سنہ انیس سو پچاسی میں فوجی آمر جنرل ضیاءالحق اس ساری رات مصلے پر کھڑے رہے تھے جب دوسرے روز پیپلز پارٹی سمیت ان کے بڑے حزب مخالف اتحاد ایم آر ڈی یا تحریک بحالی جمہوریت کو فیصلہ کرنا تھا کہ ان کے اعلان کردہ غیر جماعتی انتخابات میں ایم آر ڈی حصہ لے گی یا نہیں۔
جاری رکھیے
بی بی سی اسلام آباد بیورو ایک ایسی عمارت میں ہے جس کے گراؤنڈ فلور پر ایک بینک کی شاخ قائم ہے اور اس کے دروازے پر ہمہ وقت دو سے چار مسلح سیکیورٹی گارڈز کی ڈیوٹی بھی ہوتی ہے۔ میں جب بھی سگریٹ پینے گراؤنڈ فلور پر جاتا ہوں تو ان میں سے کسی نہ کسی سے آنکھیں ضرور چار ہوتی ہیں۔
جاری رکھیے
آج میری ملاقات تربت شہر سے گیارہ کلومیٹر دور جام بی بی سے ہوئی۔جس کا گھر چوبیس روز پہلے ایک پہاڑی سیلاب اپنے ساتھ لے گیا۔وہ اپنی دو بہوؤں ، ایک بیٹے اور سات پوتے پوتیوں کے ساتھ ایک خیمے میں بیٹھی ہوئی ہے۔
جاری رکھیے
اب سے کئی برس پہلے جب پاکستان میں حکومت اور عدلیہ کی ایک اور جنگ ذرائع ابلاغ اور قوم کے اعصاب پر چھائی ہوئی تھی تو لاہور ہائی کورٹ کے اس وقت کے چیف جسٹس راشد عزیز خان کی عدالت میں ایک بوڑھے شخص نے مجھ سے
چیف جسٹس کی طرف اشارہ کر کے پوچھا تھا کہ وہ کون ہے؟ میں نے جواب دیا کہ چیف جسٹس۔ اس نے پھر پوچھا کہ وہ کیا ہوتا ہے؟
جاری رکھیے
پاکستان جہاں کے عوام کی امیدیں سازش کے ساتھ سو جاتی ہوں (سازشیں گالف کے میدانوں سے لے کر پریڈ کے میدانوں تک بھی ہوتی ہیں) وہاں کی سپریم کورٹ کے فل بنچ کی طرف سے جنرل پرویز مشرف اور ان کی فوجی جنتا کے ہاتھوں ہٹائے جانے والے چیف جسٹس کی بحالی اور ان کے خلاف ریفرنس کالعدم واقعی عوام کی فتح ہے۔
جاری رکھیے
میرے ایک دوست بتاتے ہیں برسوں بیتے کہ جب لاہور کے شاہی محلے پر پولیس نے دھاوا بولا تھا تو ایک بائی نے انتظامیہ کو بد دعا دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’تم لوگوں نے میرے گھر کی چاردیواری لتاڑی ہے اللہ کرے گا تمہارے گھر کی چار دیواری بھی سلامت نہیں رہے گی‘۔
جاری رکھیے
مجھے یہ بات آج تک سمجھ میں نہیں آ سکی کہ ’شہید‘ کسے کہا جا سکتا ہے اور کسے نہیں۔ اور ایسے کون سے شہید ہیں جو جنت میں جائیں گے اور کن شہدا کو حصولِ جنت میں مشکلات کا سامنا ہوگا۔
جاری رکھیے
کبھی کبھی میرے دل میں خیال آتا ہے۔۔۔کہ لال مسجد کے تمام واقعات میں اتنا صاف و شفاف و سفاک انتظام کیسے ہوتا ہے۔۔۔ مسجد، مدرسہ، ’ایونٹ مینجمنٹ‘ کمپنی؟
جاری رکھیے