'دھرتی کے خاص لوگ'
گزشتہ دن نیویارک سے نکلنے والے ایک ہفت روزہ اردو اخبار میں اشتہار دیکھا: 'گوادر کی زمین دھرتی کےخاص لوگوں کیلیے'۔ پاکستان کے جدید ساحلی شہر گوادر میں بین الاقوامی معیار کی ہاؤسنگ اسکیم۔
گزشتہ دن نیویارک سے نکلنے والے ایک ہفت روزہ اردو اخبار میں اشتہار دیکھا: 'گوادر کی زمین دھرتی کےخاص لوگوں کیلیے'۔ پاکستان کے جدید ساحلی شہر گوادر میں بین الاقوامی معیار کی ہاؤسنگ اسکیم۔
ابھی انڈین پریمئر لیگ (آئی پی ایل) کو شروع ہوئے ایک ہفتہ ہی ہوا ہے کہ کرکٹ کی اس نئی شکل کے متعلق بحث زور پکڑ گئی ہے۔
کبھی اس میں فلمی ستاروں کی موجودگی پر بات ہوتی ہے تو کبھی اس میں موجود بدن تھرکاتی چیئرلیڈرز پر کالم لکھے جاتے ہیں۔ اور تو اور ٹورنامنٹ کی انتظامیہ کو یہاں تک تنبیہہ کی گئی ہے کہ ان چیئرلیڈرز کی موجودگی میں ماؤں بہنوں کے ساتھ کرکٹ نہیں دیکھی جا سکتی اس لیے ان کو 'ذرا ڈھانپیں' یا خیال رکھیں کہ ان کا رقص فحش نہ ہو۔
20 ٹوئنٹی کرکٹ کے کھیل کو کبھی کیری پیکر سیریز سے ملایا جاتا ہے تو کبھی فٹبال لیگ سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ آخر ایسا کیا ہو گیا ہے؟
کرکٹ کا کھیل تو ہمیشہ سے ہی 'ایولو' یعنی بدلتا رہا ہے جسے ارتقاء بھی کہا جاتا ہے۔ کبھی یہ کھیل دونوں ٹیموں کی پوری اننگز کے خاتمے کے بعد ختم ہوتا تھا تو کبھی تین دنوں کے بعد ایک آرام کا دن اور پھر دو دن کا میچ۔ پھر ورلڈ کپ اور کیری پیکر سیریز کے بعد ایک روزہ میچوں کا آغاز ہوا اور کھیل کو ساٹھ اور پھر پچاس اوورز تک محدود کر دیا گیا۔ اب کرکٹ میں بیس اوورز کا کھیل بھی شامل کر دیا گیا ہے جو کہ گزشتہ ورلڈ کپ سے لگتا ہے کہ کافی مقبول ہوا ہے۔ بیس اوورز کے ساتھ ساتھ غیر ممالک سے آئی ہوئی چیئر لیڈرز اور بولی وڈ کے فنکاروں کو بھی اب کرکٹ کا سٹیج دے دیا گیا ہے اور وہ شائقین کو کرکٹ کے ساتھ ساتھ 'فلمی' انٹرٹینمنٹ بھی مہیا کرتے ہیں یعنی ایک ٹکٹ میں دو مزے۔ اب یہ شائقین پر منحصر ہے کہ وہ میچ دیکھتے ہیں یا 'انٹرٹینمنٹ'۔
اگر ایک روزہ میچوں میں کھلاڑیوں کے لباس کا رنگ بدلا گیا تو 20 ٹوئنٹی میں کھلاڑیوں کا لباس تو رنگ دار ہوا ہی لیکن انٹرٹیمنٹ مہیا کرنے والی چیئر لیڈرز کا لباس کم نظر آیا۔ ایسا نہیں کہ وہ پہلے پورا لباس پہنتی تھیں۔ ان کے لیے یہ کم لباس نیا نہیں ہے۔ امریکہ یا جہاں کہیں سے یہ چیئرلیڈرز آئی ہیں چیئر لیڈرز یہی لباس پہنتی ہیں بس سٹیڈیم میں کرکٹ دیکھنے والوں کے لیے یہ ذرا نئی بات ہے۔ حالانکہ بولی وڈ فلموں میں عام ہیروئنیں بھی اسی قسم کا لباس پہنتی ہیں اور کسی کی ماں بہن کو کوئی اعتراض نہیں ہوتا۔ شاید اس لیے کہ وہ فلم کا سٹیج ہے اور یہ کرکٹ کا۔ مگر آہستہ آہستہ چیزوں کی بھی عادت پڑ جاتی ہے اور ان چیئر لیڈرز یا ناچ گانے والیوں سے شائقین اتنا 'تنگ' نہیں ہوں گے اور ہو سکتا ہے کہ یہ بھی کھیل کا حصہ ہی بن جائیں۔
شاہ رخ خان، پریٹی زنٹا، جوہی چاولہ یا اکشے کمار کی موجودگی سے اگر کرکٹ زیادہ تھرکتی ہے تو اس میں کیا حرج ہے۔ سچن اور جے سوریا کی دھواں دھار بیٹنگ اور شعیب اور بریٹ لی کی تیز رفتار بولنگ پر تو اس کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔
آخر انجلینا جولی، نکول کڈمین، جارج کلونی اور آنجہانی لیڈی ڈیانا کے اقوامِ متحدہ کے سفیر بننے سے اس بین الاقوامی ادارے کو فائدہ ہی پہنچا ہے نقصان نہیں۔ اکشے کمار دلی ڈیئرڈیولز کے سفیر بنے رہو، کچھ نقصان نہیں ہو گا۔
جیسا کہ ہمیں کئی ای میلز میں ہمارے پڑھنے والوں نے بتایا ہے، ہمارے بلاگ میں کچھ تکنیکی مسائل ہیں جن کے باعث ان بلاگز پر تبصرہ کرنے کے لیے ای میل فارمز دستیاب نہیں ہیں۔ اس کے لیے ادارہ معذرت خواہ ہے۔ ہم اپنی تکنیکی ٹیم کے ساتھ ان مسائل کو حل کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔
پاکستان میں نئی حکومت نے سیاسی مخالفین سے انتقام کی دکان کی گرینڈ اوپننگ بڑی دھوم دھام سے شروع کی ہےۂ
اگر یہ مان بھی لیا جائے کہ لاہور میں ڈاکٹر شیر افگن اور کراچی میں ارباب رحیم کو 'پادریشن' (سندھی میں جوتے کو 'پادر' کہتے ہیں) موجودہ عظیم انقلابی جمہوری حکومت کے خلاف 'محلاتی سازش' (ایوان صدر کی سازش) تھی تو مرکز میں ملک رحمان اور سندھ میں ذوالفقار مرزا کو وزیر داخلہ بنانا کس ملکی یا غیر ملکی ایجنسی کی سازش ہے؟
ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت غیر مقبول بن کر سازشوں کا شکار ہوئي کہ اس نے خان عبدالقیوم خان کو وزیر داخلہ بنایا تھا۔
آصف علی زرداری کے یارِ غار ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے وزیرداخلہ بننے پر جو پہلا کام کیا ہے وہ آصف علی زرداری کی بہن ایم این اے عذرا پیچوہو پر مبینہ قاتلانہ حملے کے کیس میں سابقہ حکومت کے وزیر الطاف انڑ کی گرفتاری اور پھر تھانے کے لاک اپ میں اسکی وہی ہزیمت ہے جو اس سے پہلے سابقہ ارباب حکومت نے اسی تھانے میں ایم پی اے زاہد بھرگڑی اور مشرف حکومت نے نواز شریف، اس کی پارٹی اور خاندان کیساتھ کی۔
یاد ہے بھٹو حکومت میں حبیب اللہ خان کو بھی ہتھکڑیاں لگائے ٹی وی پر دکھایا گیا تھا۔
الطاف انڑ خود بھی کسی مسجد کی چٹائی کا تنکہ نہیں بلکہ ایک صحافی اور کمیرا مین منیر سانگی کے قتل سمیت کئی مبینہ جرائم اور کالے دھندوں میں مبینہ طور پر ملوث ہے لیکن صرف زرداری کی بہن کے کیس میں اس کی گرفتاری سیاسی انتقام پسندی اور اقربا پروری ہی ہے۔
سندھ میں سب سے پہلی پوسٹنگ بھی عذرا کے شوہر ڈی سی او فضل اللہ پیچوہو کی ہی ہوئي ہے۔
'کیا یہ درست ہے کہ مشرف بھی اپنے بیٹے کو چین کے دورے پر ساتھ لیکر گئے؟' کل میرے ایک صحافی دوست مجھ سے نیویارک کی ایک آرٹ گیلری میں پاکستانی آرٹسٹ طلحہ راٹھور کی تصاویر کی نمائش میں پوچھ رہے تھے۔
جاپان کی حکمراں جماعت لِبرل ڈیموکریٹک پارٹی کی کراچی شاخ کے کنوینر ہاتاریو اکاشی نے حزب اختلاف جاپان نیو پارٹی کے قائد موریرو ہسوکاوا کو خبردار کیا ہے کہ وہ جاپانی کمپنیوں کی جانب سے بیرونِ ملک سرمایہ کاری کی مخالفت ترک کر دیں کیونکہ اس کے نتیجے میں پاکستان میں جاپانی آٹوموبیل کمپنیوں اور الیکٹرونکس کے اداروں میں کام کرنے والے جاپانی ماہرین معاشی عدم تحفظ کا شکار ہو سکتے ہیں۔
وہ ایسے نامعلوم دہشت گرد ہیں جنکا سب کو معلوم ہے کہ کون ہیں پھر بھی ’نا معلوم‘ بتائے جاتے ہیں۔
جنرل امیر عبداللہ نیازی کا اڑتیس بور کا ریوالور دیہرہ دون ملٹری اکیڈمی اور ان کی چھڑی ڈھاکہ میوزیم کی زینت ہے۔
چند روز قبل گاؤں میں ناشتے کے وقت پتہ چلا کہ بجلی نہ ہونے کے باعث لسّی دیر سے بنی ہے۔ پہلے مٹکے میں ہاتھ سےدودھ بلویا جاتا تھا اب بجلی کی مشینیں آ گئی ہیں اور کم ہی گھروں میں پرانی چاٹیاں موجود ہیں۔
دیکھا آپ نے جو میں نے دیکھا؟ وزیر اعظم ہاؤس میں بریفنگ کے موقع پر نہ آرمی چیف اشقاق پرویز کیانی ٹوپی پہنے ہوئے تھے اور نہ ہی انہوں نے نو منتخب وزیر اعظم کو سیلوٹ کیا لیکن حکمران پی پی پی اور اسکے اتحادی خوش ہیں کہ فوج نے پارلیمان کی بالادستی تسلیم کرلی۔
مچھیانہ (پاکستان کے ضلع میں ایک گاؤں) میں حالیہ برسوں میں بہت کچھ اچھا اور برا ہوا ہے لیکن سب سے تکلیف دہ پیش رفت یہ ہے کہ اب وہاں کا پانی پینے کے قابل نہیں رہا بلکہ یوں کہیے کہ جراثیم زدہ ہو چکا ہے۔
پاکستان میں نئی جمہوری حکومت سے جہاں سولہ کروڑ عوام نے اپنی امیدیں وابستہ کی ہیں وہیں تقریبا ڈیڑھ کروڑ کشمیری بھی یہ آس لگائے بیٹھے ہیں کہ اس بار برف پگھلےگی اور ساٹھ برس پرانے قضیے کا جمہوری حل ڈھونڈنے کی کوشش کی جائیگی۔
جب ٹام نے جیری کی دم ستون سے باندھنے کی کوشش کی توجیری نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے ٹام کے پیچھے اپنے دوست ڈوگی کو لگا دیا۔ ڈوگی کو تھکانے کے بعد ٹام نے جیری کو لکن چھپائی کھیلنے کے بہانے ریفریجریٹر کو الماری بتا کر اس میں بند کردیا۔
ý © 2014 بی بی سی دیگر سائٹوں پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے
اس صفحہ کو بہتیرن طور پر دیکھنے کے لیے ایک نئے، اپ ٹو ڈیٹ براؤزر کا استعمال کیجیے جس میں سی ایس ایس یعنی سٹائل شیٹس کی سہولت موجود ہو۔ ویسے تو آپ اس صحفہ کو اپنے پرانے براؤزر میں بھی دیکھ سکتے ہیں مگر آپ گرافِکس کا پورا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو، برائے مہربانی اپنے براؤزر کو اپ گریڈ کرنے یا سی ایس ایس استعمال کرنے کے بارے میں غور کریں۔