مستقبل کا قتل
اسامہ بن لادن کی ہلاکت اور اس واقعہ کو جسے اب کئی پاکستانی سیاستدان 'سانحہ ایبٹ آباد' کہہ رہے ہیں کے بعد پاکستان میں سارا رونا دھونا یہ تھا کہ امریکہ خراب ہے، ملکی سالمیت کو خطرہ ہے اور اسامہ کی ہلاکت محض ڈرامہ تھا۔
اسامہ بن لادن کے لیے پارلیمان کے مولوی حضرات نے قومی اسمبلی میں دعائے مغفرت کر لی لیکن ان ستر کے قریب ایف سی جوانوں کے بارے میں زیادہ غم کا اظہار نہیں کیا جنہیں شبقدر میں ہونے والے خود کش حملوں میں قتل کیا گیا۔
نوجوان کسی کے بیٹے تھے، کسی کے بھائی، کسی کے شوہر، کسی کے باپ۔ تربیت ختم کر کے پاسنگ آؤٹ پریڈ سے فارغ ہو کر اپنی نئی وردیاں لے کر گھر جا رہے تھے۔ اپنے ساتھ اپنی پاسنگ آؤٹ پریڈ کی فوٹو لے جا رہے تھے جو شاید ان کے والدین پھر فخر سے اپنے گھر میں سجاتے۔
یہ جوان مارے گئے، ان کی فوٹو اور وردیاں ان کے سامان میں سے نکلیں۔۔۔ ماں پاپ کو خوشی اور فخر کے بجائے سوگ اور آنسو ملے۔
ایک سرکای ادارے کے اتنے جوان مارے گئے، لیکن ایک دن کی ٹی وی کوریج کے بعد غالباً عوام ان سب کو بھول گئے۔ آپ کے درجنوں نوجوان سپاہی، جن کا تعلق قبائلی علاقوں سے تھا قتل ہو گئے۔ یہ لوگ قوم کا مستقبل تھے، اس ہی مستقبل کا جس کا قتل جاری ہے۔
میرے خیال میں ایبٹ آباد کا واقعہ کوئی سانحہ نہیں تھا لیکن شبقدر کی خون ریزی دل کو ہلا دینے والا سانحہ ضرور تھا۔ اسی طرح پی این ایس مہران میں جن نیوی اہلکاروں نے اپنی جان دے دی ہے ان کے لیے بھی بڑا دکھ ہے۔
ایسے واقعات ہوتے ہیں تو لوگ انہیں ایک کھیل کی طرح ٹی وی پر دیکھتے ہیں لیکن ان کی انسانی قیمت کے بارے میں نہیں سوچتے۔ اس جنگ نے پاکستان کو جہنم میں ڈال دیا ہے لیکن اب بھی لوگ امریکہ اور بھارت کے خلاف ہی نعرے لگاتے ہیں اپنے گریباں میں نہیں جھانکتے۔ دشمن اس جنگ میں کون ہے؟ امریکہ ہے یا وہ نفرت پر مبنی سوچ جس کے تحت لوگوں کو سکھایا جاتا ہے کہ قتل و غارت و دہشت گردی سب 'جائز' ہے؟
یہ وہ سوچ ہے جو ہمارے سینکڑوں بے بس شہریوں کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے۔ پی این ایس مہران پر حملہ کرنے والے ایک حملہ آور کی لاش کی تصویر دیکھیں تب بھی آپ کو دُکھ ہوگا: جوان لڑکا، شاید جہاد میں کمانڈو بننے کے شوق میں آپریشن کا حصہ بنا ہوگا۔ وہ بھی کسی کا بیٹا تھا، کسی کا بھائئ۔ شاید وہ بھی مختلف حالات میں پاکستان کے بہتر مستقبل کا حصہ بن سکتا تھا۔
تبصرےتبصرہ کریں
آپ نے بہت خوب سچ لکھا۔ ميرے خيال ميں آپ کے جتنے بلاگ ميری نظر سے گزرے يہ سب سے بہتر اور جو کوئی اسے پڑھے اس کو يقينا” آپ کے خيال سے اتفاق کرنا پڑے گا۔مگر افسوس اس افراتفری ميں کوئی کسی کی نہيں سنتا۔اصل ميں جس طرح کسی کھيل ميں کھلاڑی ٹيم ورک کو پس پشت ڈال کر انفرادی کھيل کھيليں تو نتيجہ ناکامی کی صورت ميں نکلتا ہے بالکل اسی طرح ہمارے ملک ميں بھی ہر طبقہ کے بڑے انفرادی کھيل کھيل کر اپنا الو سيدھا کرنے کی کوشش کرتے ہيں نتيجہ وہی يعنی کبھی ايک کا نقصان کبھی دوسرے کا۔ سياستدان،ملاں،بيوروکريٹس،آرمی اور جج صاحبان ہر کوئی اپنا راگ گاتا ہے جس کی وجہ سے ہر ايک کو باری باری بدنامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔شبقدر ميں شہيد ہونے والے جوانوں کا خون يقينا” اس انفرادی کھيل کا نتيجہ ہے۔
بہت اچھا جذباتی بلاگ لکھا جس میں واقعاتی تناظر میں تو آپ نے لکھ دیا لیکن اسباب پر کوشش نہیں کی کہ یہ سب کیوں ہو رہے ہیں، ایسا ہوا تو کیوں اور ویسا ہوا تو بھی کیوں؟
اگر آپ کی بات پر رونا شروع بھی کیا جائے تو مجھے کوئی بتا سکتا ہے کہ پھر بھی خود پر ہی دو تین تبرہ کرنے کے اور ہوگا کیا؟ سانحہ تو سانحہ ہی ہوتا ہے... کیا فرق پڑتا ہے..
اتنا بھی غنيمت ہے کہ ميڈيا ان کو شھيد لکھتا ہے- اور جنونی جہاديوں کو دہشت گرد کہنے کی ہمت کرتا ہے- اگر حکومت اس قابل نہيں تو کاش ميڈيا ہی جہاد کرے ان کے خلاف- اسلام کی اصل تعليم بتا کر- مسلمان کی تعريف بتا کر کہ جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ ہوں- افسوس کہ کوئ اخبار بڑے ساز ميں يہ حديث نہيں چھابتا کہ ايک انسان کا قاتل ساری انسانيت کا قاتل ہے
شعور نہ ملا تو دھماکے تو ہوں گے
آداب عرض! گریبان میں جھانکنے کے باوجود اگر کچھ نظر نہ آئے اور مکمل غیرجابندار محاسبہ کرنے کا حاصل کلام صرف “معصومیت“ ہی دکھائی دے، تو پھر بھارت اور امریکہ معہ برطانیہ جو کہ امریکہ کا اگلی صف کا اتحادی ہے، کی طرف غور و فکر کرنے سے کیا قیامت ٹوٹ پڑے گی؟ دشمن اس جنگ میں وہی ہے جو “ڈالروں“ کا کاروبار کرتا ہے ۔ جتنے “ڈالر“ یہ دشمن استعمال کر رہا ہے اس سے ڈبل ڈالر اس کو اسلحہ سازی اور نئے نئے وسائل کی دستیابی سے مل جاتے ہیں۔ ایبٹ آباد کا واقعہ کوئی سانحہ نہیں تھا بلکہ یہ اس بات کی طرف توجہ مبذول کرواتا ہے کہ پاکستان کو “دوست اور دشمن“ کی پہچان ہی نہیں ہے، اور ساتھ ہی یہ خفیہ اپریشن کرنے والوں کی “شاطرانہ ذہنیت“ کو بھی واضح کرتا ہے۔
پی این ایس مہران پر حملہ کرنے والے حملہ آور کی لاش کی تصویر دیکھ کر ہم کو دکھ اس لیے نہیں ہو گا کہ اول تو وہ اچھا خاصا ہٹا کٹا تھا اور دنیا داری سے مناسب حد تک تو ضرور واقفیت رکھتا ہو گا۔ اب سمجھ بوجھ رکھنے والا جب پاکستان کی سالمیت پر عین اس وقت حملہ کرے جب “سامراج“ اور اس کا حواری “سامراجی میڈیا“ پاکستان کی طرف گھات لگائے بیٹھا ہو، تو دُکھ صرف نابالغانہ پن کی وجہ سے ممکن ہو گا۔ اب یہ بھی تو کوئی ضروری نہیں کہ یہ حملہ آور جوان لڑکا جہاد میں کمانڈو بننے کے شوق میں آپریشن کا حصہ بنا ہو، یہ بھی تو ممکن ہے کہ کرائے کا قاتل ہو؟ تصویر کے دونوں پہلوؤں کو اجاگر کرنا ضروری ہوتا ہے ورنہ ڈنڈی کی بُو آنا ایک فطری امر ہے۔
ڈرون حملوں میں مرنے والے بھی کسی کے بھائی ، بیٹے اور باپ ہوتے ہیں ۔۔۔۔ ان کی انسانی قیمت کے بارے میں بھی سوچئے
عنبر جی بے شک حقيقت پر مبنی ہيں يہ باتيں جو کچھ ہوا اور ہورہا ہے وہ قابل افسوس بھی ہے اور قابل غور بھی جذبات انسان کو کہيں کا نہيں رکھتے يہ بات سچ ہے مگر جذبہ ميں سچائی ہو سوچ ہو سنجيدگی ہو اور جذبہ کا احساس پورے ہوش و حواس کے ساتھ کيا جائے تو پھر کبھی بھی شاءيد اس طرح کا افسوس ملنے کی نوبت نہ آئے
ایک ریٹائرڈ امریکی کرنل صاحب نے کہا ہے کہ امریکہ نے گزشتہ 56 سال کے دوران 63 لاکھ مسلمان شہید کیے ہیں۔ دوسری طرف آزادانہ اعداد و شمار کے مطابق امریکہ نے ڈرون حملوں کے ذریعے 10 ہزار پاکستانی قبائلی شہید کیے ہیں۔ تیسری طرف آپ جیسے مغرب زدہ ہیں جنہیں یاد ہے کہ اسامہ نے 3 ہزار امریکی 9/11 میں ہلاک کردیے، ان میں سے 300 مسلمان تھے۔ میری گزارش ہے کہ وہ 63 لاکھ مسلمان بھی انسان کے بچے تھے جو امریکہ نے مار دیے۔
شکریہ آپ کاکہ آپ نے اس اہم مسئلہ کی نشاندہی کی ۔
ہم لاشوں کے تحفے وصول کر رہے ہیں، ہمارے نوجوان خون میں نہلا رہے ہیں،ہمارے مسجدیں خون سے نہلاں ہے، ہمارے امام بارگاہ محفوظ نہیں، ہمارے مزارات اور مقدس مقامات دہشت گردوں کی ہٹ لسٹ پر ہیں ۔لیکن کپتان سمیت نااہل کوسیاست دانوں کو کون سمجھائے۔
سوچتا ہوں ان کی اولاديں نہيں ہوتيں جو يہ سب کروا رہے ہيں- ياسر عباس کا پڑھ کر ميرے آنسو نہيں رکتے- ميرے بيٹے کا ہم عمر تھا- دو سال قبل ٹريفک حادثے ميں زخمي ہوا- اللہ نے نئی زندگی دی - ليکن ميں تو جيتے جی مر گيا تھا -
دھشتگرد جو کر رہے ہيں وہ تو ان کا کام ہےـ خونخوار ايک بارخون چکھ لے تو پھر اس نشہ کو چھوڑنا مشکل ہوجاتا ہےـ اور دھشتگرد ايسے ہيں کہ اگر آج نبی بھی زندہ ہوتے تو يہ انکی بات بھی نہ مانتےـ ورنہ تو نبی کے فرمان اور انکی رحم دلی تو سب پر عياں ہےـ طائف کے لوگوں کی بدسلوکی کی وجہ سے جب پوری بستی کو تباہ کرنے کی پيشکش کی گئ تو آپ کا جواب رحمت للعالمين ہونے کا تھاـ ان دھشتگردوں نے اسلام کو دنيا بھر ميں بدنام کر ديا ہےـ لوگ پوچھتے ہيں کہ کيا يہ اسلام ہے کہ ہر کسی کو بے دريغ قتل کرتے جاؤ؟ يہ لوگ ملک دشمن اور اسلام دشمن ہيں اور انکے حامی بھی اسی دائرے ميں آتے ہيں ـ ملک کو جتنا نقصان طالبان (خون کے طالب) نے پہنچايا ہے اتنا تو بھارت نے دو جنگوں ميں بھی نہيں پہنچايا ہوگاـ فورسز کے جوان ملک کے محافظ ہوتے ہيں اور ان پر حملہ ملک اور عوام پر حملہ ہےـ
اس رويہ سے اندازہ ہوتا ہے کہ شہيد اپنا اپنا۔يہ افسوس ناک بات ہے مگر کيا کريں جب نظرياتی تفريق کی خليج گہری ہو چلی ہو تو ايسا ہی ہوا کرتا ہے
مجھے ہنسی آتی ہے اس تحریر پر میڈیا والے تو خوش ہوتے ہیں لوگ مرتے ہیں آپ لوگوں کی روزی روٹی اسی میں لگی ہے۔ اپنے گریباں میں جھانکو پھر کسی پر تنقید کرو۔ میڈیا کے لوگوں کے بھی کوئی اخللاقیات ہیں کیا؟ اگر امن رہے کوئی بم نہ پھٹے اور لوگ نہ مریں ۔آپ کا روزگار ختم ہوگا نا۔
کراچی میں نیول بیس پر حملہ پاکستان کے قلب پر حملہ ہے دہشت گردوں کا صفایا ضروری ہے ورنہ آنے والے دنوں ہم دہشت گردوں کے رحم و کرم پر ہوں گے۔
شجاع احمد راولپنڈی ۔آپ کا تبصرہ پڑھ کر لگتا ہے کہ آپ کو خامخواہ ہنسی آنےکا مسغلہ ہے ورنہ آپ کی تنقيد کہ لوگوں کے مرنے سے ميڈيا کا روز گار لگا ہے بالکل غلط ہے۔پہلی بات يہ کہ جن ملکوں ميں امن ہے وہاں کيا ميڈيا والے بھوکے مررہے ہيں؟ دوسرا يہ کہ بلاگ میں شہيد ہونے والے نوجوانوں اور ان کے خاندان کی حالت پر ايک احساس دلانے کی کوشش کی گئی ہے آپ نے اس کو خاطر ميں نہ لاتے ہوئے منفی زاويوں سے ديکھا۔ ۔تيسری بات يہ کہ اگر آپ کی طرح سوچا جائے تو ڈاکٹروں، حکيموں کا کام بھی ٹھپ ہوجائے اگر لوگ بيمار نہ ہوں يا سکیورٹی کی جابز ختم ہو جائيں اگر امن ہوجائے وغيرہ۔
اگر کسی غریب اور نادار کا بیٹا ہو تو دوسرے دن بھلا دیا جاتا ہے اور اگر کسی بارے سیاست دان یا فوجی جرنیل کو ہو تو تاریخ میں کسی اہم موڑ کے ماخذ کے طور پر یاد رکھا جاتا ہے اور اگر کسی فوجی عھدے پر ہو تو کچھ نہیں تو نشان حیدر مل جاتا ہے بعد میں آنے والی نسلوں کے لیے معاشی ذریعہ بن جاتا ہے مگر وہ ہو غریب ہو بیروزگار ہو تو لاوارث ہو جاتے ہیں خاک نشیں ہوتے ہی انکی مٹی بھی پرانی پرانی لگنے لگتی ہے - پتا نہیں کب وقت بدلے گا ؟
میری قوم پراس سے بدترین وقت اور کیاآئے گا کہ قتل وغارت کے اس بازارمیں مرنے والے کو خبرہے نہ مارنے والے کو علم کہ وہ اگلے بندے کا خون کیوں بہا رہاہے ، قتل کیوں کررہاہے، ازبک آکر ہمارے معصوم شہریوں کو ماررہے ہیں سمجھ سے بالاترہے کہ وہ پاکستان کو ایک غیر اسلامی ریاست سمجھ کر اس کے شہریوں اور افواج کا قتل عام کررے ہیں اوراپنے عقیدے کے مطابق جنت کی راہ ہموارکررہےہیں ، کراچی میں ٹارگٹ کلنگ میں بھی یہی حال ہے، پیسے کےلالچ میں ماررہےہیں لوگ ایک دوسرے کو یا شاید مذہبی جنون کا شکارہو کرجانیں لے رہےہیں، اس افراتفری میں تیسرا فریق جوہماادشمن ہے آن گھسا ہے۔۔۔۔اورچن چن کر موقعوں سے فائدے اٹھارہا ہے