| بلاگز | اگلا بلاگ >>

ناراض لیگ

آصف فاروقی | 2011-05-22 ،12:54

پاکستان مسلم لیگ ن کے بارے میں کہا جا سکتا ہے کہ وہ اپنی احیائے ثانی کے بعد سے بہت لوگوں سے ناراض ہے اور ان چار سالوں میں مزید بہت سوں کی ناراضگی مول لے چکی ہے۔

بات فوج سے شروع ہوتی ہے جسے میاں نواز شریف اپنی حکومت گرانے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے ابھی تک معاف نہیں کر سکے گو وہ کہتے رہے ہیں کہ ان کے خلاف بغاوت چند جرنیلوں کا کام تھا۔
بے نظیر بھٹو کے قتل کے بعد پیپلز پارٹی سے ان کی ازلی دشمنی ختم ہوئی اور دوستی کے سفر کا آغاز ہوا اور ان کی جماعت حکومت میں شامل بھی ہوئی لیکن پھر بوجوہ یہ دوستی بھی ناراضگی میں بدل گئی۔(یہاں علمائے زبان سے معذرت ضروری ہے کہ میں ان کی ناراضی مول نہیں لے سکتا، لفظ ناراضگی کے استعمال پر کہ اب یہی عوامی زبان ہے۔)
پرویز مشرف سے ناراضگی کی تو بہت واضح وجوہات موجود ہیں لیکن ان کا ساتھ دینے والی جماعت مسلم لیگ ق سے بھی ن لیگ کی ناراضگی ختم نہیں ہو سکی گو کہ چوہدری برادران نے اس کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا لیا۔
آئی ایس آئی کے بارے میں ن لیگ کا مؤقف ہے کہ یہ ایجنسی ان کے خلاف سیاسی محاذ کھڑا کرنے میں کردار ادا کر رہی ہے، تو ظاہر ہے ناراضگی، ان کی نظر میں بجا بھی ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ، عمران خان کی تحریک انصاف، عوامی نیشنل پارٹی، جے یوآئی، جماعت اسلامی الغرض کسی بھی جماعت کا نام لے لیں وہ ن لیگ کی ناراضگی کا سامنا کرتی نظر آتی ہے۔
ایسے میں جب عام انتخابات قریب آتے جا رہے ہیں، پارٹی راہنما نواز شریف سے پوچھتے ہیں کہ یہ ناراضگیاں بانٹنے کا سلسلہ کب تک چلے گا۔
ان راہنماؤں میں شہباز شریف بھی شامل ہیں جن کا بس نہیں چلتا کہ وہ اپنی پارٹی سے ن کا لاحقہ ش سے بدل دیں۔
مطلب ناراض لیگ نہیں شاباش لیگ۔

تبصرےتبصرہ کریں

  • 1. 13:35 2011-05-22 ,Najeeb-ur-Rehman، لاہور :

    بات یہ ہے کہ مبینہ “آزاد عدلیہ“ نے ن لیگ کو آپے سے باہر کر دیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ کسی کو بھی خاطر میں نہیں لانا چاہتی اور سمجھتی ہے کہ “آزاد عدلیہ“ ہی اس کے لیے کافی ہے۔ “آزاد میڈیا“ اور “آزاد عدلیہ“ نے مجموعی طور پر ن لیگ کے بیانات و فیصلوں و پالیسیوں پر بلواسطہ اور بلاواسطہ مہر ثبت کی ہے اور یہی وجہ ہے کہ ن لیگ خوش فہمی میں مبتلا ہے کہ وہ اکیلی ہی بغیر کچے گھڑے کے الیکشن کا دریا پار جائے گی۔ جماعتِ اسلامی، تحریک انصاف، پاکستان پیپلز پارٹی، ق لیگ، ایم کیو ایم، عوامی نیشنل پارٹی، جمعیت علمائے اسلام (ف) اور (نورانی)، الغرض کسی بھی پارٹی سے تعاون نہ کرنا اور سب سے ناراض رہنا ن لیگ کو بتدریج تنہا کر رہی ہے جس کا متوقع نتیجہ آئندہ انتخابات میں ناکامی کی صورت میں نکل سکتا ہے۔ سنجیدہ حلقہ میں یہ سمجھا جاتا ہے کہ ن لیگ کا “آزاد عدلیہ“ پر اندھا اعتماد اس کی سیاست کے لیے نقصان دے ہے اور اس کی اندھی پرستش سے ن لیگ پر‘اسٹیبلیمشنٹ کی جماعت“ کا ٹھپہ لگ رہا ہے۔ اور نہ سہی کم از کم ن لیگ کو عمران خان کے ساتھ پینگیں بڑھانے کا فیصلہ جلد کر لینا چاہیے وگرنہ ن لیگ کو انتخابات میں پنجاب میں ہاتھ خالی رہ جانے کا بہت خطرہ پیش ہو گا۔ مزید برآں، ن لیگ کو ناراضگی ختم کر دینی چاہیے کہ اس سے یہ ن کی بجائے “نسوانیت لیگ“ مشہور ہو رہی ہے کہ ناراضگی ہونا اور دیر تک قائم رکھنا دراصل صنفِ نازک کی خصوصیت سمجھی جاتی ہے۔ شکریہ۔

  • 2. 16:37 2011-05-22 ,ڈاکٹر الفريڈ چارلس :

    آصف صاحب!ان کی ہر ناراضگی کے پس پردہ کوئی نہ کوئی کہانی ضرور ہے۔فی الحال انکی خفيہ والوں سے ناراضگی کچھ بے معنی نہيں کہتے ہيں کہ ہم سے بے ايمانی ہوئی ہے۔اس دفعہ انہوں نے سياسی شطرنج کی بساط،اقتدار کی ميوزيکل چئير،منزل پر پہنچنے کے لئيے لڈو اور شرير بچوں کی طرح نہ کھليں گے اور نہ کھلنے ديں گے کے مصداق مہرے نہيں ہٹائے يا لڈو کی گوٹياں نہيں پھينکيں،نہ ہی سياسی پچ پر اکھاڑ پچھاڑ کی ہے۔بس صرف طريقے سليقے سے ناراضگی کا اظہار ہی تو کيا ہے!

  • 3. 18:32 2011-05-22 ,گل بادشاہ پرديسي،سڈنی :

    نواز ليگ کو اب خود سمجھ نہيں آرہی کہ وہ کس کے ساتھ اتحاد کرکے فائدہ اٹھا سکتے ہيں اس ليۓ وہ کوئی فيصلہ نہيں کر پارہے۔عدليہ کی آزادی کی تحريک ميں ان کی جدو جہد سےانہيں چند لوگوں کی حمايت ضرور حاصل ہے مگر عدليہ فوج سے زيادہ طاقتور ادارہ نہيں نيز فوج کا سياست ميں کودنا تو روايت ہے مگر عدليہ ايسا کرنے کی سکت نہيں رکھتی بلکہ وہ تو ماضی ميں اتنی کمزور تھی کہ فوج کے حق ميں ہی فيصلے ديتی رہي۔گو کہ يہ عدليہ ماضی سے مختلف مگر زرداری اور گيلانی کی شطرنج کی چاليں اس وقت نواز شريف کی سمجھ سے بالا تر ہيں۔يہ بھی ياد رکھيں اگر اگلے اليکشن ميں پنجاب ميں ن ليگ ہار گئی تو پنجاب کو تقسيم کرکے نئے صوبوں کی بات بھي ن ليگ ہی کرے گی جس کی ابھی وہ مخالف ہے کيونکہ سرائيکی پٹی کو نکال ديں توباقی علاقوں ميں يقينا” ان کی ہی جيت ہوگي۔

  • 4. 18:54 2011-05-22 ,محمد احمد خان :

    یہ انتخاب ثابت کریں گے کہ پاکستان میں فوج اور اجینسیوں کا کتنا عمل دخل ہے اگر ن لیگ ہار گئی تو یہ بھی سوچا جا سکتا ہے کہ ن لیگ کو فوج سے ناراضگی مہنگی پڑی - عوام اور حق راے دہی تو صرف دکھاوا ہے پس پردہ تو فوج اور اجنسیاں حکومتیں بناتی اور گرتی ہیں

  • 5. 19:40 2011-05-22 ,Ch Allah Daad :

    يہ خاکسار ن ليگ کا حامی نہيں، ليکن ن ليگ کی سياسی چالوں کی ستائش کرنے ميں بخل سے بھی کام نہيں لينا چاہتا- ن ليگ نے اقتدار کے مزے بھی خوب لوٹے ہيں اور اپنے دامن پر داغ بھی نہيں لگنے ديا- اگلے اليکشن ميں ن ليگ ايک طرف ہوگی اور باقی تمام جماعتيں دوسري طرف- وہی کھيل جو کسي زمانے ميں پي پي پي کھيلتي تھي- اگر کوئی کسر رہ گئی تو مشرف صاحب آکر گند ڈال ديں گے، نہ آئے تو جماعت اور عمران خان کس دن کام آئيں گے- ٹاپ کے دو تين جرنيلوں کی ريٹائرمنٹ کے ساتھ ہی فوج کا موڈ بھی بدل جائے گا- اس ليۓ ميرے خيال ميں مياں صاحب کی پاليسی بالکل درست ہے- اس وقت ان لٹيروں کي منڈلي سے دور رہنا ہي بہتر ہے-

  • 6. 4:29 2011-05-23 ,فیاض امر :

    مجھے اب تک یہ بات سمجھ کیوں نہیں آ رہی کہ آپ تمام عقابرین میڈیا کیوں نہیں بات کی تہ تک پہنچتے ہیں کہ میاں نواز شریف پنجاب اسٹبلشمینٹ کے غدار ثابت ہوءے ہیں، اور یہ اسٹبلشمینٹ تب تک نہیں جان چھوڑتی جب تک ایک انسان کا رام نام ست نہ ہوجاءے۔۔۔۔۔۔ بھیا رحم کریں اب۔۔۔۔ اب اصل حقاءق بھی کھولیں، ویسے بھی بقول استاد قمر جلالوی
    اب نزع کا عالم ہے مجھ پر تم اپنی محبت واپس لو
    جب کشتی ڈوبنے لگتی ہے تب بوجھ اتارا کرتے ہیں

  • 7. 2:07 2011-05-24 ,Nadeem Ahmed :

    مجھے تو طالبان کي بڑھتي ہوئي طاقت سے يقين ہو چلا ہے کہ اگلے اليکشن کے نتائج انکی مرضی کے مطابق ترتيب ديئے جائيں گے، جيسے پہلے جی ايچ کيو ميں تيار ہوتے تھے، ايسے ہي اب فاٹا سے فہرستيں بن کر آيا کريں گي- البتہ ہوسکتا ہے شروع کے ايک دو اليکشن ميں آئی ايس آئی اپنے کچھ بندے جتوا لے- اسی ليۓ فوج کے خلاف بولتے ہوئے کوئی نہيں ڈر رہا، سب طالبان کی زبان بول رہے ہيں-

  • 8. 4:23 2011-05-24 ,رضوان علی :

    اگر نواز شریف صاحب نے جو کچھ جاوید ہاشمی کے ساتھ کیا ہے- اگر ایسا نہ کرتے اور جاوید ہاشمی کی باتوں کو مان کر اور ان کو ساتھ لے کر چلتے تو کبھی ایسے حالات نہ ہوتے- میں آج بھی کہوں گا کہ چوہدری نثار کو چھوڑیں اور جاوید ہاشمی کو ساتھ لے کر چلیں۔ کیونکہ چوہدری نثار انہیں مزید تنہا کرنا چاہتے ہیں- جبکہ جاوید ہاشمی تو شریف برادران کو سیاست میں لائے تھے- اب ان کے ساتھ ایسا سلوک شریف برادران کو زیب نہیں دیتا-

ý iD

ý navigation

ý © 2014 بی بی سی دیگر سائٹوں پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے

اس صفحہ کو بہتیرن طور پر دیکھنے کے لیے ایک نئے، اپ ٹو ڈیٹ براؤزر کا استعمال کیجیے جس میں سی ایس ایس یعنی سٹائل شیٹس کی سہولت موجود ہو۔ ویسے تو آپ اس صحفہ کو اپنے پرانے براؤزر میں بھی دیکھ سکتے ہیں مگر آپ گرافِکس کا پورا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو، برائے مہربانی اپنے براؤزر کو اپ گریڈ کرنے یا سی ایس ایس استعمال کرنے کے بارے میں غور کریں۔