دھونا ہاتھ کا!
اقوامِ متحدہ نے بدھ پندرہ اکتوبر کو ہاتھ دھونے کا پہلا عالمی دن منایا۔ اقوامِ متحدہ کا منشا تو خیر آلودہ ہاتھوں سے لگنے والی بیماریوں کے بارے میں آگہی بڑھانا اور صابن کے استعمال کی حوصلہ افزائی کرنا تھا۔ لیکن اقوامِ متحدہ کا نظریہ بہت محدود ہے۔ ہاتھ بھلا صابن سے ہی تھوڑا دھلتے ہیں۔
ہمارے ہاں ان دنوں جتنے لوگ صابن سے ہاتھ دھوتے ہیں ان سے کہیں زیادہ زندگی سے ہاتھ دھو رہے ہیں۔ مشرقی پاکستان کے بعد کچھ بدگو یہاں تک کہہ رہے ہیں کہ اب بلوچستان اور قبائلی علاقوں سے ہاتھ دھونے کی کوشش ہو رہی ہے۔ فوج موقع ملتے ہی ہاتھ دھوکر جمہوریت اور آئین کے پیچھے پڑ جاتی ہے۔ جبکہ عام آدمی انصاف اور روزگار سے ہاتھ دھو چکا ہے۔
آئے دن سادہ لوح افراد کسی نوسر باز کے ہاتھوں اپنی جمع پونجی سے ہاتھ دھوتے ہیں۔ حکومت آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے سامنے اپنی اقتصادی حریت سے ہاتھ دھونے کے مرحلے میں ہے، اور ترقی پزیر ممالک تازہ امریکی اقتصادی بحران کے طفیل اپنے رہے سہے وسائل سے بھی ہاتھ دھونے کی تیاری میں ہیں۔
فلسطینیوں کا اپنے علاقوں سے ایک ایک کر کے ہاتھ دھو لینا تو معمول کی بات بن چکی ہے جبکہ تیل پیدا کرنے والے چند قدامت پسند عرب ممالک کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ عرصہ ہوا وہ اپنی عزت سے ہاتھ دھو چکے ۔
اے دل کوئی امید، کوئی آس، کوئی خواب
جب دیکھا تجھے، ہاتھ ہی دھوتے دیکھا
امید ہے کہ اقوامِ متحدہ جو بہت پہلے اپنی حاکمیت سے ہاتھ دھو چکا جب آئندہ برس یہ عالمی دن منائے گا تو ہاتھ دھونے کے لیے محض صابن پر زور دینے کی بجائے ہاتھ دھونے کے کثیر الجہتی پہلوؤں اور طریقوں کو بھی اجاگر کرے گا۔
ہاتھ دھونے کے عالمی دن پر
عالمی طاقتیں سنیں اک بات
خونِ ناحق ہے جن پے صدیوں کا
ایک دن میں کہاں دھلیں گے وہ ہاتھ۔۔۔
تبصرےتبصرہ کریں
خاں صاحب، اللہ آپ کا بھلہ کرے۔ يہ بلاگ پڑھ کر مجھے اپنا بچپن ياد آگيا جب مجھے بھی يسو، پنجو، ہار، کبوتر، ڈولی کھيل کے دوران اکثر ’ہاتھ دھونے‘ پڑتے تھے۔۔۔
بہت اچھے وسعت صاحب! ہمیشہ کی طرح بہت اعلی!
ہاتھ دھونے کا کیا کہنا، ہمارے ملک میں استاد ڈنڈوں سے بچوں کے ہاتھ دھوتے ہیں اور جاہل مذہب سے
وسعت اللہ خان
بھائی واہ کيا انداز تحرير ہے -آپ نے بہت خوبصورتی سے انکو بے نقاب کيا جو انسانيت کے پيچھے ہاتھ دھو کر پڑے ہيں واہ کيا بات ہے-
دعا گو
مياں آصف محمود
بہت اچھا، آپکے بیشتر تبصروں کی طرح نہایت اعلٰی۔
وسعت اللہ خان صاحب چھا گئے ہیں آپ، کیا تصویر کھینچی ہے
وسعت بہائی کيا زبردست بات کی ہے آپ نے ہميشہ کی طرح دل کو چھونے والا بلاگ لکھا ہے فاشسٹوں کے منہ سے نقاب اتار ديا ہے
ہاتھ دھو دل سے اگر گرمی يہ انديشے ميں ہے
آبگينہ تندی صہبا سے پگھلا جائے ہے