'جنرل کیانی اور'ادھار کی چینک
پاکستان کی افواج کے سپہ سالار جنرل کیانی اور انکے پیشرو جنرل مشرف کی علمی سطح دیکھ کر راقم کو یقین ہوگیا ہے کہ مشہور فلسفی سلاووئے ژیژک اب باقاعدہ فوجی نصاب میں شامل ہے۔
۔ کم از کم ان کی کتاب The Borrowed Kettle یعنی 'ادھار کی چینک' سب نے پڑھ رکھی ہے۔ کتاب ویسے تو عراق کی جنگ کے بارے میں ہے لیکن اس کی بنیاد ہمسائے سے ادھار لی جانے والی ایک چینک کے بارے میں ایک لطیفہ ہے جو سب سے پہلے فرائیڈ نے لکھا تھا اور مجھے یقین ہے فرائیڈ نے اپنے کسی مریض سے سنا ہوگا۔ لطیفہ کچھ یوں ہے۔
1 میں نے تم سے چینک ادھار لی ہی نہیں۔
2 جب میں نے تمہاری چینک واپس کی تو وہ صحیح سلامت تھی۔
3 میں نے جب تم سے چینک ادھار لی تو وہ پہلے سے ہی ٹوٹی ہوئی تھی۔
بقول ژیژک کے اس طرح کی منطق وہ ہی چیز ثابت کردیتی ہے جس سے یہ انکاری ہوتی ہے۔ یعنی کہ میں نے تمہیں ایک ٹوٹی ہوئی چینک واپس کی۔
اس لیے اگر آپ کے ایک ہاتھ میں مودودی ہو اور دوسرے ہاتھ میں ژیژک تو بعض دفعہ آپ ایسے فیصلے کر بیٹھتے ہیں جن کے نتائج بہت المناک ہوسکتے ہیں۔ جنرل کیانی نے بھی ایک فیصلہ ایسا ہی کیا۔ پڑھیئےگا اگلے بلاگ میں۔۔۔
تبصرےتبصرہ کریں
‘بات تو سچ ہے لیکن بات ہے رسوائی کی‘
اس بار تو یہ بلاگ "پھُس" ہو کر رہا گا ہے۔ کیا یہ بلاگ تھا کہ بلاگ کا "پیش منظر"؟ ویسے ادھار کی چینک میں چینک پنجابی یا سرائیکی سے لیا گیا ہے۔ اس سے بہتر عنوان "ادھاری چینک" رہتا
اور کتنا تڑپاؤ گے۔
کيا آپ کو نہيں معلوم کہ افواج پاکستان ہی عقلِ کل ہے، باقی کسی کو سوچنے تک کی اجازت نہيں۔ اپنی سوچ اپنی خارجہ پاليسی جس کا کہيں ريکارڈ بھی ہونا ضروری نہيں۔
مسٹر حنیف، لگتا ہے تم ’ہندو بنیے‘ کو خوش کرنے کے لیے ہمارے ملک پاکستان اور ہماری اہم شخصیات کے خلاف زہر اگل رہے ہو۔ کچھ تو راز ہوگا، شاید تم انڈیا کے کٹھ پتلی صدر بن جاؤ گے۔ کوشش جاری رکھو، شاباش۔
صا ب جی اگر چہ ہميں آپ سے اختلاف بھی رہتا ہے ليکن آپ ہميں بہت عزيز ہيں۔ ذرا ہولا ہا تھ رکھيں، ليکن ماشا ءاللہ اچھی اور مثبت کوشش ہے۔
بک بک۔
حنيف صحب سلام مسنون،
سب سے دلچسپ اور بے ساختہ ہنسی لانے والا تو وہ ريمارک ہے جو آپ نے فرائيڈ اور اس کے مريض کے حوالے سے کيا ہے۔ اب جنرل کيانی نے کيا فيصلہ کيا يہ ميرے بس کے باہر ہے مطلب مجھے معلوم ہی نہيں۔ ہاں مگر اس بات کا مجھے اب پکا يقين ہوگيا ہے کہ جنرل کيانی ضرور کچھ نہ کچھ ’جگاڑ‘ لگا ہی لينگے۔ بی بی سی کے آپ جيسے بلاگرس کے بلاگ بند کروانے کے لیے۔ ’جگاڑ‘ کا لفظ ہمارے ہاں شمال ميں بہت زيادہ يوز ہوتا ہے اور ہم ساوتھ انڈين بی بی سی کے قواعد کی طرح اس طرح کے الفاظ کبھی کسی کے لیے استعمال نہيں کرتے۔
جنرل کيانی نے فيصلہ کيا ہے کہ پاکستان سے حنيف نام کے سارے بندے اٹھا کر مدرسوں ميں بند کردیے جايئیں!
آپ کا بلاگ پڑھ کر کافی پہلے کا ايک واقعہ ياد آگيا۔ ہمسائيوں کے دو بچے آپس ميں کھيل رہے تھے اور ان ميں سے جو ذرا چھوٹا تھا ميرے پاس اچانک روتا ہوا آيا کہ اُس نے ميرا غبارہ پھاڑ ديا ہے۔ ميں نے بڑے بچے سے پوچھا کہ اس نے ايسا کيوں کيا تو جواب ملا کہ ميں نے اپنے ہاتھ ميں پن پکڑی ہوئی تھی اور اس نے غبارہ لاکر اس کے ساتھ لگاديا۔ اور پھر دليل دينے لگا کہ پن کے ساتھ غبارہ لگے تو يہ پھٹنے ہی والا ہے اس ميں رونے کی کيا بات ہے؟ اب جب پاکستان کے بچوں کو معلوم ہے کہ کسی کو ٹيکل کيسے کرنا ہے تو فوجی افسروں کا کسی کو لاجواب کرنا تو بہت معمولی سی بات ہے اس ليے پاکستانی کرتا دھرتا يعنی فوج، چالاک سياستدان اور مذہبی رہبر جنہيں معلوم ہے کہ پاکستانی عوام ميں بڑا ٹيلنٹ ہے، انہيں اپنے خود ساختہ نظريات کی بدولت دبا کر رکھتے ہيں اور سخت سزائيں حکمران اس وقت لاگو کرتے ہيں جب مقصد صرف زبان دبانا ہو۔
اس میں پنجاب برادری کی طرف سے ایک اور اضافہ کر لیجیے:
4 ہاں میں نے چینک لی ہے، جو کرنا ہے کرلو!
لطيف کد ھر ہے؟
حنيف صاحب! محوحيرت ہوں کہ آپ نظريہ مودوديت کے پيروکاروں کا کہاں کہاں تک تعاقب جاری رکھے ہوئے ہيں! ہاں آپ نے کمال ہوشياری سے بلاگ ادھورا لکھ چھوڑا ہے تاکہ تشنگی اور سسپنس رہے جس پر آپ داد کے مستحق ہيں۔ ويسے کئی لوگ تو سر پکڑ کر بيٹھ گئے ہونگے کہ جنرل کيانی بھي ۔ ۔ ۔
انتہائی فضول بلاگ، سستی شہرت حاصل کرنے کا ذریعہ۔۔ اس بلاگ کو پڑھ کر مجھے وہ ٹی وی پروگرام یاد آتے ہیں جن میں اگلے پروگرام میں ’’انتہائی اہم انکشافات‘‘ کی بات کر کے ناظرین کو انتظار کی سولی پر لٹکا دیا جاتا ہے اور بعد میں ’’کھودا پہاڑ نکلا چوہا‘‘ والا معاملہ ہو جاتا ہے۔ حنیف صاحب آپ بھی ایسے بلاگ لکھ کر سنسنی پھیلانے کا سلسلہ جاری رکھیں اور اپنے پیروکاروں کو حقائق سے گمراہ کرتے رہیں خدا آپ کو ہدایت دے۔