| بلاگز | اگلا بلاگ >>

پیارے صمد خرم!

اصناف:

وسعت اللہ خان | 2008-06-19 ،12:32

blo_wusat_harvard_150.jpgبرخوردار! ہو سکتا ہے کہ تمہاری طرح کے سینکڑوں جذباتی اس پر دو چار دن واہ واہ کر لیں کہ تم نے اسلام آباد کے بھرے مجمع میں مسز جنرل اشفاق پرویز کیانی کے ہوتے ہوئے امریکی سفیر این ڈبلیو پیٹرسن کے ہاتھ سے ہارورڈ سکالر شپ لینے سے انکار کر کے دونوں کو بھونچکا کر دیا اور یوں تم نے مہمند ایجنسی پر امریکی بمباری پر احتجاج کرتے ہوئے کچھ اخبارات میں جگہ حاصل کر لی۔۔۔

کاش تمہیں معلوم ہوتا کہ تمہاری طرح کے جذباتی لوگوں کی اس طرح کی حرکتوں سے نہ تو ملکوں کی پالیسیاں بدلتیں ہیں اور نہ ڈھٹائیاں ختم ہوتیں ہیں۔

اگر تمہیں معلوم ہوتا کہ تم ہارورڈ کی تعلیم سے مسلح ہو کر اپنے 'کاز' کے لیے زیادہ بہتر طور سے لڑ سکتے ہو تو شاید تم اپنے بچگانہ پن کو ذرا دیر کے لیے قابو میں رکھتے۔ وہ ہارورڈ سکالرشپ جس کے خواب دیکھتے دیکھتے لاکھوں طلبا روز اپنے تصورات میں جیتے اور مرتے ہیں۔ تم نے اس سکالرشپ کو لات ماردی!

پیارے صمد خرم! اس دنیا میں کامیابی اسے ملتی ہے جو تمہاری طرح تنک مزاج نہ ہو اور جس کی کھال گینڈے سے زیادہ موٹی ہو۔۔۔ تم ویسے چیز کیا ہو؟ کیا سارتر ہو جس نے نوبیل پرائز دھتکار دیا تھا۔ یا پھر انفارمر کے ڈڈلی نکولس یا پیٹن کے جارج سکاٹ یا گاڈ فادر کے مارلن برانڈو ہو جنہوں نے آسکر مسترد کر کے اپنی عظمت کی ٹوپی میں سرخاب کے ایک اور پر کا اضافہ کر لیا۔ تم کون ہو؟ کروڑوں طلبا میں سے ایک طالبِ علم۔۔۔ بس۔۔۔

صمد خرم! تم نے جو کرنا تھا سو کر لیا۔ لیکن امریکی کیا کریں جنہیں اپنا امیج بہتر بنانے پر کروڑوں ڈالر صرف کر کے اور اس مقصد کے لیے ایک علیحدہ نائب وزیرِ خارجہ مقرر کرنے کے باوجود بھی اس سوال کے جواب کی تلاش ہے کہ آخر لوگ امریکہ سے کیوں نفرت کرتے ہیں؟

صمد خرم! یا تو تم چریا ہو یا پھر امریکہ پاگل ہے!

تبصرےتبصرہ کریں

  • 1. 12:49 2008-06-19 ,فرخ :

    مجھ سمیت تمام پاکستانیوں کو آپ پر فخر ہے صمد!

  • 2. 12:59 2008-06-19 ,نثار احمد جاوبد :

    ابھی بيچارا بچہ ہے، اسے اين آر او جيسی باتيں نہيں آتيں، ليکن اس کے اس عمل کو ديکھ کر ان کو شرم آنی چاہيے جو اب بچے نہيں رہے۔ کيانی صاحب کی بيگم کو اسی وقت يہ خيال کيوں نہيں آيا کہ ميں اس شخص کی بيوی ہوں جس نے اس ملک کی سرحدوں کی حفاظت کی قسم کھا رکھی ہے اور لاکھوں قسم کھانے والوں کے چيف ہیں اور ميں اس ملک کی سفير کے ساتھ کھڑی ہوں جو ملک جب چاہے ہماری سرحدوں کی عزت پامال کر ديتا ہے۔ جب تک ايک بھی صمد خرم اس ملک ميں ہے اعلی ايوانوں ميں بيٹھنے والوں کو يونہی شرمندگی اٹھانی پڑے گی۔ جيو ميرے بيٹے جيو، جيو پاکستان کے بيٹے جيو، اللہ بری نظر سے تمہیں محفوظ رکھے۔ آمين۔

  • 3. 13:19 2008-06-19 ,نديم اصغر :

    محترم وُسعت صاحب ! آداب۔ ميں اندازہ کر سکتا ہُوں کہ آپ کے زيرِنظر بلاگ کو شديد جذباتی تنقيد کا نشانہ بنايا جائے گا۔ تاہم، ذاتی طور پر ميں آپ کے تحرير کردہ خيالات سے سو فيصد متفق ہُوں۔
    خير انديش
    نديم اصغر

  • 4. 13:30 2008-06-19 ,ARSHAD DXB :

    شير کی ايک دن کی زندگی گيدڑ کی سو سالہ زندگی سے بہتر ہے۔۔۔

  • 5. 5:18 2008-06-20 ,شھزادامين :

    محترم وسعت اللہ خان نے صمد خرم پر تنقيد نہيں کی بلکہ ارباب اختيار کو شرمندا کرنے کی کوشش کی ہے، ليکن ان کی يہ کوشش بھی ہميشہ کی طرح رائگاں جائے گي۔۔۔

  • 6. 6:04 2008-06-20 ,ALI Khan :

    وسعت صاحب بے غيرت لوگوں کو غيرت کی باتيں کہاں سمجھ آتی ہيں۔ اندھا کيا جانے بسنت کی بہار۔ آپ کی تو شائد دلی تمنا ہے کے اس ارضِ مقدس ميں سب مشرف ہی ہوں۔۔۔

  • 7. 6:14 2008-06-20 ,مزمل خان :

    اس طالب علم کی اس حرکت کے پيچھے اس کے والدين کی وہ سوچ کارفرما لگتی ہے جو بدقسمتي سے آج کے پاکستان کي اجتماعي سوچ بن چکی ہے۔ اگر دنيا ميں امريکہ نے کسی قوم پر ايٹم بم گرايا ہے تو وہ صرف جاپانی قوم ہے ليکن اگر جاپانی بھی ہماری طرح جذباتي، تصوراتی اور غير حقيقت پسندانہ روش اپناتے تو آج دنيا کی دوسری بڑی اکانومی کبھی بھی نہ بن سکتے۔ اس بچے نے يہ کام کر کے کيا بگاڑ ليا امريکہ کا؟ ہاں البتہ ہماری بہت لمبی لسٹ ميں ايک اور ہيرو کا اضافہ ہو گيا اور ہماری واہ واہ سن کر ہمارے بچے اب صمد خرم سے بڑا ہيرو بننے کے ليے جانے کیا کیا کریں۔۔۔

  • 8. 6:22 2008-06-20 ,سلیم احمد :

    ’عقل ایار ہے سو بھیس بنا لیتی ہے
    عشق بیچارہ نہ ملا ہے نہ زاہد نہ فقیہ‘ (اقبال)
    صمد خرم کو عقل و خرد کا درس دینے والوں کو ہمارے عاقل و دانش صدر صاحب کی سوانح سے کوئی سبق حاصل نہیں ہوتا جنہوں نے چند ڈالروں کے عوض ملک و قوم کی عزت بیچ ڈالی۔ اور اس سب کچھ کے باوجود ’مزید‘ کی ڈیمانڈ ہے؟؟ ہر چیز کی کہیں نہ کہیں ابتدا ہوتی ہے۔ صمد بھائی! تم پاکستانی نوجوانوں کے لیڈر ہو۔ قوم کے نوجوان بکاؤ مال لیڈروں سے تنگ آ چکے ہیں۔ میں پاکستانی قوم کی طرف سے صمد خرم کو سلام پیش کرتا ہوں اور اپنے ہر نوجوان سے مغربی و امریکی کلچر کے بائیکاٹ کی اپیل کرتا ہوں۔

  • 9. 6:36 2008-06-20 ,شوکت محمود علوی :

    صمد خرم اللہ آپ کو خوش رکھے۔ ميں ساری رات سو نہيں سکا۔ سلام ہے اس ماں کو جنہوں نے آپ کو جنم ديا۔ سلام ہے اس باپ کو جنہوں نے آپ کی تربيت کی۔ انشا اللہ آپ کی قربانی رائگاں نہیں جائے گی۔ ميرا رب آپ کو اس سے اچھا دے گا جس کو چھوڑ کے آپ نے اس بےبس پاکستان کی لاج رکھي۔

  • 10. 6:54 2008-06-20 ,احسن :

    وسعت صاحب! افسوس ہوتا ہے آپ کی سوچ پر۔۔۔

  • 11. 8:04 2008-06-20 ,Junaid Akhtar :

    امريکہ اگر اتنا برا ہے تو لوگ اپنے بچوں کو وہاں کيوں پڑھاتے ہيں؟ آپ نے صحیح کيا۔

  • 12. 10:18 2008-06-20 ,Munir Hussain :

    یہی چراغ جلیں گے تو روشنی ہوگی۔۔۔

  • 13. 17:06 2008-06-24 ,muhammad tariq joyia :

    اگر صمد نے اس طرح کرنا تھا تو اس فنکشن میں شرکت نہ کرتے۔ مگر یہ ایک اچھا موقعہ تھا اپنی شہرت حاصل کرنے کا۔ ویسے بھی ہماری قوم کا مزاج ایسا ہے کہ امریکہ کے خلاف بولو اور شہرت حاصل کرو۔ میں مانتا ہوں کہ امریکہ پوری دنیا کا سکون برباد کرنے کا ذمہ دار ہے۔ یہ دنیا کو عالمی جنگ کی جانب لے کے جا رہا ہے۔ مگر جاپان اور چین کی طرح کچھ کرنے کی ضرورت ہے نہ کہ ہر کوئی اپنی ایک اینٹ کی مسجد بنا لے۔

  • 14. 9:51 2008-06-30 ,اصف :

    جو کيااچہا کيا اس سے ريادہ ہم کچھ کر بھی نہيں سکتے

ý iD

ý navigation

ý © 2014 بی بی سی دیگر سائٹوں پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے

اس صفحہ کو بہتیرن طور پر دیکھنے کے لیے ایک نئے، اپ ٹو ڈیٹ براؤزر کا استعمال کیجیے جس میں سی ایس ایس یعنی سٹائل شیٹس کی سہولت موجود ہو۔ ویسے تو آپ اس صحفہ کو اپنے پرانے براؤزر میں بھی دیکھ سکتے ہیں مگر آپ گرافِکس کا پورا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو، برائے مہربانی اپنے براؤزر کو اپ گریڈ کرنے یا سی ایس ایس استعمال کرنے کے بارے میں غور کریں۔