| بلاگز | اگلا بلاگ >>

کشمیر کی خرابی بتاؤں

وادئ کشمیر میں حالات کیوں نہیں سدھرتے، ہلاکتیں کیوں نہیں رک جاتیں، بھارت پاکستان قیام امن کی پائدار کوششیں کیوں نہیں کرتے اور عسکریت پسند پُرامن جدوجہد کو ہائی جیک کیوں کرتےہیں؟ ظاہر ہے ان سوالوں کا جواب دینا اتنا ہی مشکل ہے جتنا خود کشمیر کا مسئلہ ہے مگر جن کے پاس طاقت، اختیار اور آواز ہے وہ نہ کچھ سننا چاہتے ہیں اور نہ سننے کی تاب رکھتے ہیں۔

ہم جیسے لوگوں نے باہر بیٹھ کر نارمل حالات کا پیمانہ یوں رکھا ہے کہ انتخابات کے بعد نئی حکومت بنتی ہے، لوگ اپنے روز مرہ مسائل کا حل ڈھونڈنے کے لیےسول سیکرٹیریٹ کے باہر قطار میں کھڑے رہتے ہیں، بجلی نہ ہونے پر سڑکوں پر واویلا کرتے ہیں حالانکہ وہ ہمیشہ پھر آزادی کی نعروں پر منتج ہوتا ہے تو ہم فورا کہنے لگتے ہیں کہ حالات پھر بگڑ گئے، ایسا تاثر غلط ہے بلکہ بات یہ ہے کہ اندرونی طور پر ہمیشہ گڑبڑ چلتی ہے جو بظاہر میڈیا کو نظر نہیں آتی اور عوام نے ان حالات سے لڑنے کا گُر سیکھا ہے۔

بھارت اور پاکستان  کا ذی شعور طبقہ ان حالات سے واقف ہے بلکہ اُس کی موہوم سی آواز بھی اٹھتی ہے مگر وہ کوئی سننا نہیں چاہتا ہے۔ اِس طبقے کی تین صفحات پر مشتمل ڈائری ہے جو بڑی دلچسپ ہے پہلے صفحے پر لکھا ہے 'سنتالیس سے کشمیر کو گلے سے لگا  کر کشمیریوں کو اپنے سینے کے قریب لاتا ہے نہ کاٹ کر پھینکتا ہے۔ پورے ملک میں جمہوریت کی بنیاد قائم کی مگر کشمیر میں ڈکٹیٹرشپ کو ہاتھ سے جانے نہیں دیا۔ انتخابات کا ڈھونگ رچا کر پھر بھی اپنے پسندیدہ حکمرانوں کو ان پر مسلط کرتا ہے۔ اپنے گھروں میں انہیں قید کرکے انہیں ذلیل کرتا اور اس پر طرہ یہ کہ اپنی فوج پر ان کا دل جیتنے کی ذمہ داری بھی ڈال رہا ہے'۔

دوسرا صفحہ یوں لکھا ہے 'مغرب میں اسلام کے بارے میں اس عام  تاثر کی پاکستان نے تصدیق کی کہ اسلام تلوار سے وارد ہوا کیونکہ اس نے بندوق سے کشمیر کو حاصل کرنے کی ٹھان لی ہے۔چند بندوقوں کا رخ اب خود اس کی طرف ہوگیا ہے سنتالیس میں پہلےآفریدی بھیجے، اب لشکر بھیج رہا ہے۔ درجنوں تنظیمیں بنا  کر ان کو آپس میں لڑوا رہا ہے۔ محض ایک ریموٹ کنٹرول سے عوام کے جذبات کو اپنی مٹھی میں بند کیا ہے۔دنیا کو اپنی بات کہنے اور منوانے کی تہذیب ابھی تک نہیں آئی'۔

تیسرا صفحہ کشمیریوں کے بارے میں ہے۔'کشمیر کی سب سے بڑی غلطی ہے کہ شیخ عبداللہ کو پیدا  کیا۔ اُن آزادی نواز رہنماؤں کو عظیم تر بنایا جن کے ہاتھ بھارت اور پاکستان کی تجوریوں میں اٹک گئے ہیں۔ اب لوگ یہ حماقت کر رہے ہیں کہ پدم شری ایوارڈ حاصل کرنے والے ممہ کنہ پر ماتم کر رہے ہیں حالانکہ بھارت نے انہیں عظیم بنانے کے لیے شاید پہلے ہی نئی حکومت سونپنے کا پلان مرتب کیا ہوگا۔اُس پر ستم یہ کہ انتخابات میں کھڑا کر کے خود کشمیری لمبی قطار میں ممہ کنہ کو ووٹ دینے کے لیے ٹھٹھرتی سردی میں گھنٹوں انتظار کریں گے۔

تبصرےتبصرہ کریں

  • 1. 16:02 2010-02-06 ,Sajjadul Hasnain Hydrabd India :

    نعيمہ مہجور صاحبہ سلام مسنون
    ڈائيری دلچسپ ہے اور چونکانے والی بھی !

  • 2. 8:03 2010-02-07 ,sana khan :

    آخری صفحہ ڈائری کا ؟

  • 3. 9:38 2010-02-07 ,Dr Alfred Charles :

    نعيمہ جي!آپ نے سچ اور پتے کی بات لکھی ہے مگر يہ بات ہے رسوائی کی

  • 4. 10:04 2010-02-07 ,Naeem :

    جس دن ہم نے فیصلہ کر لیا کہ کشمیر کو آزاد کروانا ہے۔ وہ بھارتی قبضے کا آخری دن ہو گا۔

ý iD

ý navigation

ý © 2014 بی بی سی دیگر سائٹوں پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے

اس صفحہ کو بہتیرن طور پر دیکھنے کے لیے ایک نئے، اپ ٹو ڈیٹ براؤزر کا استعمال کیجیے جس میں سی ایس ایس یعنی سٹائل شیٹس کی سہولت موجود ہو۔ ویسے تو آپ اس صحفہ کو اپنے پرانے براؤزر میں بھی دیکھ سکتے ہیں مگر آپ گرافِکس کا پورا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو، برائے مہربانی اپنے براؤزر کو اپ گریڈ کرنے یا سی ایس ایس استعمال کرنے کے بارے میں غور کریں۔