آج کل جو سیاسی سرگرمیاں جاری ہیں کیا ان کے پیچھے کوئی بڑا سیاسی گیم ہے؟ میری زیادہ تر کوشش ہوتی ہے کہ ہر چیز کو کسی بہت بڑی سازش کا حصہ نہ قرار دوں لیکن پاکستان کے حالیہ سیاسی جوڑ توڑ کے بارے میں مجھے شک ہے کہ یہ سب ایک سوچی سمجھی کارروائی ہے
جاری رکھیے
عینی میں امراؤ جان ادا اور قلندر ساتھ ساتھ رقص کرتے تھے۔
جاری رکھیے
نام تو اس کا شيخ عبدالقیوم ہے لیکن وہ ان دنوں ’قیوم چریا‘ کے نام سے مشہور تھا۔
جاری رکھیے
بقول شخصے ایسا لگ رھا ہے کہ بیس جولائی کو بحالی کے بعد سے چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری برائن لارا بن گئے ہیں اور جس رفتار سے انکی قیادت میں سپریم کورٹ کی ٹیم قانون کے بیٹ سے چوکے چھکے لگا رہی ہے اس سے اسٹیبلشمنٹ الیون کے وکٹ کیپر ملک محمد قیوم سمیت سب کی زبانیں باہر نکل آئی ہیں اور ہر کوئی باؤنڈریاں روکنے میں لگا ہوا ہے۔
جاری رکھیے
’آدمی جو کہتا ہے آدمی جو سنتا ہے
زندگي بھر وہ صدائیں پیچھا کرتی ہیں‘
جاری رکھیے
مقابلے بازی نے ہمیں کہیں کا نہیں رکھا۔ یہاں ہمیں سے مراد ہے الیکٹرونک میڈیا۔ بالخصوص پاکستانی الیکٹرونک میڈیا۔ مقابلے بازی نے کئی اصلاحات کے معنی مسخ کر دئیے ہیں۔
جاری رکھیے
بچپن میں بڑے اسکول (ہائي اسکول) اور کالج کے لڑکوں کے منہ سے ایک نعرہ سنا کرتے ’اک بہادر آدمی ہاشمی ہاشمی ہاشمی‘۔ یہ نعرہ وہ لڑکے اپنے اس وقت کے مشہور طالب علم رہنما جاوید ہاشمی کے حق میں لگایا کرتے۔ شاید یہ نعرہ آج تک پرانا نہیں ہوسکا۔
جاری رکھیے
جسٹس محمد اکرم کے صاحبزادے یعنی لاہور ہائی کورٹ کے سابق جج ملک عبدالقیوم نے اپنی ججی کے دوران صائمہ وحید کیس سمیت انسانی حقوق کے کئی کیسوں میں ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی مدد کی ہے اور اسکی گواہی عاصمہ جہانگیر دے سکتی ہیں۔
جاری رکھیے