مغرب کے بارے میں عام تصور یہ ہے کہ یہاں سب کچھ ایک نظام کے تحت چلتا ہے، انسانی حقوق کا لحاظ ہے، مرد عورت کو مساوی حقوق حاصل ہیں اور ہر کسی کو اپنا حق ملتا ہے۔ کسی حد تک یہ سب صحیح ہے لیکن تیسری دنیا میں اگر اس حوالے سے مسائل موجود ہیں تو تاریخ کا مطالعہ کریں یہ سب باتیں مغرب کے راستے تیسری دنیا میں پہنچی ہیں۔
جاری رکھیے
گجرانوالہ میں پنجاب کی خاتون صوبائی وزیر ظل ہما کا ایک جنونی کے ہاتھوں قتل بتاتا ہے کہ مملکت خداداد ایک بیداد ریاست میں تبدیل ہو چکی ہے۔
جاری رکھیے
11اگست 1947۔
آج کے بعد مملکتِ خداداد میں ہندو ہندو نہیں رہے گا۔ عیسائی عیسائی نہیں اور مسلمان مسلمان نہیں۔
جاری رکھیے
میرا خیال ہے کہ اب ہمارے ملک میں کوئی ایسا شخص نہیں رہا ہوگا جس کا کوئی جاننے والا کسی پُرتشدد واقعہ کا شکار نہ ہوا ہو۔
جاری رکھیے
تقریبا پندرہ سال قبل پشاور میں جب ان سے ملاقات ہوئی تو سوائے اپنے اکلوتے بیٹے کی شرافت، ذہانت اور فرماں برداری کی تعریف کے کوئی بات نہیں کی۔
جاری رکھیے
’چور دے پتر ٹول باکس خالی ہے‘ پاکستان میں ٹرکوں بسوں پر لکھی ہوئی یہ لاجواب تحریر جس کی بھی تخلیق ہے کیا خوب شاہکار ہے۔ پاکستان کے چوروں کے لیے چوکیدار جیسی تحریر۔
جاری رکھیے
میری ماں مجھے بتاتی ہے کہ جب میں دو ڈھائی برس کا تھا اور کسی ایسی چیز یا کھلونے کے لئے مچل جاتا جسے میری ماں فوری طور پر مہیا نہیں کرسکتی تھی تو میں گھر کے فرش پر یا بازار میں سڑک پر لوٹنیاں لگانی شروع کردیتا اور ماں کو بلیک میل کرنے کے لئے پوری طاقت لگا کے چیخیں مارتا تھا۔
جاری رکھیے
میں ایک دراز قامت خوبصورت لڑکی کے سامنے والی سیٹ پر بیٹھ گیا اور ٹرین چل پڑی۔ اس کے لیے شاید ٹرین رکی ہی نہیں تھی۔
جاری رکھیے
مجھے لگتا ہے کہ آج کل تمیز سکھانے کی روایت کچھ ختم ہی ہو گئی ہے۔
پہلے گھر میں بھی بچوں اور نوجوانوں کو کچھ طور طریقے سکھائے جاتے تھے اور سکول میں بھی، لیکن آج کل نہ والدین اور نہ ہی سکول ایسی کوئی تکلیف کرتے ہیں۔
جاری رکھیے
وطن عزیز کے منتخب ایوانوں میں سرکاری بینچوں سے خير کی خبر تو شاید ہی کبھی آتی ہے لیکن اب کی بار قومی اسمبلی میں ایک حکومتی رکن نے اسلامی جہموریہ (غائبستان) میں شراب پر پابندی اٹھانے کی تجویز دے کر صحرا میں پیاسوں کو پانی کا سراب دکھایا ہے۔ پاکستانی قومی اسمبلی میں شراب پر پابندی اٹھانے کا مطالبہ اور پھر اسے ڈاکٹر شیر افگن جیسے ’زاہد خشک‘ سمیت ایک اور سرکاری رکن کی تائید میں بولنے کی خبروں پر آدمی کو اپنے کانوں پر یقین ہی نہیں آرہا۔
جاری رکھیے
ڈیرل ہیئر اگر دن کو رات اور رات کو دن کہیں گے تو میں آنکھ بند کرکے مان لوں گی۔ تیسری دنیا کی مخلوق کو جانور سمجھ کر بات کریں گے تو میں ناراض نہیں ہوجاؤں گی۔
جاری رکھیے
چند روز قبل پاکستان کے انگریزی اخبار ’ڈان‘ کے بیک پیج پر یہ خبر شائع ہوئی کہ وفاقی ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی، اسلام آباد کی ایک لیکچرر ڈاکٹر غزالہ انور کا کنٹریکٹ اچانک تین ماہ بعد یہ کہہ کر ختم کر دیا کہ یونیورسٹی انتظامیہ ان کی عربی زبان کی استعداد سے مطمئن نہیں ہے۔
جاری رکھیے
مجھے لگتا ہے کہ آج کل تمیز سکھانے کی روایت کچھ ختم ہی ہو گئی ہے۔
پہلے گھر میں بھی بچوں اور نوجوانوں کو کچھ طور طریقے سکھائے جاتے تھے اور سکول میں بھی، لیکن آج کل کہ نہ والدین اور نہ ہی سکول ایسی کوئی تکلیف کرتے ہیں۔
جاری رکھیے
امریکی لکھاری اور ناول نگار سڈنی شیلڈن فوت ہوگئے۔ سچی بات تو یہ ہے کہ اس سے پہلے کبھی نہ میں نے ان کو پڑھا تھا اور شاید ہی ان کا نام سنا تھا۔ حالانکہ وہ پام اسپرنگس میں رہ رہے تھے جو یہاں کیلیفورنیا میں میرے شہر سے کوئی زیادہ دور نہیں ہے۔
جاری رکھیے
اگر پاکستانی حکمران اپنی امیج بنانے کے چکر میں ہیں تو کیا اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ موٹی موٹی رقم خرچ کر کے بیرونی ملکوں کے دورے پر جائیں اور عوام کی مشکلات کو نظر انداز کر کے انہیں اپنے حال پر چھوڑیں۔
جاری رکھیے
سن اسی کی دھائی میں جب میں کراچی یونیورسٹی کا طالبِ علم تھا تو ہفتے میں دو، تین روز ہمارے گروپ کا یہ معمول تھا کہ امریکن قونصلیٹ کی یو ایس آئی ایس لائبریری میں جاتے جہاں واحد مسلح سپاہی وہ نوجوان امریکن میرین تھا جو ایک خوبصورت پتلے کی طرح شوکیس نما سٹینڈ میں ساکت کھڑا رہتا تھا۔
جاری رکھیے