نئی نسل کا دشمن کون
جہاں بغیر ڈاکٹری نسخے کے دوائیاں کھلے عام فروخت ہوتی ہیں وہاں اگر بارہ سے بیس برس کے لڑکے کھانسی کی دوائی کی پوری بوتل دماغی سرور آنے کے لیے پینے کے عادی بن جائے تو اس کا الزام کس کو دیا جائے؟
جہاں بغیر ڈاکٹری نسخے کے دوائیاں کھلے عام فروخت ہوتی ہیں وہاں اگر بارہ سے بیس برس کے لڑکے کھانسی کی دوائی کی پوری بوتل دماغی سرور آنے کے لیے پینے کے عادی بن جائے تو اس کا الزام کس کو دیا جائے؟
طالبان میں مختلف قوموں اور نسلوں سے تعلق رکھنے والے افراد آغاز سےہی تھے۔ یہ کبھی بھی محض پشتون تحریک نہیں رہی تھی۔ ہاں پشتون اکثریتی ضرور تھی۔
پتہ نہیں پاکستان مسئلہ ہے کہ حل جہاں منتخب حکومتیں تو اپنی معیاد شاذ و نادر پوری کر پاتی ہیں لیکن جنرل ریٹائرمنٹ کی مدت تک پہنچنے سے بھی پہلے توسیع پا لیتے ہیں۔
میں گزشتہ ہفتے تھائی لینڈ سے واپس آیا تو تقریباً ہر دوست نے پہلا سوال یہی کیا کہ 'مساج کروایا'؟
ان کا یہ سوال بے جا بھی نہیں کیونکہ آپ میں سے جو بھی تھائی لینڈ گیا ہو وہاں ہر گلی محلے میں بڑے پیمانے پر مساج سینٹر دیکھ کر خود ہی دل کرتا ہوگا کہ کیوں نہ مساج کرایا جائے۔
یہ کہانی ہے بظاہر کسی اور دنیا کی۔ ایسی دنیا جہاں ایک فوج اپنے جدید ترین اسلحے اور فضائی طاقت کے ساتھ ایک درخت پر آباد عجیب الخلقت مخلوق پر حملہ کرتی ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے کم از کم سات پاکستانی کھلاڑیوں کے خلاف سخت انضباطی کارروائی کرتے ہوئے یونس خان اور محمد یوسف پر غیر معینہ مدت کے لیے پابند لگائی ہے، رانا نوید اور شعیب ملک پر بیس لاکھ روپے تک جرمانہ اور ایک سال تک کھیلنے پر پابندی اور اکمل برادران، کامران اور عمر، پر تیس لاکھ اور بیس لاکھ جرمانہ اور شاہد آفریدی پر گیند چبانے جیسے الزامات کی وجہ سے تیس لاکھ روپے جرمانہ کی سزائیں سنائی ہیں۔
اس صدی میں ہونے والی باقی ساری سازشیں ایک طرف لیکن سب سے بڑی سازش پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کی محافظ، اس قوم کی بیٹیوں کی عصمت کی رکھوالی اور قوم کے بیٹوں کے اخلاق کی پہریدار جماعت اسلامی کے خلاف ہوئی ہے۔
دنیا کی کسی بھی سول سوسائٹی میں اگر روئیداد خان شامل ہوجائے تو سازش نہیں تو اور کیا کہلائے گی؟
اگر آپ پاکستان کا کوئی پرائیویٹ ٹی وی چینل دیکھتے ہیں تو آپ زید حامد کے نام سے واقف ہوں گے۔ آج کل وہ پاکستان کو اقبال کا پاکستان بنانے میں مصروف ہیں۔
صحافت میں راقم کی پہلی ایڈیٹر اور استاد رضیہ بھٹی مرحوم نے ایک دفعہ مجھے آزادیِ صحافت کے بارے میں لیکچر دیتے ہوئے کہا کہ آزادیِ صحافت کوئی چیز نہیں ہوتی، پریس کبھی آزاد نہیں ہوگا۔ صرف صحافی آزاد ہوسکتا ہے۔
ý © 2014 بی بی سی دیگر سائٹوں پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے
اس صفحہ کو بہتیرن طور پر دیکھنے کے لیے ایک نئے، اپ ٹو ڈیٹ براؤزر کا استعمال کیجیے جس میں سی ایس ایس یعنی سٹائل شیٹس کی سہولت موجود ہو۔ ویسے تو آپ اس صحفہ کو اپنے پرانے براؤزر میں بھی دیکھ سکتے ہیں مگر آپ گرافِکس کا پورا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو، برائے مہربانی اپنے براؤزر کو اپ گریڈ کرنے یا سی ایس ایس استعمال کرنے کے بارے میں غور کریں۔