پہلی بات پہلے: کل جب میں نے ٹی وی پر پی پی پی کے نومنتخب وزیر اعظم کو ’غیر منتخب‘ صدر جنرل پرویز مشرف کے ہاتھوں ایوان صدر میں اپنے عہدے کا حلف اٹھاتے دیکھا تو پتہ نہیں مجھے کیوں یہ شعر یاد آ گیا:
’ہائے بازار جہاں
جس میں ہر یوسف بکے ہے
ہر زلیخا جس میں دامن تار ہے‘
جاری رکھیے
اگر آّپ نے اردو کے بہت بڑے افسانہ نگار سعادت حسن منٹو کا افسانہ ’کھول دو‘ پڑھا ہوگا تو گزشتہ دنوں ملک کے بانی محمد علی جناح کے مزار پر لودھراں کی نو بیاہتا لڑکی کے ساتھ جو کچھ ہوا، وہ اس افسانے کی یاد دلاتا ہے۔
جاری رکھیے
کئی مہینوں سے میں نے لکھنے کا روزہ رکھا ہوا تھا۔ خود کش دھماکے اتنے ہو رہے تھے کہ وطن کے خیال سے بھی بارود کی بو آتی تھی اور اتنی کہ متلی ہونے لگتی۔ بینظیر کا قتل ہوا، اسلام آباد، لاہور ، وزیرستان، سوات اور ملک کے کئی دوسرے شہروں میں کشت و خون ہوا پر پھر بھی قلم نہ اٹھایا۔ دل ہی نہیں چاہا۔ لیکن قائدِ اعظم کے مزار پر ایک نوبیاہتا خاتون کی عصمت دری کی خبر کے بعد متلی روکنا ممکن نہیں رہا۔
جاری رکھیے
پاکستان کے سابق جنرل لیکن فوجی حکمران پرویز مشرف نے حال ہی میں جیو نیوز پر اپنے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ گزشتہ آٹھ، نو مہینوں میں وہ خود کو جتنا تنہا محسوس کر رہے ہیں اتنا وہ زندگي میں کبھی تنہا نہیں ہوئے۔
جاری رکھیے
کئی برس پہلے ایک ٹی وی ڈرامہ بنا تھا جس کا نام تھا ’وفا کا موسم‘۔
آج کل پاکستان کے سیاسی منظر پر ایک نیا ڈرامہ شروع ہو رہا ہے جس کو ہم ’افواہ کا موسم‘ کہہ سکتے ہیں۔
جاری رکھیے
پاکستان میں دو قسم کے لوگ ’سروآئیوو‘ کر رہے ہیں۔ ایک بڑی ’نہ‘ والے اور دوسرے بڑی ناک والے۔
جاری رکھیے
کہتے ہیں آمر آتا گھوڑے کی رفتار سے ہے جاتا جونک کی رفتار سے ہے۔ پاکستان میں بھی کئی جونکیں ہیں کہ جو نہ فقط جانے کا نام ہی نہیں لیتیں بلکہ لوگوں کے خون کو چمٹ گئی ہیں۔
جاری رکھیے