| بلاگز | اگلا بلاگ >>

بڑی ’نہ‘ اور بڑی ناک والے

حسن مجتییٰ | 2008-03-10 ،13:53

پاکستان میں دو قسم کے لوگ ’سروآئیوو‘ کر رہے ہیں۔ ایک بڑی ’نہ‘ والے اور دوسرے بڑی ناک والے۔

بڑی نہ والے کون لوگ ہیں؟ ایک تو چیف جسٹس افتخار محمد چودھری ہیں جنہوں نے نو مارچ کو بڑی بڑی ٹوپیوں والوں کو ایک بڑی نہ کر کے ملک کی تاریخ تبدیل کر دی تھی۔

پاکستان میں مجرم باہر اور منصف اندر ہیں۔ جج معتوب اور جنرل مقبول ہیں۔ بھاری مینڈیٹ والوں نے بھاری بوٹوں والوں کی نوکری اسی پرانی تنخواہ پر قبول کر لی ہے۔ الٹی گنتی شروع ہو چکی ہے۔ ایسے لوگوں کو بڑی ناک والے کہتے ہیں۔

آئی ایس آئی، ایم ائي، آئي بی اور مشرف کو ایک بڑی نہ کرنے والے چودھری افتخار عوام کے دلوں کی دھڑکنوں سے اٹھتی موسیقی کے راک اسٹار ہیں۔ لاپتہ لوگوں کے کیس انہوں نے کیا اٹھائے خود پوری نو آزاد عدلیہ سمیت گم کر دئیے گئے۔ آزاد عدلیہ نہ آصف زرداری کو وارا کھاتی ہے نہ نواز شریف کو۔

بغیر آزاد عدلیہ کے وہ جس پارلیمان کی مضبوطی کی بات کر رہے ہیں وہ کور کمانڈروں کی پارلیمان ہے۔ آٹھ نو اشخاص ہی ملک و قوم کی قسمت کے کاتب ہیں۔ میڈیا جنرل کیانی کو ایسے پیش کر رہی ہے جیسے وہ جنرل نہ جسٹس کیانی ہوں۔

اچھے بچو! جو کیانی کہے وہی کرنا، ورنہ کہانی ختم۔۔۔

معافی نامے مک گئے لیکن بڑی ناک والوں کی شیخی نہیں مکتی۔ معافی نامے بھر کر واپس آنے والے لیڈران کرام کا یہ کمال ہے کہ اب وہ سب کو معافی دے رہے ہیں۔ وہ صوفی ہوگئے ہیں۔ قاتل کو بھی معافی، مقتول کو بھی معافی۔ بلوچستان کو بھی معافی، راولپنڈی کو بھی معافی۔ اوپر سے بڑی ڈھٹائی سے شعر پڑھ رہے ہیں،

’جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا وہ شان سلامت رہتی ہے‘۔۔۔جسے فیض ایسے فوجی کاسہ ليسوں کے لیے لکھ کر گئے تھے۔

تبصرےتبصرہ کریں

  • 1. 10:14 2008-03-11 ,Muhammad Aamir :

    عادت ہی بنا لی ہے تم نے تو حسن اپنی
    جب بھی لکھنا بے تکا ہی لکھنا۔۔۔!

  • 2. 12:30 2008-03-12 ,Mahajbeen khan :

    حسن صحاب، يہ پاکستان ہے يہاں تو لوگ آج کہتے ہيں کہ ہم وزيراعظم نہيں بنیں گے مگر پھر دوسروں کے ذريعے کہلواتے ہيں کہ ہم ہی وزير اعظم بنیں گے۔

  • 3. 15:25 2008-03-12 ,اے رضا :

    حسن مجتبٰي صاحب ، يہ محسن کش اور احسان فراموش لوگ ہیں۔ ان کےہاں نيکی کا صلہ بدی سے ديا جاتا ہے، جو انہوں نے اس شخص کو ديا جو 93 ہزار کو ذلت آميز شکست کے بعد تن تنہا بھارتي قيد سے چھڑا لايا تھا۔ 71ء کے بعد اسٹيبلشمنٹ پہلي بار بيک فٹ پرگئي ہے۔ بہت مصلحت کوش بيانات سنائي دے رہے ہيں۔گو درون خانہ کچھ نہيں بدلاہے۔ ثبوت پاٹے خان کا بےلچک رويہ ہے۔ اُدھر پتلي گروں کے ہاں بھي ايک تبديلي کا غلغلہ ہے۔ ديکھيے اونٹ کس کروٹ بيٹھتا ہے۔ باقي، يہ جو عوامي ووٹ پر منتخب ہو کر آئۓ ہیں يہ بھي کوئي فرشتے نہیں رہے ہیں۔ ليکن بحالت مجبوري انہي کو لے کر چلنا ہے۔ اس اميد پر کہ نظام کھڑا ہو گيا تو کل ان سے بہتر قيادت مہيا کرے گا۔ انشااللہ۔

ý iD

ý navigation

ý © 2014 بی بی سی دیگر سائٹوں پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے

اس صفحہ کو بہتیرن طور پر دیکھنے کے لیے ایک نئے، اپ ٹو ڈیٹ براؤزر کا استعمال کیجیے جس میں سی ایس ایس یعنی سٹائل شیٹس کی سہولت موجود ہو۔ ویسے تو آپ اس صحفہ کو اپنے پرانے براؤزر میں بھی دیکھ سکتے ہیں مگر آپ گرافِکس کا پورا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو، برائے مہربانی اپنے براؤزر کو اپ گریڈ کرنے یا سی ایس ایس استعمال کرنے کے بارے میں غور کریں۔