عمر عبداللہ اب اداکار ہیں
لوگوں نے عمر عبداللہ کی اداکاری کی جب خبر سنی تو پہلے یقین نہیں کرپائے لیکن جب خود عمر نے اس کی تصدیق کردی تو اس پر تعجب کا اظہار کرنے لگے۔
کشمیر میں محض چند لوگ ہی اس خبر پر چونکے ہوں گے کیونکہ شیخ عبداللہ کا پوتا اور فاروق عبداللہ کا بیٹا سیاسی اداکار نہ بنے تو اور کیا بنے گا؟
جس شخص کو وراثت میں سیاست ملی ہے حقیقت میں انہیں سیاست کے لبادے میں اداکاری کا سبق دیا گیا ہے۔ دونوں میں کوئی نمایاں فرق نہیں ہوتا۔ سیاست داں ہو یا اداکار ڈرامہ دونوں کو کرنا پڑتا ہے۔
استنبول مشن میں فلموں کے شائقین عمر عبداللہ کی ایکٹنگ کا اب مظاہرہ دیکھیں گے۔ بیچارے کشمیری ان کے دادا جان شیخ عبداللہ اور ابا جان فاروق عبداللہ کی اداکاری کے دیوانے رہ چکے ہیں۔ دادا جان کی ساٹھ سال پرانی اداکاری نے جو ڈراپ سین عوام کے ذہنوں پر نقش کیا ہے کیا وہ اسے کبھی بھولیں گے، وہ تو رستے زخموں کی طرح کشمیری جسم کا حصہ بن گئے ہیں۔
انہوں نے اپنے قریبی دوست نہرو کے لیے وادی کو بندر کے ناچ میں تبدیل کردیا اور خود ڈگڈگی بجاتے رہے مگر انہیں ناچ پسند نہیں آیا اور الٹا انہیں مرغا بنایا۔
شیخ صاحب کے جانشین صاحبزادے فاروق عبداللہ نے پھر سیاست کا ڈرامہ کھیلا، کبھی راجیو گاندھی کا ہاتھ پکڑ کر لال چوک میں ڈانس کرتے رہے تو کبھی ایڈوانی کی دھوتی کا پلہ پکڑ کر اداکاری کے جوہر دکھائے ۔ برا ہو بی جے پی والوں کا انہیں ایک بھی ناچ راس نہیں آیا۔
عمر عبداللہ کو جب سیاسی اکھاڑے میں ڈالا گیا تو اس وقت بھی بعض لوگوں کو کچھ تعجب ہوا تو کچھ کو ترس بھی آیا کیونکہ معصوم چہرہ سیاست گری کے گن سے واقف نہیں لگ رہا تھا۔
چند ماہ بعد ہی جب ان کی پرجا نے عمر عبداللہ کا روپ دیکھا تو اس بات پر یقین کرنا کوئی مشکل نہیں تھا کہ عمر کے خون میں واقعی سیاست اور اداکاری ملی ہوئی ہے۔ انہوں نے ایسا قدم جمایا کہ جنرل مشرف جیسے فوجی نےجس نے چودھری سمیت ججوں اور سیاست دانوں کو کئی کئی ماہ بند کر دیا ہے عمر عبداللہ کا استقبال کیا اور بے چارے اپنے حریت والے روتے رہے۔
عمر اب اداکار ہیں۔ عوام کو کوئی فرق نہیں پڑنے والا۔ اگر فکر کرنی ہو تو سلمان خان کو عامر خان کو اور اس بادشاہ خان کو جو اپنے آپ کو تیس مار خان سمجھتا ہے۔
ہمیں ایک ہی بات کا افسوس ہے کہ سیاست کی طرح بولی ووڈ بھی ان کے گھر کی لونڈی بن جائیگی اور بے چاری کشمیری قوم ساٹھ برسوں کے بعد بھی بندر تماشہ دیکھتے رہ جائینگے۔
تبصرےتبصرہ کریں
موجودہ صورتحال کی زبردست عکاسي۔۔۔ بہترين بلاگ۔ ہمارا اظہار رائے، بذريعہ شعر حاضر خدمت:
’بنا کے فقيروں کا ہم بھيس غالب
تماشائے اہل کرم ديکھتے ہیں۔۔‘
آداب! نعيمہ احمد صاحبہ، ’مشن استنبول‘ میں عمر عبداللہ کی اداکاری کا سن کر کشميری بھائيوں کی طرح بندہ کو بھی کوئی تعجب نہيں ہوا کيونکہ صاحب مضحکہ خيز مکالموں اور کردار کی وجہ سے کسی بھی طرح جانی ليور سے کم پائے کے اداکار نہيں لگتے۔ کسی انٹرويو ميں جناب نے کراچی ميں کلفٹن کے ساحل پر کھڑے ہوکر وندے ماترم گانے کی اپنی بڑی خواہش کا ذکرکيا تھا۔ کاش فلم ميکر فلم ميں ايسے کسی سين کی گنجائش رکھ ليں کيونکہ عام حالات ميں ان کی يہ خواہش شايد ہی کبھی پوری ہو۔ مخلص
فکر نہ کريں پاکستان ميں بھی ايک ايسا اداکار سياسستدان موجود ہے، عمران خان! موصوف شکل سے ماڈرن ہیں اور دل سے طالبان کے حامي۔۔۔
کشمير کے پس منظر ميں جتنا درد محترمہ نعيمہ کی تحريروں ميں ہوتا ہے اس کا عشر عشير بھی کسی دوسری تحرير ميں نظر نہيں آتا۔ سياسی اداکاروں سے مسلح جہادی ڈرامہ بازوں تک سب نے ہی کشمير اور کشميريوں کی کسمپرسی کو اپنی روزی روٹی اور طاقت و اقتدار کا ذريعہ بنا رکھا ہے۔
سب سے پہلے نعيمہ جی اتنے عرصے بعد بلاگ ميں آنے پر خُوش آمديد، ليکن اتنے پُرانے موضُوع پر جسے ہم آنکھ کھولنے سے پہلے سے ہی سُنتے آ رہے ہيں يعنی عُمر عبدُاللہ کی فيملی کی اداکاری کے ميدان کی خدمات جن کا عرصہ پچھلے ساٹھ سالوں پر مُحيط ہے۔۔ کيا سياست اور اداکاری کے درميان کوئی لمبا چوڑا فرق ہے؟ ميرے خيال ميں تو بال برابر بھی فرق نہيں ہے اور ماشاءاللہ سے يہ خاندان تو اس پيشے ميں پُشت در پُشت اپنی اداکاريوں کے جوہر دکھاتا آرہا ہے۔ اپنے ہوش ميں کٹھ پُتليوں کا تماشہ بعد ميں ديکھا تھا ليکن شيخ عبدُاللہ کے نام کے ساتھ کٹھ پُتلی شيخ عبدُاللہ کا نام پہلے سُنا تھا اور کٹھ پُتليوں کے تماشہ گر بھی تو اداکار ہی ہوتے تھے۔ اب تو يہ لوگ ان کاموں ميں بہت ماہر ہو گئے ہوں گے۔ اُنگليوں کے اشاروں پر جو انسان ناچ سکتا ہے وہ اب يہ کام بہت آسانی سے کر لے گا۔ آخر پُشتی اداکار ہيں گُھٹی ميں کہہ ليں يا ورثے ميں انہيں يہ سب ملا ہے، سو فکر نہ کريں ہر سُو انہيں کے جھنڈے گڑے نظر آئیں گے کہ پُوت کے پاؤں پالنے ميں ہی نظر آ جايا کرتے ہيں!
خير انديش
شاہدہ اکرم
نعيمہ جي! طويل غير حاضری کے بعد بلاگ لکھا بھی تو کمال کا اور مفصل بھي۔ اس کاوش پر مباک باد قبول فرمائيں۔ بھئی سچی بات تو يہ ہے کہ نيتا کہيں کے بھی ہوں ہوتے تو اصلی تے وڈے ڈرامے باز اور کمال کے اداکار ہوتے ہيں اور طرح طرح کے پينترے بدل بدل کر اداکاری کے جوہر دکھاتے ہيں جس طرف آپ نے عمدگی سے اشارہ فرمايا ہے۔ رہ گئی عوام تو وہ بھی ان کی اداکاري، لچھےدار تقريروں، پرفريب وعدوں کو اچھی اداکاری سمجھ کر اور خوش ہو کر تالياں بجاتی ہے اور حقيقت سامنے آنے پر تاخير سے ہی سہی انکی اچھی درگت بھی بناتی ہے۔
بہت اچھا بلاگ لکھا آپ نے۔ ويسے ہر سياستدان ہی اداکار ہوتا ہے، تبھی تو ريٹائرڈ ہو کر اداکار سياستدان ہی بنتے ہيں، ليکن مجھے بہت دکھ ہوا ہے مطلب بہت برا لگا ہے آپک ا سلمان، عامر اور شاہ رخ خان کے بارے ميں لکھنا کہ انہیں فکر کرنی چاہيے۔ کيوں کريں يہ تينوں فکر بلکہ بالی وڈ انہیں کے سہارے کھڑا ہے۔ سلمان خان جيسا تو کوئی اداکار اور انسان ہے ہی نہیں اس دنيا میں! بلکہ وہ خود ايک دو رول فلموں ميں دلا ديں گے عمر عبداللہ کو!