ہاری کا غصہ!
ممکنہ خبر:
پاک افغان سرحدی علاقے میں شدت پسندوں کے خلاف فضائی کارروائی کے دوران پاکستانی فضائیہ کے ایک طیارے نے غلطی سے دو بم سرحد پار افغان اتحادی فوجی چوکی پر گرا دئیے جس کے نتیجے میں گیارہ نیٹو فوجی ہلاک ہوگئے۔
مرنے والوں میں چار امریکی فوجی بھی بتائے جاتے ہیں۔ پاکستان نے اس واقعہ کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے تحقیقات کا اعلان کیا ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ اس طرح کے اتفاقی واقعات سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کمٹمنٹ پر اثر نہیں پڑے گا۔
ممکنہ نتیجہ:
برسلز میں نیٹو ہائی کمان اور واشنگٹن میں سٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے پاکستانی سفرا کو طلب کر کے شدید احتجاج کیا ہے۔ امریکی انتظامیہ نے اس واقعہ کی تسلی بخش وضاحت ملنے تک پاکستانی فوج کے لیے ماہانہ اخراجات کی ادائیگی معطل کر دی ہے۔ امریکی سینٹ کی دفاعی کمیٹی نے پاکستان کو ایف سولہ طیاروں کی اگلی کھیپ روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ امریکی سنٹرل کمانڈ کے سربراہ نے کہا ہے کہ اس بات کے ٹھوس شواہد ہیں کہ پاکستانی دفاعی اسٹیبلشمنٹ کے بعض عناصر طالبان کی ہر طرح سے پشت پناہی کر رہے ہیں۔ وزیرِ خارجہ کونڈو لیزا رائس اگلے ہفتے پاکستان آ رہی ہیں۔ جبکہ برطانوی وزیرِ خارجہ ڈیوڈ ملی بینڈ نے اس طرح کے واقعات کو دہشت گردی کے خلاف نیٹو اور پاکستان کے سٹرٹیجک تعاون کے لیے بد شگونی قرار دیا ہے۔
حقیقی خبر:
مہمند ایجنسی میں نیٹو طیاروں کی بمباری سے گیارہ پاکستانی فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔ نیٹو نے کہا ہے کہ یہ کارروائی پاکستانی حکام کے علم میں لا کر کی گئی تھی۔ جبکہ پینٹاگون نے اس کارروائی میں ہونے والے جانی نقصان پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے اسے دفاعی نوعیت کی کارروائی قرار دیا ہے۔
حقیقی نتیجہ:
اسلام آباد میں وزارتِ خارجہ نے امریکی سفیر کو طلب کر کے احتجاج کیا ہے۔ پاکستانی فوج کی جانب سے اس کارروائی کو اشتعال انگیز اور بزدلانہ قرار دیا گیا ہے۔ واشنگٹن میں پاکستانی سفیر نے اس واقعہ کو غلط فہمی کا نتیجہ بتایا ہے۔ جبکہ وزیرِ اعظم گیلانی نے کہا ہے کہ کسی کو پاکستان کے اندر اس طرح کی کارروائی کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔پاکستان اپنے دفاع کا حق محفوظ رکھتا ہے۔۔۔
( مارل آف دی سٹوری)
زمیندار اور ہاری کا غصہ تو یکساں ہو سکتا ہے لیکن ردِ عمل نہیں!
تبصرےتبصرہ کریں
ويسے ہمارا زميندار کون ہوا ؟
ہاري کے ردعمل کا انحصار اس بات پر ہے کہ وہ کتنا غيرت مند ہے۔ بہرحال زمين دار کی بےغيرتی ميں کسی کو شبہ نہيں ہے۔
ہاری کو غصہ بھی ليٹ آنا شروع ہوا ہے۔ ورنہ پہلے تو وہ زمين دار کے مظالم پر راضی برضا تھا، اور زمين دار کے مظالم کو بھی اپنے بيٹوں، بھائيوں کے کھاتے ميں ڈال کر چين کی بانسری بجاتا تھا۔ اس ليے فی الحال يہی کافی ہے کہ ہاری کو غصہ تو آيا۔ ردعمل بھی ہوتے رہيں گے۔
محترم وسعت صاحب! آداب۔ پنجابی زبان کی ايک کہاوت ہے کہ:
’لِسے مولوی اذن دِتي، تے لوکاں کلمہ وی نئيں پڑھيا!‘ مُراد يہ کہ موذن اگر کوئی مِسکين سا شخص ہو تو بھائی لوگ اُس غريب کی کوئی عام بات تو کيا، ازان تک پر بھی کان نہیں دھرتے۔ آپ کے اس بلاگ میں ہاری سے مُراد اگر اپنے وُزراء، سفراء اور عسکری اکابرين ہیں، تو ان کی مثال بھی اُسی کہاوتی موزن کی سی ہے۔ ان کی احتجاجی بانگیں بھی ’اصلی تے وڈے‘ جاگيرداروں کی سماعتوں کو متاثر نہیں کرتیں۔
وسعت بھائی، مگر
’حمّيت نام تھا جس کا گئی تيمور کے گھر سے‘
’جلا ہے جسم جہاں دل بھی جل گيا ہو گا
کريدتے ہو جو اب راکھ جستجو کيا ہے‘
احباب مجلس سے اپنی بيمار بہن کے واسطے صحت يابی کی دعا کی درخوات کے ساتھ۔۔۔
مياں آصف محمود
وُسعت بھائی آپ کے بلاگ کی ساری باتيں ايک طرف اور يہ بات سب پر بھاری ہے کہ ’ہاری اور زميندار کا غُصّہ يکساں تو ہو سکتا ہے ليکن ردّعمل نہيں‘۔ حالانکہ يہ بات سچ نہيں ہے جب ہاری اور زميندار کے حالاتِ زندگی ايک سے نہيں ہو سکتے تو غُصّے اور ردّعمل کے ايک جيسا ہونے کا تو سوچيں بھی مت۔ ورنہ پھر وڈے چوہدری صاحب يعنی زميندار صاحب کی چوہدراہٹ کا تو پتہ ہی ہے ناں۔ اب آپ اسے ذرا مُہذّب نام دے کر ردّ عمل کہہ ليں ليکن اس کے اور بھی بہت سے نام ہو سکتے ہيں۔۔۔ دہشت گرد، تيسری دُنيا اور انتہا پسندوں جيسے الزامات جن ميں سے چند ايک ہی دے سکی ہُوں باقی آپ خُود بہت سمجھدار ہيں۔ بس ذرا زميندار سے بچ کر رہنا ہوگا۔۔۔
خير انديش
شاہدہ اکرم
جیے مشرف اور ان کی پالیسیاں۔۔ آج ہمارے ملک پر کنٹرول امریکہ کا ہے۔۔۔
جس زميندار کی زمين کی وسعت، وسعت کے بلاگوں کی وسعت سے وسيع ہو وہاں ہاری کا احتجاج کيسا!
بہت اچھے! بہت اچھا کام کر رہے ہیں آپ لوگ۔۔ کرتے رہیے۔۔۔