| بلاگز | اگلا بلاگ >>

ہابیل اور قابیل

اصناف:

اسد علی | 2010-01-09 ، 9:24

پاکستان کے آج کل کے حالات دیکھ کر نہ جانے کیوں بچپن میں دیکھا ایک پروگرام بار بار یاد آ رہا ہے۔ یہ کوئی سائنس کا پروگرام تھا اور اس کے پرانے ہونے کا اندازہ اس سے لگائیں کہ اس کی جو تصویر میرے دماغ کے کسی خلیے میں پھنسی ہوئی ہے وہ بلیک اینڈ وائٹ ہے۔

کافی پرانی ہے شاید ستر کی دہائی کے اواخر کی۔ اس انگریزی کے پروگرام میں حسب معمول بےچارے چوہوں پر ایک تجربہ پیش کیا جاتا ہے۔ قریباً دو سو چوہوں کو ایک بند کمرے میں رکھا جاتا ہے اور معمول کے مطابق انہیں ایک خاص مقدار میں خوراک روزانہ مہیا کی جاتی ہے۔

سائنسدانوں نے ابتداء سے آخر تک اس کمرے کا ماحول یکسر ایک جیسا رکھا۔ ابتداء میں چوہے کم اور غذاء زیادہ ہوتی رہتی ہے سو چوہے ہنستے کھلتے ہیں خوش باش رہتے ہیں اور آبادی بڑھانے میں مصروف رہتے ہیں۔ ان کی آبادی دن دُگنی اور کچھ ہی عرصے میں تین گنا ہو جاتی ہے۔

لیکن پھر یہاں سے مسائل سر اٹھانا شروع کر دیتے ہیں۔ سوائین فلو جیسی وباء تو شاید نہیں پھیلتی یا خودکش حملے تو نہیں ہوتے لیکن بیماریاں اور آپس کی لڑائیوں کی وجہ سے چوہے مرنے مرانے لگتے ہیں۔ اسی مارا ماری کی وجہ سے باآخر ان کی تعداد واپس تقریباً اسی سطح تک پہنچ جاتی ہے جو ابتداء میں تھی۔

سائنسدانوں نے اس تجربے سے یہ نتیجہ حاصل کیا کہ ایک قدرتی عمل تھا آبادی کو قابو میں رکھنے کا۔ شاید یہی وجہ ہے آج کل پاکستان سمیت دنیا بھر کے کئی ممالک میں جاری جنگوں کی۔
نظریات اور مذہب اپنی جگہ لیکن یہ ایک فطری عمل ہے جو ہابیل اور قابیل سے شروع ہوا اور اب تک جاری ہے۔

تبصرےتبصرہ کریں

  • 1. 10:56 2010-01-09 ,علی گل ، سڈنی :

    پاکستان کے بہت سے لوگ خاص طور پر مذہبی پيشہ رکھنے والے نيم ملاں کو تو اس فطری عمل کا بالکل پتہ نہيں اور جو تعليم يافتہ ہيں وہ بھی رٹا لگا کر ايکو سسٹم اور ڈارون کی تھيوری پڑھتے ہيں۔ سمجھ آتی نہيں ڈگری اور ملازمت مل جاتی ہے اور باقی وقت سائنس پہ تنقيد کرنے اور اس کو خدا کادشمن بنانے ميں صرف کرديتے ہيں۔مجھے ياد ہے جب بےنظير بھٹو نے اپنے دور حکومت ميں منصوبہ بندی کی مہم چلائی تھی تو يہ ہی مولوی اس کے اس اقدام کو خدا کے قانون ميں مداخلت قرار ديتے تھے۔شاید اس ليۓ کہ خودکش بمبار کم نہ پڑ جائيں۔

  • 2. 11:06 2010-01-09 ,علی گل ، سڈنی :

    زندگی کيا ہے عناصر میں ظہور ترتيب
    موت کيا ہے انہی اجزا کا پريشاں ہونا

  • 3. 11:35 2010-01-09 ,عبد السلام :

    لیکن اس عمل میں صرف کالے ہی کیوں مر رہے ہیں، گورے کیوں نہیں؟ کیا اس وجہ سے کہ عام طور پر گورے اپنی نسل بڑھانے کے معاملے کافی پیچھے ہیں؟ ایک الجھن پھر بھی ہے! کالے یا تو گوروں کے ہاتھوں ہی مر رہے ہیں یا پھر گوروں کی کسی نہ کسی سیاسی مداخلت کی وجہ سے۔ اس کا بھی کوئی فطری نتیجہ ہونا چاہیئے۔

  • 4. 12:12 2010-01-09 ,Najeeb-ur-Rehman, لاہور :

    کیا آسٹریلیا میں بھارتی طالبعلوں پر ہونے والے حملوں کی لہر بھی فطری ہے؟

  • 5. 14:28 2010-01-09 ,Najeeb-ur-Rehman, لاہور :

    ‘ہم سے زندہ تھی زندگی کل تک
    آج ہم زندگی کے مارے ہوئے ہیں‘

  • 6. 14:52 2010-01-09 ,Dr Alfred Charles :

    بات پلے نہ پڑنےوالی ہے۔ہابيل اور قابيل کا معاملہ تو سمجھ ميں ںآتا ہے کہ ابتدائی دور کی بات ہے جب انبياء اکرام نے درس انسانيت نہ ديا تھا۔ اب جو بھائی بھائی کا گلا کاٹ رہا ہے تو وجہ کيا ہے؟ صاف ظاہر ہے کہ مفاد پرستی اور دين سے دوري۔ خدا ہميں سيدھی راہ دکھائے۔آمين!

ý iD

ý navigation

ý © 2014 بی بی سی دیگر سائٹوں پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے

اس صفحہ کو بہتیرن طور پر دیکھنے کے لیے ایک نئے، اپ ٹو ڈیٹ براؤزر کا استعمال کیجیے جس میں سی ایس ایس یعنی سٹائل شیٹس کی سہولت موجود ہو۔ ویسے تو آپ اس صحفہ کو اپنے پرانے براؤزر میں بھی دیکھ سکتے ہیں مگر آپ گرافِکس کا پورا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو، برائے مہربانی اپنے براؤزر کو اپ گریڈ کرنے یا سی ایس ایس استعمال کرنے کے بارے میں غور کریں۔