| بلاگز | اگلا بلاگ >>

اغوا برائے تاوان کے آداب

اصناف: ,,

محمد حنیف محمد حنیف | 2008-11-18 ،13:09

چار ہفتے سے زیادہ عرصہ ہوگیا ایک ہمسایہ اور جاننے والا اغوا ہو گیا ہے۔ روز ساتھی رپورٹروں سے پوچھتا ہوں کوئی خبر۔ وہ روز سر ہلاتے ہیں کہ کچھ پتہ نہیں۔

میں روز سوچتا ہوں کہ مغوی کے گھر والوں سے بات کروں پھر سوچتا ہوں کیا کہوں گا۔ وہ کیا کہیں گے۔

گھر والے میڈیا والوں سے بات نہیں کرنا چاہتے۔ اگر میں بات کروں گا تو وہ مجھے ہمسایہ سمجھیں گے یا میڈیا والا؟ اخبار دیکھتا ہوں۔ ٹی وی دیکھتا ہوں۔ میرے ہمسائے کی کوئی خبر نہیں۔ غصہ آتا ہے کہ ایک زندہ سلامت آدمی ایک مہینے سے غائب ہے صحافی لوگ اس پر بات نہیں کرتے۔ سوچتا ہوں اس خاموشی پر کیا لکھوں، پھر سوچتا ہوں اگر خبروں میں مغوی کا زیادہ ذکر آئے تو شاید اغوا کرنے والے تاوان کی رقم بڑھادیں۔ یا ناراض ہو کر مغوی کو کوئی نقصان نہ پہنچادیں۔ مغوی کا نام لکھتے ہوئے بھی ڈرتا ہوں کہ اس کے گھر والے ناراض نہ ہو جائیں۔

اگر حکومت اپنے شہریوں کو اغوا ہونے سے نہیں بچا سکتی، اگر اغوا ہونے والوں کو چھڑا نہیں سکتی تو کم از کم ان کے ہمسایوں کے لیے ایک ہدایت نامہ ہی جاری کردے۔

تبصرےتبصرہ کریں

  • 1. 13:42 2008-11-18 ,نجيب الرحمان سائکو، لہور، پاکستان :

    ’ عدل کا تم نہ دلاؤ ہميں احساس قتيل
    قتل ہو جاتے ہيں زنجير ہلانے والے‘

  • 2. 14:04 2008-11-18 ,اسماء پيرس فرانس :

    صفحہ اول پر جائيں، يک جہتی اور بے حسی نامی ہيڈنگ کھوليں، اسميں وسعت اللہ خان نے جو آزادیء صحافت کا دائرہ کار اور اصول بتائے ہيں ان ميں تھوڑی بہت ترميم کر کے قانون ہمسائيگی خود وضع کر ليں۔

  • 3. 15:20 2008-11-18 ,sana :

    حنيف بھائی، جيسا کہ اسماء خالہ نے کہا ہے آج ہي ہر خبر پر نظر رکھنے والے وسعت انکل نے اپنے کالم ’يکجہتي اور بے حسي‘ ميں ميڈيا والوں کی خوب درگت بنائی ہے۔ اس ليے ميں سمجھتی ہوں دونوں مغويوں کی کم از کم زندگی کو تب تک کوئی خطرہ نہيں ہوگا جب تک انکے اغوا ہونے کی خبر ميڈيا کی زد سے بچی رہےگي۔

  • 4. 16:11 2008-11-18 ,وحيد :

    برادرحنيف صاحب
    السلام عليکم،
    ايک وقت تھا کہ يار لوگ جو صحافی نے ہوتے ہوئے بھی کسی طرح صحافی کالونيز ميں رہائش اختيار کرليتے تھے وہ بھی گورنمنٹ کے محکموں ميں پھنسے کاموں کو ’صحافی کالونی کی تڑی‘ سے نکلوا ليتے تھے۔ ليکن يہاں يہ واقعي عجب مخمصے والي بات ہے کہ آپ اپنے ہمسائيوں سے بات کريں يا ناں کريں، البتہ ان لوگوں کي ہچکچاہٹ تو سمجھ آتي ہے کہ نجانےاغوا کرنے والے اس پبلسٹي کو کس طرح ليں اور يہ کہ اسکا فائدہ ہوگا يا نقصان۔ بہرحال دعا ہے کہ مغوی بلا کسی نقصان اپنے پياروں کے پاس پہنچ جائے۔ برائے مہربانی اچھی خبر کی صورت ميں اپنے قارئين کو بتائيے گا ضرور۔
    دعاگو قاری

  • 5. 16:27 2008-11-18 ,نديم اصغر :

    حنيف صاحب، آداب عرض
    ہمسائيوں کے لئے ہدايت نامہ يا لمحہء فِکريہ؟

    ’ ہمسائے کا بچہ رات کو رويا تھا
    مان لو! رات کو پھِر وہ بھُوکا سويا تھا `

    مُخلص، نديم اصغر

  • 6. 17:38 2008-11-18 ,Wazir Aslam Khattak :

    آداب و تسليمات
    حنيف صاحب ، کيف افسوس کہ آپ جيسے جہاں ديدہ اور پاکستانی حکومتوں کی عملی عملداری کی صورت احوال سے اچھے خاصے شناصہ لوگ بھی ان سے اميديں باندھتے ہيں۔ عام لوگوں کے ساتھ تو جو ہو سو ہو، حکومتی اہلکار تو خود اپنی جان کی امان کيلیے کچھ نہيں کر سکتے۔ شايد اس لیے کہ ہمارے حکومتی کارندے کبھی بھی عوام کے خادم ہونے کا تاثر نہ دے پا سکے۔ اور جوسياست داں عوام کا خادم نہيں بن سکتا اس کو بقول الفريڈ نوبل، اليکٹرک چئير يعنی موت کی کرسی پر بيھٹنا چاہئيے۔

    ويسے حنيف صاحب ، جن پر آپ تکيہ کرنا چاہتے ہيں اگر آپ کے ہمسائے کے اغواءکار ہی وہ لوگ ہوں توـ
    مخلص، وزيراسلم خٹک

  • 7. 18:24 2008-11-18 ,shamsi :

    جس شہر ميں لٹ جائے غريبوں کی کمائی
    اس شہر کے حاکم سے کوئی بھول ہوئی ہے

  • 8. 7:14 2008-11-19 ,رزاق سربازی :

    حنیف جان سلامت باشی
    سازش تو بہرحال لگتی ہے ۔سفارت کار اگر پاکستان کا اغوا ہوا غالباً کوئی مسئلہ نہیں، کہا جا سکتا ہے کہ پاکستان ایک فریق کے طور پر جنگ میں شریک ہے اس لئے جنگجوئو ں کے قہر و غضب کا نشانہ بننا حیران کن نہیں۔ اسی طرح افغان سفارتکار کا اغوا بھی بالکل سادہ اور سمجھ میں آجانے والا مسئلہ ہے البتہ ایرانی سفارت کار کا اغوا سازش یا ایک کسی ناگفتنی خفیہ جنگ کا حصہ معلوم ہوتی ہے کیونکہ ایران کا بظاہر طالبان کے معاملات سے کوئی تعلق نہیں پھر کیا وجہ ہے کہ طالبان نما اغوا کار ایرانی سفارتکار کو اغوا کرکے ایران پر وار کرگئے۔افغانستان کے وہ علاقے جن کی سرحدیں زاہدان ، مشہد سے لگتی ہیں ان علاقوں پر کسی شبہ کے بغیر ایران کو طالبان کی نسبت برتر سیاسی حیثیت حاصل ہے ۔ ہوسکتا ہے ان علاقوں کی سیا ست درمیان میں آگئی ہو ہر چند ان علاقوں میں امریکہ کے بجائے برطانوی عملداری ہے ۔جو افغان جنگ کے بارے میں امریکی نکتہ نظر سے مختلف موقف رکھتا ہے ۔اگر بلوچستان کے علاقو ں میں واقعہ رونما ہوتا تو کہا جاسکتا تھا کہ درمیان میں بلوچ مسئلہ کی موجودگی آویزش کا باعث بنی ہے لیکن پشاور سے اغوا ایک الگ کہانی لگتی ہے۔ جیسا کہ آپ خیال کرتے ہیں کہ سازش ہے یہ بھی ہوسکتا ہے کیو نکہ جنگ میں جو کچھ لوگ کرنا چاہیں کر سکتے ہیں، کوئی روکنے اور ٹوکنے والا تو ہے نہیں بلکہ اس کی دل پسند تشریح کی جا ئیگی کہ ’جنگ میں سب کچھ جائز ہے‘ٰ

  • 9. 8:12 2008-11-19 ,سخی الرحمن اورکزئی - KSA :

    حنيف صاحب، ہمسائيوں کيلیے تو حکومت نے پانچ سال پہلے ہی ڈاکٹر عافيہ کی شکل ميں ہدايات جاری کی ہيں کہ اغوا ہونے والے کو زندہ واپس ملنے کيلیے رشتہ داروں اور ہمسائیوں کو کئی سالوں تک خاموش رہنا پڑے گا۔

    ابھی وقت ہی بتا رہا ہے کہ ملک کو صحيح سمت ميں لے جانے کيلیے آزاد عدليہ کا ہونا کتنا ضروری ہے۔

    رزاق سربازی، کراچی

  • 10. 9:13 2008-11-19 ,Mohd imran :

    زمانہ ايسا ہے کہ خود کا پتہ نہيں وہ تو اپنے سے الگ ہے

  • 11. 10:03 2008-11-19 ,طارق آياز :

    آپ صرف ایک شہری کی بات کر رہے ہو۔ يہ پاکستان ہے بھائی، يہاں تو پورا ملک بمعہ 16 کروڑ شہريوں کے آٹھ دس سال کے ليے اغوا ہوجاتے ہیں، اس وقت يہ صحافی بھائی کہاں ہوتے ہيں۔

  • 12. 20:10 2008-11-19 ,سعید زبیر :

    حنیف بھائی آپ اور رزاق سربازی صاحب بالکل ٹھیک جانب نشاندہی کر رہے ہیں۔ میں بھی سمجھتا ہوں کہ یہ ایک سازش ہے اور کہیں کوئی خفیہ جنگ لڑی جارہی ہے۔ امید ہے کہ آپ اپنا لکھنے کا اور لوگوں کی توجہ اصل حقائق کی جانب مبذول کرواتے رہیں گے۔

    سعید زبیر

  • 13. 13:15 2008-11-20 ,جنت گل :

    حضور آپ کس کو کہہ رہے ہيں يہ تو خود مختار ملک کے بے اختيار ليڈر ہيں

  • 14. 7:17 2008-11-21 ,فيصل چانڈيو :

    جناب، جس ملک ميں باہر سے آکر اپنے مطلب کا شخص اٹھا کر لے جائيں اور ايک وزيراعظم کو اغوا کر کے ملک سے باہر اور ايک کو پھانسی دے دی جائے، ادھر ايسے چھوٹے واقعات کو حکومت اہميت نہيں ديتی۔

ý iD

ý navigation

ý © 2014 بی بی سی دیگر سائٹوں پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے

اس صفحہ کو بہتیرن طور پر دیکھنے کے لیے ایک نئے، اپ ٹو ڈیٹ براؤزر کا استعمال کیجیے جس میں سی ایس ایس یعنی سٹائل شیٹس کی سہولت موجود ہو۔ ویسے تو آپ اس صحفہ کو اپنے پرانے براؤزر میں بھی دیکھ سکتے ہیں مگر آپ گرافِکس کا پورا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو، برائے مہربانی اپنے براؤزر کو اپ گریڈ کرنے یا سی ایس ایس استعمال کرنے کے بارے میں غور کریں۔