| بلاگز | اگلا بلاگ >>

سانتا لوزیا اور پکوڑے

اصناف: ,

کاشف قمر | 2008-05-11 ،11:02

blo_amazon203.jpgایمیزن کے ارد گرد محفوظ قرار دیئے گئے ایک علاقے یا ریزرو میں سانتا لوزیا کی بستی تھی۔ مختلف محفوظ علاقوں میں ویسے تو آبادی بہت ہی تھوڑی سی ہے اور جو ہوتی ہے وہ بھی ایک ایک دو دو خاندانوں کی شکل میں دور دور رہتے ہیں۔ لیکن سانتا لوزیا اس لحاظ سے مختلف ہے کہ اس میں کافی سارے خاندان رہتے ہیں اور چھوٹی موٹی کھیتی باڑی کے ساتھ ساتھ یہاں برازیل کا مخصوص آٹا منجیورکا بنانا آمدنی کا بڑا ذریعہ ہے۔

ایک دن، چار تہوار

blo_amazon_rain416.jpg

یہ تو ساری باتیں ہیں ہی لیکن سانتا لوزیا میں جب ہم پہنچے تو آسمان صاف اور تیز دھوپ تھی لیکن لگ بھگ ایک گھنٹے
بعد اچانک موسم اس قدر تبدیل ہوا کہ چند منٹوں میں ہی نہایت تیز طوفانی ہوائیں چلنے لگیں اور پھر جو برکھا لگی تو اللہ دے اور بندہ لے۔ موسم نے ہماری روانگی بھی ٹال دی کہ اب ایمیزن کی تندی خطرناک تھی۔

ہمارے منتظم برازیلی سروس کے ایڈیسن پورٹو سمیت سب ہی فکرمند تھے کہ تاخیر کتنی ہوگی اور آگے کیا ہوگا۔ ایک طرف تو یہ فکر تھی اور دوسری جانب ہندی سروس کے راجیش جوشی کو پکوڑے یاد آئے کہ برکھا ہو تو گرما گرم پکوڑوں کا مزہ آجائے۔ اور تو اور راجیش جوشی نے بات آگے بڑھا کر پکوڑوں کی اقسام تک بھی پہنچادی کہ آلو کے ہوں یا پالک والے ہوں یا کہ پیاز، زیرہ اور دھنیے کے ہوں۔ راجیش جوشی کی اس خواہش کا ناممکن ہونا اپنی جگہ لیکن سچی بات تو یہ ہے دل تو ہمارا بھی دل ہی ہے۔ اگر پکوڑوں کے لیے مچلا تو کیا بری بات تھی۔ چلیے پکوڑے نہ سہی، پکوڑوں کا ذکر ہی سہی۔ ویسے آپ ہی بتائیں اگر بیچ ایمیزن پکوڑے مل جاتے تو کیا مزہ نہ آجاتا۔

تبصرےتبصرہ کریں

  • 1. 13:57 2008-05-11 ,اسماء پيرس فرانس :

    پاکستان اور بھارت ميں بارش اور پکوڑے لازم و ملزوم ہيں ايسی چيزيں کھا کھا کر آپ لوگوں کی توند اتنی باہر آئی ہوتی ہے جيسے سب مرد بھی حمل سے ہوں۔ ادھر تو تقريبا روز ہی بارش ہوتی ہے تو کيا روز ہی پکوڑے کھائيں؟

  • 2. 15:50 2008-05-11 ,Dr Alfred Charles :

    کاشف قمر صاحب!اس سے ظاہر ہوتا کہ يہ انسانی فطرت ہے کہ وہ دنيا جہاں ميں کہيں بھی ہو اسے اپنے مادر وطن کی ياد کچھ اس طرح سے ستاتی ہے کہ اسے اپنا رہن سہن،ثقافت اور کھاجے ياد آتے ہيں۔ نيک تمناءوں کے کيساتھ اپنا دورہ انجوائے کيجئيے نيز تيز بارشوں ميں آپکی سلامتی بھی چاہتے ہيں

  • 3. 18:50 2008-05-11 ,نجيب الرحمان سائکو :

    کاشف صاحب پکوڑے ہوں يا کوئی اور کھانے پينے والی چيز ہو، اس کو کھانے يا پينے سے پہلے بزرگوں کي يہ بات ضرور ياد رکھیں کہ ’پانی پيو پُن کے تے مُرشد پھڑو چُن کے‘!

  • 4. 8:07 2008-05-12 , Wazir Aslam Khattak , UAE :

    آداب! کاشف صاحب لگتا ہے لندن ميں رہتے ہوئے زيادہ مرغن غذائیں کھانے سے آپ کی سوچ کا آئينہ دھندلا پڑ چکا ہے، جبھی تو ہر بات گھوم پھر کر کھانے پينے پر ہی آکر رکتی ہے۔ ساری دنيا میں خوراک کا بحران انتہائی خطرناک صورت حال اختيار کرتا جا رہا ہے، لوگ فی کس کے لیے ناکافی روٹی سانجھی کر کے سفيد پوشی کا بھرم رکھنے پر مجبور ہیں اور آپ کو پکوڑے تو کبھی چائے کی فکر نخيف کیے جا رہی ہے۔ ذرا کروڑوں مفلوک الحال انسانوں کے مخدوش ہوتے حالات کا سوچ کر فی الحال خدا کی دستياب نعمتوں پر ہی قناعت کيجیے اور اپنے سفر میں قاری کی دلچسپی کا بطور خاص خيال کرتے ہوئے آگے بڑھيے۔ مخلص

  • 5. 10:23 2008-05-12 ,sana khan :

    پکوڑوں کی بارش میں طلب اپنی جگہ ليکن اسماء کا تبصرہ کتنا بہترين ہے۔ آج کل تو ہر دوسری عورت سلمنگ سينٹرز، جم کا رخ کر رہی ہے کيونکہ آدمی خود کتنا ہی موٹا کيوں نہ ہو بيوی ياگرل فرينڈ اسے چاہيے زيرو سائز کی۔

  • 6. 7:56 2008-05-23 ,رازق حسين ـ واہ کينٹ :

    مس اسما اور مس ثنا خان دونوں کے تبصرے نہا يت خوب ہيں ليکن سوال يہ پيدا ہوتا ہے کہ دھان پان سی دکھنے والی تتلی جيسی لڑکياں بھاری بھرکم خواتين ميں کيوں بدل جاتی ہيں ـ

ý iD

ý navigation

ý © 2014 بی بی سی دیگر سائٹوں پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے

اس صفحہ کو بہتیرن طور پر دیکھنے کے لیے ایک نئے، اپ ٹو ڈیٹ براؤزر کا استعمال کیجیے جس میں سی ایس ایس یعنی سٹائل شیٹس کی سہولت موجود ہو۔ ویسے تو آپ اس صحفہ کو اپنے پرانے براؤزر میں بھی دیکھ سکتے ہیں مگر آپ گرافِکس کا پورا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو، برائے مہربانی اپنے براؤزر کو اپ گریڈ کرنے یا سی ایس ایس استعمال کرنے کے بارے میں غور کریں۔