میں کون ہوں؟ کیا کر رہا ہوں؟
افغانستان کے صوبہ کنڑ میں وادی نڑی دو ماہ کی طویل خاموشی کے بعد آج صبح میدان جنگ بن گئی۔
مشتبہ طالبان نے یہاں امریکیوں کے فوجی اڈے پر مارٹر گولوں سے حملے کیا۔ تاہم اس سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ یہ حملہ باسٹک نامی اس کیمپ کے مشرقی جانب پہاڑوں پر سے کیا گیا۔ ایک آدھ مارٹر گولہ کیمپ کے اندر بھی کھلے میدان میں گرا۔ تاہم کیمپ کے قریب آبادی میں دو عورتوں کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ اس کے بعد تقریباً ڈھائی گھنٹے تک امریکی فوجی پہاڑوں پر گولے اور مارٹر داغتے رہے۔ کوئی ایک گھنٹے کے بعد دو امریکی اپاچی ہیلی کاپٹر بھی طلب کر لیے گئے جنہوں نے مشتبہ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ تاہم مشتبہ طالبان کی جانب سے بھی کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے۔
امریکی فوجیوں نے جیسے کیمپ پر ریڈ الرٹ جاری کر دیا۔ ہر کوئی ہلمٹ اور فلیک جیکٹ میں پوزیشیں سنبھالے کے لیے دوڑتا نظر آیا۔ حتی کہ وہ بھی جو ڈیوٹی پر نہیں ہوتے اور نیکروں میں گھومتے ہیں۔ میں نے بھی آہنی ٹوپی اور جیکٹ پہن کر باقی افغانوں کی طرح ایک بنکر میں پناہ لی۔
حملہ آوروں نے مارٹر پاکستانی سرحد کے قریب سے داغے تھے۔ وادی نڑی کافی عرصے سے پرامن تھی لیکن آج کی جھڑپ نے یہ واضح کر دیا ہے کہ حالات تبدیل ہونے میں کوئی زیادہ وقت نہیں لگتا۔ چند روز قبل ہی کنڑ کے ہی غازی آباد ضلع میں اتحادی افواج کے ایک قافلے پر مشتبہ طالبان نے حملہ کیا تھا جس کی جوابی کارروائی میں مقامی آبادی کے مطابق بارہ طالبان ہلاک ہوئے تھے۔
تازہ حملے کے بعد سے سکیورٹی کافی سخت ہے اور دو مرتبہ تو مجھ سے ہی امریکیوں نے پوچھا ہے میں کون ہوں؟ کیا کر رہا ہوں؟
تبصرےتبصرہ کریں
’بُلہا کيہ جاناں ميں کون
نہ ميں مومن وچ مسيتاں
نہ ميں وچ کفر دياں ريتاں
نہ ميں پاکاں وچ پليتاں
نہ ميں موسی نہ فرعون
بُلہا کيہ جاناں ميں کون
نہ ميں اندر بيد کتاباں
نہ ميں بھنگاں وچ شراباں
نہ وچ رِنداں مست خراباں
نہ وچ جاگن نہ وچ سون
بُلہا کيہ جاناں ميں کون
نہ وچ شادی نہ غمناکی
نہ ميں وچ پليتي، پاکي
نہ ميں آبی نہ ميں خاکی
نہ ميں آتش نہ ميں پون
بُلہا کيہ جاناں ميں کون
نہ ميں عربی نہ لاہوری
نہ ميں ہندی شہر ناگوی
نہ ميں ہندو تُرک پشوری
بُلہا کيہ جاناں ميں کون‘
ہارون رشيد صاحب، اتنے بڑے لاؤ لشکر اور جديد ترين آلات سے چپے چپے کي ہمہ وقت نگراني کے باوجود ’حملہ آوروں‘ کے يہ مارٹر حملے اور فائرنگ کے واقعات کہيں آپ کے ميزبانوں کو مستقل قيام کا جواز فراہم کرنے کے خود ساختہ بہانےتو نہيں ہيں؟
ہارون رشید صاحب آپ کو ايک ڈرامہ دکھايا جا رہا ہے۔ جس کی دوسری تيسری قسط آپ اپنے چاہنے والوں کو سنا رہے ہیں۔ ڈرامہ کافی مضبوط سکرپٹ کے ساتھ آپ کے سامنے پيش کيا جا رہا ہے۔ ہدايت کار کی گرفت کافی مضبوط ہے۔ يوں تو طے ہے کہانی گير آپ پر حاوی ہو چکا ہے۔ مگر ہم بھی پراميد ہیں کہ آپ اپنی عقل و سليم کو سميٹے واپس لوٹیں گے۔ ’آؤ اب لوٹ چلیں۔۔۔‘
اچھا ہوا اپ نے کيمپ پر حملہ بھی ملاحظہ کيا اور مورچے کو بھاگ دوڑ بھی کري۔ ميرے خيال ميں جس نے 1965 اور1971 کی پاک بھارت جنگيں ديکھيں ہيں وہ ايسے ہنگامی حالات ميں کبھی نہيں ڈرتا۔ آپ کيمپ میں تشريف فرما ہو، سکور معلوم کرتے رہيے کہ انہوں نے کتنے ہلاک، زخمی کيے اور طالبان نے بھي؟ ويسے مجھے افغانستان کا مشن فراڈ ہی لگتا ہے؟