرب میں
    امنِ عالم کا خون ہے۔ آخر
    جنگ تو خود ہی ايک مسئلہ ہے۔
    جنگ کيا مسئلوں کا حل دے گی۔
    آگ اور خون آج بخشے گی
    بھوک اور احتجاج کل دے گی۔
    اس ليے اے شريف انسانو
    جنگ ٹلتی رہے تو بہتر ہے۔
    آپ اور ہم سبھی کے آنگن میں
    شمع جلتی رہے تو بہتر ہے
    (ساحر لدھيانوي)

    دعاگو،
    نجيب الرحمان سائکو
    لاہور، پاکستان

  • 9. 16:59 2007-12-17 ,قيصر محمود :

    کيا کہیں
    بات تو سچ ہے، مگر بات ہے رسوائی کی۔۔۔

  • 10. 4:45 2007-12-18 ,imran aziz :

    بس کريں، اس پاکستان کو معاف کر ديں۔ جو بنگاليون نے قتل کيے وہ بھی انسان تھے۔۔۔ يا تو اس ملک سے جو پايا ہے واپس کرو يا غلط بات کرنا بند کرو۔ انسان صرف بنگالی ہی نہیں ہیں۔

  • 11. 9:06 2007-12-18 ,Anonymous :

    حسن مجتبی کی زہريلی نظم اس کے يکطرفہ متعصب خيالات کی عکاس ہے

  • 12. 13:15 2007-12-18 ,jamal khan :

    پھولوں کے جو ہار بنگالیوں نے پاکستانیوں اور پنجابیوں کو پہنائے تھے، ان کا بھی ذکر کر دیں تو اچھا ہوگا۔

  • 13. 23:31 2007-12-18 ,علی شاہ :

    حسن صاحب ! آپ کی بات تو سچ ہے لیکن اگر کچھ اس بات کا بھی اضافہ کر دیتے کہ
    ’تم لوگ جمہوریت پسند تھے
    اور ہم کو آمریت پسند ہے۔ اسی وجہ سے اپنی بات نہ بن سکی۔‘، تو کیا بات ہوتی۔
    المختصر بہت اعلٰی!

  • 14. 10:43 2007-12-19 ,نثار احمد جاويد :

    يہ نظم ايسا آئينہ ہے جسے ديکھ کر سب کو شرم آتی ہے اور کچھ لوگ يہ کہنا چاہتے ہيں کہ يہ پاکستان کے خلاف زہر اگلنے کے مترادف ہے ليکن يہ صرف اور صرف پاک فوج کی منہ بولتی تصوير ہے اور دکھ کی بات يہ ہے کہ پاک فوج ابھی تک باز نہیں آئی۔ يہ پاکستان کو کھا گئے ليکن ابھی ان کے پيٹ نہيں بھرے۔۔۔

ý iD

ý navigation

ý © 2014 بی بی سی دیگر سائٹوں پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے

اس صفحہ کو بہتیرن طور پر دیکھنے کے لیے ایک نئے، اپ ٹو ڈیٹ براؤزر کا استعمال کیجیے جس میں سی ایس ایس یعنی سٹائل شیٹس کی سہولت موجود ہو۔ ویسے تو آپ اس صحفہ کو اپنے پرانے براؤزر میں بھی دیکھ سکتے ہیں مگر آپ گرافِکس کا پورا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو، برائے مہربانی اپنے براؤزر کو اپ گریڈ کرنے یا سی ایس ایس استعمال کرنے کے بارے میں غور کریں۔