| بلاگز | اگلا بلاگ >>

جلال آباد سے۔۔۔

اصناف:

ہارون رشید | 2008-10-20 ،14:44

blo_haroon_jalal_150.jpgجلال آباد کے فوجی اڈے پر تمام دن گزارنے سے محسوس ہوتا ہے کہ سب کچھ یہیں ہو رہا ہے۔

طیارے اور ہیلی کاپٹر آ جا رہے ہیں، تعمیرات تیزی سے جاری ہیں اور مزید فوجی لائے جا رہے ہیں۔ امریکی فوجی حکام آہستہ آہستہ لیکن افغان مسئلے کے حل میں مسلسل پیش رفت بتا رہے ہیں۔ اتحادی فوجیوں کے ساتھ افغانستان کے دو بڑے فوجی اڈوں پر وقت گزارا۔ ایک کل بگرام پر اور دوسرا آج یہاں جلال آباد میں۔ دونوں جگہوں پرسکیورٹی انتہائی سخت۔ اگرچہ یہ فوجی فوجی اڈوں کے اندر ہیں لیکن پھر بھی ہر فوجی ہر وقت بندوق کے ساتھ مسلح رہتا ہے۔ وہ بھی جو چھٹی پر ہیں۔

اتحادی افواج کے مخالفین کے لیے ایک تشویش کی بات ان اڈوں پر ان فوجیوں کے لیے اب مستقل دفاتر اور رہائشی عمارتوں کی تیاری ہے۔ کہا جاتا ہے کہ جب ابتدا میں امریکہ نے ان اڈوں پر قبضہ کیا تھا تو فوجیوں کو خصوصی ہدایت تھی کہ وہ مستقل عمارتیں تعمیر نہ کریں۔ تو بہت سے لوگوں کو شک ہے کہ اب یہ مستقل یا کم از کم ایک لمبے عرصے کے لیے یہاں قیام کی تیاری کر رہی ہیں۔

افغانستان میں تعینات کثیرالمکی فوج آئساف کے ایک ترجمان نے اعتراف کیا ہے کہ افغان مسئلے کا صرف فوجی حل نہیں ہوسکتا۔ لیکن ان کا کہنا تھا کہ سیاسی حل تلاش کرنا افغان حکومت کی ذمہ داری ہے اور کثیرالمکی افواج اس قسم کی کسی بھی کوشش کی مکمل حمایت کرے گی۔ آئساف کے ترجمان برگیڈئر جنرل رچرڈ بلانشے نے ایک بیان میں وضاحت کرنے کی کوشش کی ہے کہ جب تک افغان عوام چاہیں گے یہ فوجی افغانستان میں رہیں گے اور یہ کہ افغان مسئلے کا سیاسی حل افغان حکومت کے ہاتھ میں ہے اور آئساف اس کی مکمل حمایت کرے گی۔

تو پھر افغان حکومت سیاسی عمل کو زیادہ اہمیت کیوں نہیں دے رہی؟

تبصرےتبصرہ کریں

  • 1. 15:50 2008-10-20 ,sana :

    آپ فکر نہ کريں کبھی نہ کبھی افغان حکومت سو ڈيڑھ سو سال بعدجاگ ہی جايئگی اس مسلے کے حل کيليۓ فوجی اڈوں کے علاوہ بتايئں کہ جلال آباد ميں شاپنگ کا کيا سين ہے ضرور بتايۓ گا اور سنيما وغيرہ کا بھی انڈين ہی فلميں لگتی ہيں يہ کوئ پاکستانی بھی اور برقعہ وہی بليو ہے يہ کالا چل رہاہے؟

  • 2. 17:10 2008-10-20 ,Jibran Hasnain :

    "آئساف کے ترجمان برگيڈئر جنرل رچرڈ بلانشے نے ايک بيان ميں وضاحت کرنے کی کوشش کی ہے کہ جب تک افغان عوام چاہيں گے يہ فوجی افغانستان ميں رہيں گے اور يہ کہ افغان مسئلے کا سياسی حل افغان حکومت کے ہاتھ ميں ہے اور آئساف اس کی مکمل حمايت کرے گي۔"

    کون سے افغاني؟ وہ جن کی عملداری صرف کابل تک ہے يا وہ جو اپنے اپنے علاقوں کے مالک بنے بيٹھے ہيں يا وہ نوے فيصد افغانی جو ان کو اپنے ملک سے باہر ديکھنا چاہتے ہيں؟ اس بارے ميں بھی ان سے پوچھ ليتے تو کيا ہی اچھا ہوتا-

  • 3. 18:27 2008-10-20 ,Sakhi Rahman Ourakzai :

    ہارون رشيد بھائی شکريہ آپ نے يہ واضح نہيں کيا آئساف والے کونسی افغان حکومت کی بات کر رہے ہيں حامد کرزئی کی؟ ہاں يہ بات صحيح ہے جب وہ افغانستان ميں شکست کھائيں گے تو افغان حکومت کی ذمہ داری کا بہانہ بنا کے بھاگ جائيں گے

  • 4. 18:59 2008-10-20 ,Asif :

    ثناء آنٹی ہارون صاحب وہاں کام کرنے گۓ ہيں سياحت کرنے نہيں جو آپ ان سے فلموں شاپنگوں کی فرمائيشيں کر رہی ہيں-

  • 5. 22:32 2008-10-20 ,سيف الدين :

    ايک بھايی نے برقعہ کے بارے ميں پوچھا ھے تو جواب يہ ھے کہ يہ ھماراکلچر ھيں

ý iD

ý navigation

ý © 2014 بی بی سی دیگر سائٹوں پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے

اس صفحہ کو بہتیرن طور پر دیکھنے کے لیے ایک نئے، اپ ٹو ڈیٹ براؤزر کا استعمال کیجیے جس میں سی ایس ایس یعنی سٹائل شیٹس کی سہولت موجود ہو۔ ویسے تو آپ اس صحفہ کو اپنے پرانے براؤزر میں بھی دیکھ سکتے ہیں مگر آپ گرافِکس کا پورا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو، برائے مہربانی اپنے براؤزر کو اپ گریڈ کرنے یا سی ایس ایس استعمال کرنے کے بارے میں غور کریں۔