مدرز ڈے اور بارہ مئی
کل گیارہ مئی تھی اور آج بارہ مئی ہے۔ کل تمام دنیا میں ماؤں کا عالمی دن تھا اور آج کراچی میں ماؤں کے بچوں اور خوابوں کے قتل عام کا نشانہ بننے والوں کی یاد کا دن
'بچوں پہ چلی گولی
ماں دیکھ کر یہ بولی
کیوں چند لٹیروں کی
پھرتے ہو لیے ٹولی
اس ظلم سے باز آؤ
بیرک میں چلے جاؤ'
حبیب جالب نے تو جیسے مدرز ڈے اور بارہ مئی جیسے واقعے کو ایک جگہ ملا دیا۔
فوجی ڈکٹیٹر نے اسلام آباد میں بلٹ پروف شیشے کے پیچھے ایک ٹانگ پر ناچ کیا اور کراچی کے قتل عام کو عوامی طاقت کے اظہار سے تعبیر کیا۔
الطاف حسین نے اسے ایم کیو ایم کے خلاف بہت بڑی سازش قرار دیا کہ یہ عدم تشدد میں یقین رکھنے والی ایم کیو ایم کے معصوم و مظلوم کارکن نہیں تھے پر متحدہ کے جھنڈے اٹھائے ان کے بہروپ میں کوئي اور قاتل ٹولے تھے جو اس دن کراچي کی سڑکوں پر آدم بو آدم بو کرتے پھرتے تھے!
مجھے جیکب آباد کا وہ نواز کنرانی بھی یاد آتا ہے جو سندھی عوامی تحریک کا کارکن تھا اور اپنی بیٹیوں سمیت کراچی میں چیف جسٹس افتخار محمد چوھدری کے استقبال کو گیا تھا کہ دہشتگردوں کی گولیوں کا لقمہ بنا۔ پاکستان پیپلز پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی، مسلم لیگ نواز شریف، ایم کیو ایم کے کارکن، عام وکلاء اور عام شہری بھی بغیر کسی رنگ و نسل کے امتیاز کے گولیوں سے بار بی کیو ہوئے۔
سندھ حکومت میں انسانی حقوق کی وزارت ایم کیو ایم کو دے دی گئي ہے۔ امن کا نوبیل پرائیز آصف علی زرداری اور الطاف حسین کو مشترکہ ملنا چاہیے۔
منزل ان ہزاروں بیٹوں اور بیٹیوں کو نہیں ملی جنکی ماں نے پاکستان میں جمہوریت کے لیے قذافی سٹڈیم لاہور میں پولیس کی لاٹھیوں سے اپنا سر لہو لہان کروایا تھا پر منزل انہیں ملی جنہوں نے اس ماں کی جھوٹی تصاویر پورے پنجاب میں بانٹی تھیں۔ ہیپی مدرس ڈے بیگم نصرت بھٹو!
'چھین لے مجھ سے حافظہ میرا' کہ یہاں ڈراکولا بلڈ بنک کا رکھوالا ہے۔
بارہ مئی کو کیا ہونا تھا جب منصفوں کا مقدر ملزموں کے ہاتھ میں ہو۔
تبصرےتبصرہ کریں
شکر کريں آپ امريکہ بيٹھے ہیں ورنہ اتنا سچ سننے اور پڑھنے کی عادت نہیں ان ظالم لوگوں کو۔ ايک سال ہوگيا کھلے قتل عام کو۔۔۔ افسوس مارنے کے بعد ماتم کرنے والے بھی وہی لوگ تھے۔۔۔
’منزلیں اپنی جگہ ہیں راستے اپنی جگہ
جب قدم ہی ساتھ نہ ديں تو مسافر کيا کرے۔۔۔‘
آہ! بارہ مئی!
حسن بھائي! آپکی ہمت کی داد ديتا ہوں کہ آپ نے بارہ مئی پر بروقت قلم اٹھايا۔ واقعی ہمت تو اس دن کے نوحے لکھنے کی ہے۔ اگر برا نہ منائیں تو کہہ دوں کہ آپ کو پی پی کے غير معمولی دوغلے پن پر زيادہ کھل کر لکھنا چاہيے تھا۔ افسوس ان رہنماؤں پر کہ جنہوں نے غريب کارکنان مروا دئیے اور اب جبراً يا دانستہ طور پر زبان بندی کر رکھی ہے۔ انسانی حقوق کی وزارت تو ’بندر بانٹ‘ کے نتيجے میں ايک تنظيم کو طشتری میں سجا کر دی گئی ہے، مگر ايسے ہی جيسے کوئی گوشت کی رکھوالی پر خونخوار بلے کو متعين کر دے!
بس اتنا ہی کہہ سکتا ہوں کہ وطنِ عزيز کی وہ حالت ہے کہ ’مقدور ہو تو ساتھ رکھوں نوحہ گر کو میں‘
اور حسن صاحب آپ بُلٹ پروف پہن کر رکھیں۔۔۔
آداب! اے ارض پاک کی بارہ مئی کی زخموں سے چور ماں، چل اپنے آنچل کے پلو سے آنسوؤں کو پونچھ لے۔ اوپر جانے والے جگر گوشے کو بھول جا اور بچ جانے والے لخت جگر کی خير منا کہ تيرے جنازہ کو کوئی کندھا دينے والا تو ہو
’کس کی آہٹ قريہ قريہ پھيل رہی ہے
ديواروں کے رنگ بدلتے ديکھ رہا ہوں
دروازے پہ تيز ہواؤں کا پہرا ہے
گھر کے اندر چپ کے سائے ديکھ رہا ہوں
منظر منظر ويرانی نے جال تانے ہیں
گلشن گلشن بکھرے پتے ديکھ رہا ہوں
منزل منزل خول میں دبی آوازيں ہیں
راستہ راستہ خوف کے پہرے ديکھ رہا ہوں‘
مدرز ڈے کے حوالے سے عرض ہے کہ پاکستان ميں مائيں بچوں کی صحت کے حوالے سے 69 نمبر پر ہیں جبکہ پہلے نمبر پر سويڈن۔ پاکستان ميں بڑھتے ہوئے چور ڈاکو قاتل ميرے خيال ميں اس طرف اشارہ کرتے ہيں کہ بچوں کی تربيت کے لحاظ سے بھی ہم اسی نمبر کے اردگرد ہوں گے۔ حالانکہ ہم شو تو يوں کرتے ہيں جيسے ہمارے ہاں بچوں کی بہترين تربيت کی جاتی ہے۔ کڑوا سچ يہ ہے کہ ہمارے يہاں گھريلو ٹائپ جھگڑوں اور مسئلوں سے اتنی فرصت ہی نہيں کہ بچوں کی تربيت کی طرف توجہ ديں۔ جس کا حل ميرے نزديک کم بچے اور دوسروں کی زندگيوں ميں دخل اندازی سے باز رہ کر ممکن ہے۔ مزيد يہ کہ جب بچہ آنکھ کھولتا جائے تو اس کے سامنے ’ماں باپ کی عزت کرو‘ والا راگ الاپنے کی بجائے ان کے ليے خود مثال بن جائیں يا پھر جو خود کر رہے ہيں اپنے ليے بھی ويسا کھلے دل سے قبول کريں۔
آپ کیا کھاتے ہیں کہ سچ بولتے ہیں؟
میں آپ کا بہت بڑا فین ہوں۔ بی بی سی اردو ڈاٹ کام پر ہمیشہ آپ کی تحریریں ڈھونڈتا رہتا ہوں۔ یہ لوگ نہیں جانتے ماں کیا ہے اور مدرز ڈے کیا ہوتا ہے۔ یہ بس لوگوں کی جانیں لینا اور چائے کافی کے بدلے خون پینا جانتے ہیں۔ لیکن اللہ ایک نہ ایک دن انصاف ضرور کرے گا۔
کيہں ہم سب تو دہشت گرد نہیں؟
ايم کيو ايم، بلوچ، سندھي، پٹھان اور پنجابی؟
ميرے خيال ميں تو سارے ہی دہشت گرد ہیں؟
ماسوائے چند پاکستانيوں کے۔ اگر فيصلہ کرنا مشکل ہے تو امريکہ سے پوچھ ليتے ہیں۔۔۔
جي! سب مسلمان دہشت گرد ہیں۔۔۔!