لو بھائیو تے بہنو، منڈیو تے کڑیو! چاچے نے آخرکار وردی لاہ ہی لئی۔ جس دن وہ اپنی کھال سمجھی ہوئی وردی اتار رہے تھے، اس دن یہاں نیویارک میں لطیفہ چل نکلا تھا کہ آج آدھی رات کے بعد نابالغ لوگ ٹی وی سے دور رہیں کیونکہ جنرل مشرف اپنی وردی اتاردیں گے۔
جاری رکھیے
جنرل مشرف صاحب اپنے قول کے پکے ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ وہ وردی اتار دیں گے اور دیکھیں اب وہ وردی اتار رہے ہیں۔انہوں نے کہا تھا کہ وہ یہ سب کچھ جمہوریت کے لیے کر رہے ہیں، دیکھیں وہ فوجی آمر سے جمہوری صدر بن گئے ہیں۔ آخر ہم ان پر اتنا شک کیوں کرتے ہیں۔
جاری رکھیے
میری ایک برطانوی دوست آجکل ہندوستان میں ہے اور واپسی سے پہلے لاہور جانے کی خواہش بھی رکھتی ہے۔ اس کا جب بھی مجھ سے رابطہ ہوتا ہے وہ پاکستان جانے یا نہ جانے کے بارے میں
مشورہ چاہتی ہے۔
جاری رکھیے
بلوچستان کے پہاڑوں پر پاکستانی ریاست کے ستم کا سورج کبھی غروب نہیں ہوا۔ خواہ جمہوریت آئے یا جائے، مارشل لاء ہو یا ایمرجنسی، بس جس بلوچ رہمنما، سیاسی کارکن یا عام آدمی نے بھی پاکستانی ریاستی اداروں کے آگے سر اٹھا کر چلنے کی ہمت کی اسکا سربریدہ لاشہ بھیج دیا گیا ہے۔ ایک سال قبل یہی کچھ بوڑھے باغی قوم پرست رہنما نواب اکبر بگٹی کے ساتھ ہوا تھا اور اب جواں سال بالاچ مری کے ساتھ ہوا ہے۔
جاری رکھیے
میں نے سرگودھا میں ایک دوست سے فون پر بات کرتے ہوئے پاکستان کے بارے میں کوئی نئی بات پوچھی۔ اس نےاور باتوں کے علاوہ کہا کہ اپنے شیخ صاحب سیاسی ہو گئے ہیں۔
جاری رکھیے
قومی اسمبلی جیسی بھی تھی تحلیل ہوگئی۔ اس کی تابعدارانہ کارکردگی پر تبصرہ کرنا مناسب نہیں۔ ویسے بھی مرنے والے کا تذکرہ اچھے الفاظ میں کرنا چاہئیے۔
جاری رکھیے
صدر بش نے صدر جنرل مشرف کو فون کر کے یاد دلایا ہے کہ ہم نے تمہیں ایمرجنسی سے باز رکھا تھا لیکن تم نے پھر بھی لگا دی۔ اب جلد سے وردی اتارو، الیکشن کراؤ اور جمہوریت بحال کرو۔ اب صدر مشرف بھی کسی کو فون کر سکتے ہیں۔ ڈانٹ کا نہیں مبارکباد کا۔
جاری رکھیے
انیس سو اٹھاون میں جب ایوب خان نے مارشل لاء نافذ کیا تو انہوں نے جنرل ٹکا خان کو حیدر آباد سندھ میں سب مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر مقرر کرکے بھیجا تھا۔ ٹکا خان مارشل کے نفاذ کے کچھ دن بعد اندرون ڈویژنز کا دورہ کرتے ہوئے ٹنڈو اللہ یار میں ایک گاؤں سے گزر رہے تھے کہ وہاں اپنی جیپ روک کر اسوقت محکمہِ اطلاعات کے افسر علی احمد بروہی سے کہا کہ وہ وہاں سے گزرتے ہوئے معمر شخص سے پوچھیں کہ مارشل لاء کے بارے میں کیا خیال ہے۔
جاری رکھیے
یہ خبر پڑھ کر جی باغ باغ ہوگیا کہ ساتویں چار روزہ عالمی ٹائلٹ کانفرنس میں شریک چالیس ممالک کے ایک سو ستر ماہرین نئی دلی میں اس ھدف پر غور کررہے ہیں کہ سن دو ہزار پچیس تک کرہِ ارض کے ہر خاندان کی دسترس میں ایک سستا اور معیاری ٹائلٹ ہو۔
جاری رکھیے