| بلاگز | اگلا بلاگ >>

'مینوں کی پتہ۔۔'

اصناف: ,,

وسعت اللہ خان | 2009-08-28 ،13:08

ان دنوں پاکستان میں میڈیائی بلونگڑے کے آگے ایک نئی گیند اچھال دی گئی ہے یعنی ایم کیو ایم کے خلاف انیس سو بانوے کا آپریشن فوج نے اپنی مرضی سے شروع کیا تھا یا اس وقت کے سیاسی وزیرِ اعظم نواز شریف کو اعتماد میں لے کر کیا گیا تھا۔

جو زندہ ہیں کہہ رہے ہیں۔۔۔ 'صدر غلام اسحاق خان مرحوم، جنرل آصف نواز مرحوم یا جام صادق علی مرحوم سے جا کر پوچھو۔۔ مینوں کی پتہ۔۔'

مینوں کی پتہ! یہ وہ جادوئی فقرہ ہے جو ہر سیاستدان، جرنیل اور ویلے انٹیلی جنس افسر اور ریٹائرڈ بیوروکریٹ کی ڈھال ہے۔

جی کشمیر میں انیس سو اڑتالیس میں قبائلی کس نے بھیجے۔۔ 'مینوں کی پتہ۔۔۔ جنرل اکبر خان یا قائدِ اعظم سے پوچھیں۔'

انیس سو پینسٹھ میں آپریشن جبرالٹر کس نے شروع کیا۔ 'فلاں نے کیا، فلاں نے کیا، فلاں نے کیا۔' اور آپ؟؟ 'میں۔۔ میں تو اس وقت ملک میں تھا ہی نہیں، مینوں کی پتہ۔'

اور اکہتر میں مشرقی پاکستان؟ 'یقیناً بھٹو تھا، مجیب تھا، نیازی تھا، ٹکا خان تھا، یحیی تھا، اندرا تھی، اروڑا تھا۔۔۔ میں، میں تو اس وقت بیت الخلا میں تھا۔۔۔ مینوں کی پتہ۔۔'

اور بھٹو کی پھانسی؟ 'صاف ظاہر ہے ضیا تھا، چشتی تھا، تارا مسیح تھا، میرا کیا لینا دینا میں تو اس وقت سوات میں چھٹیاں گزار رہا تھا۔۔'

اور ضیا الحق کی موت ؟ 'جنرل بیگ سے پوچھیں، اعجاز الحق سے پوچھیں، ریگن سے پوچھ لیں۔۔ میں تو بہاولپور گیا ہی نہیں۔ مینوں کی پتہ!!'

اور کرگل؟ نواز شریف کہہ رہے ہیں، مینوں کی پتہ، مشرف کہہ رہے ہیں، مینوں کی پتہ۔ آپ کیا کہتے ہیں؟ 'تو پھر یقیناً سردار عبدالقیوم نے فوج بھیجی ہوگی ان سے معلوم کریں۔۔۔'

اور بے نظیر کا قتل؟ 'دیکھیں جی اس میں یا تو بیت اللہ ملوث تھا، یا پھر راولپنڈی میونسپلٹی والے ملوث ہیں، جنہوں نے واردات کے دو گھنٹے کے اندر جائے وقوعہ کو دھو ڈالا۔۔۔ میں تو ان دنوں بیمار شمار تھا، میرا ہاتھ کیسے ہوسکتا ہے۔ قسمے خدا دی!'

اور یہ رویہ صرف سیاستدان، جرنیل، ویلے انٹیلی جنس افسر یا ریٹائرڈ بیوروکریٹ ہی کا نہیں۔ آپ سڑک پر نکل کر اس موٹر سائیکل سوار اور کار ڈرائیور کا مکالمہ سنیں جن کی ابھی ابھی ٹکر ہوئی ہو۔ 'تم تھے'، 'نہیں تم غلط سمت سے آرہے تھے'، 'نہیں تمہیں گاڑی نہیں چلانی آتی'، 'میرا کیا قصور!' 'اوئے تم تھے!' آپ جمع ہونے والی بھیڑ میں کسی راہ گیر سے پوچھیں قصور کس کا تھا؟ وہ کندھے اچکا کر دوسرے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہے گا 'اس سے پوچھیں، اس نے مجھ سے پہلے یہ حادثہ دیکھا'۔ آپ دوسرے سے پوچھتے ہیں تو وہی جواب ملتا ہے۔۔ 'مینوں کی پتہ۔ اس سے پوچھیں۔۔'

اس اجتماعی رویے کے تناظر میں کیا یہ بہتر نہ ہوگا کہ پاکستان میں جن جن عمارات اور پہاڑیوں پر جلی حروف میں 'ایمان، اتحاد، تنظیم' لکھا ہوا ہے، اسے کھرچ کر زیادہ بڑے حروف میں لکھوا دیا جائے: 'مینوں کی پتہ!'

تبصرےتبصرہ کریں

  • 1. 13:40 2009-08-28 ,نجیب الرحمٰن سائکو، لاہور، پاکستان :

    واہ جی واہ وسعت صاحب، آپ کے اس بلاگ کی کیا ہی بات ہے اور یہ سب سے زیادہ مینوں ای پتہ ہے۔ سیاست کی تعریف کو مختصراً بیان کرنے کو کہا جائے تو خاکسار کچھ یوں کہے گا کہ ’مینوں کی پتہ اور مینوں سب پتہ اے‘ کا حالات کے پیش نظر وقعتاً فوقتاً ورد کرنا سیاست ہوتی ہے۔

  • 2. 15:39 2009-08-28 ,shaukt :

    اخلاقی طور پر ديوليہ لوگ اس کے علاوہ اور کيا کہہ سکتے ہيں۔۔۔ جب بزدل اور چھوٹے کردار کے لوگ بڑے عہدوں پر ہوں تو يہ ہی سننے کو ملے گا۔۔۔

  • 3. 15:39 2009-08-28 ,میرا پاکستان :

    اس طرح کی گیندیں اچھالی جاتی رہیں گی کیونکہ ہمارے پاس کرنے کو ہے کچھ مگر کھیلنے کو بہت وقت ہے۔

  • 4. 15:58 2009-08-28 ,فدافدا :

    مينوں کی پتہ؟ بي بی سی والے وسعت صاحب نوں پتہ اے۔۔۔ يوں توآپ کا پتہ بھی اسی جگہ ملتا ہے!

  • 5. 17:53 2009-08-28 ,Dr Alfred Charles :

    وسعت بھائی! ہمارے ہاں يہ پختہ روايت رہی ہے کہ اشٹيبلشمنٹ دانستہ طور پر ’مينوں کی پتہ‘ کی رٹ اپنے مذموم و مخصوص مقاصد کے تحت لگاتی ہے۔ جيسے ہی کسی طرف سے ہلکی سی جنبش آبرو نظر آتی معلوم ہو تو ’مينوں سب کچھ معلوم اے‘ نماں اعترافی بيانات سامنے آنا شروع ہوجاتے ہيں۔ ويسے کيا يہ ديگر تمام حساس معاملات سے توجہ ہٹانے والی بات تو نہيں؟ مينوں کی پتہ۔۔

  • 6. 18:00 2009-08-28 ,sana khan :

    بہت مزے کا بلاگ ہے۔ ہم سب کا قومی تکيہ کلام ہی يہی ہے ’مجھے کيا پتہ‘ اور ہمارے گھر ميں تو سب سے زيادہ استعمال ہوتا ہے۔ مجھے حيرت ہے کہ اٹھارہ سال پرانے انکشافات ہو رہے ہيں۔ ايم کيوايم نے بھی ٹارچر سيلز اور دہشتگردی کا سارا ملبہ حقيقی پر ڈال ديا ہے اور شريف صاحب شريف بنے ہوئے ہيں۔ ويسے تعلق تو ميرا بھی شريف خاندان سے ہے۔ لتا نے کيا خوب گایا ہے ’شريفوں کا زمانےميں حال وہ ديکھا کہ شرافت چھوڑ دی ميں نے‘ اس پر عمل کرناچاہيے۔

  • 7. 19:29 2009-08-28 ,فيصل چانڈيو :

    اس ملک ميں نہ تو کسی جرنيل نہ کسی صدر نہ کسی بڑے عہديدار کو کچھ ملک کی خبر ہو گی اور اگر آپکو کوئی رپورٹ يا خبر سنننی ہے تو حجام، جمعدار يا ويٹر سے سن لو۔ حکومتی عہديدار کو کی پتہ جناب

  • 8. 19:52 2009-08-28 ,درہاپ بلوچ :

    کيا کسی روزميڈيا ہمت کرکے يہ پوچھنے کی ہمت کرے گا کہ بلوچستان ميں 1948 سے 2009 تک آپريشن کے نام پر قتل عام کس نے کيا مينوں کی پتہ!!!

  • 9. 20:44 2009-08-28 ,اسماء پيرس فرانس :

    ويسے مجھے يہ سمجھ نہيں آئی کہ آپريشن ہوا ايم کيو ايم کے خلاف، کرنے والی فوج يا حکومت تو بعض اخبارات کے مطابق اتنے سياستدانوں کو لاکھوں روپے سے کروڑوں تک بطور حصہ ديئے گئے۔ يہ حصہ والا کيا چکر ہے؟

  • 10. 21:41 2009-08-28 ,علی گل سڈنی :

    پاکستان ميں تحقيقات کا نظام بہت ناقص ہے، خاص کر پوليس (تحقیقات) تو اتنی ناقص ہے کہ اگر کوئی کہہ دے کہ اسے پتہ ہے تو کم از کم بیس چھتر تو اس کو پڑ ہی جائیں گے کہ اور زيادہ بتا اور حکومت کی مرضی کے مطابق بتا تو ايسے ميں بيشک ميں آپ يا کوئی بھی ہو نہيں بتائے گا۔

  • 11. 7:23 2009-08-29 ,رياض احمد فاروقی :

    پاکستان 1977 سے بہت زيادہ ايجينسيوں کے زير اثر رہا ہے اس ليے بہت ساری باتوں کا بہت لوگوں کو علم نہيں رہتا تھا کيونکہ وہ ايکشن کسی ايک فرد يا گروہ کی خواہش ہوتی تھی اور دوسرے اس ايکشن کو روکتے نہيں تھے کيونکہ وہ بھی اپنی خواہشات کے طابع تھے۔ ليکن افسوس يہ ہے ان کا آج کا سچ بھی پورا سچ نہيں ہے کيونکہ خواہشات کا سلسلہ ابھی تھما نہيں ہے۔

  • 12. 7:47 2009-08-29 ,معين امتياز :

    وسعت صاحب ميں نے آج سے پہلے کبھی بلاگ نہيں لکھا اس لیے۔۔۔۔ مينوں کی پتہ

  • 13. 8:08 2009-08-29 ,Ghulam Baloch :

    نواب اکبر بگٹی، بالاچ مری، غلام محمد بلوچ اور ساتھيوں کو کس نے قتل کيا؟ مينوں کی پتہ؟ بلوچستان سے ہر روز سياسی کارکنوں اور عام لوگوں کو غائب کون کر رہا ہے؟ مينوں کی پتہ؟

  • 14. 8:21 2009-08-29 ,عدنان :

    کمال کر دیا جو کچھ نہیں پتہ تھا وہ بھی بتا دیا لیکن میں بھی پاکستانی ہوں پھر بھی میاں مٹھو بن جاؤں گا کہ ’مینوں کی پتہ‘

  • 15. 10:00 2009-08-29 ,سرفراز لندن :

    وسعت صاحب ’مينوں کی پتہ‘ تو اس وقت کہا جاتا ہے جب ذمہ داری کی بات ہو مگر کسی علمی، سياسي اور مذہبی مباحثے ميں يہی جملہ بن جاتا ہے ’مينوں سب پتہ اے‘

  • 16. 10:28 2009-08-29 ,اے رضا :

    ’مينوں کی پتہ‘، ’مجھے کيا پتہ‘ نہيں ہوا۔ وہ اس لیے کہ آسان ترين ہدف ہيں۔ بس ڈال دو سب ان کی چوکھٹ پر۔ کوئی والی وارث نہيں۔ کوئی پوچھنے والا نہيں۔

  • 17. 1:52 2009-08-30 ,عاطف خان :

    باقی باتیں سب ایک طرف لیکن پاکستانی میڈیا کے بارے میں آپ کے الفاظ میڈیائی بلونگڑے بلکل زبردست کوممنٹ ہے

  • 18. 7:08 2009-08-30 ,اعجاز اعوان :

    جی ہاں جو کہے کہ مينوں کی پتہ اسے پاکستانی پوليس کے حوالے کر دو سب پتہ لگ جاوے گا۔

ý iD

ý navigation

ý © 2014 بی بی سی دیگر سائٹوں پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے

اس صفحہ کو بہتیرن طور پر دیکھنے کے لیے ایک نئے، اپ ٹو ڈیٹ براؤزر کا استعمال کیجیے جس میں سی ایس ایس یعنی سٹائل شیٹس کی سہولت موجود ہو۔ ویسے تو آپ اس صحفہ کو اپنے پرانے براؤزر میں بھی دیکھ سکتے ہیں مگر آپ گرافِکس کا پورا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو، برائے مہربانی اپنے براؤزر کو اپ گریڈ کرنے یا سی ایس ایس استعمال کرنے کے بارے میں غور کریں۔