کون صحیح ہے؟
پہلے صوفی محمد نے کہا کہ پارلیمنٹ، عدالتیں، الیکشن، سیاستدان اور وہ لوگ جو کالی پگڑی نہیں پہنتے کافر ہیں۔ ملاؤں میں کافر قرار دینے کا رواج بہت قدیم ہے۔
پہلے صوفی محمد نے کہا کہ پارلیمنٹ، عدالتیں، الیکشن، سیاستدان اور وہ لوگ جو کالی پگڑی نہیں پہنتے کافر ہیں۔ ملاؤں میں کافر قرار دینے کا رواج بہت قدیم ہے۔
جس قوم میں نظام عدل کا قیام متنازعہ ہو اور نصف سے زائد آبادی گھبراہٹ کا شکار ہو دانشوروں کے مطابق اُس قوم کا تانا بانا اگر وہاں کے آقافورا نہ سنبھالے تو پوری قوم انتشار اور بے یقینی کی نذر ہوتی ہے۔
جو بات مجھے چال باز، شطرنجی، آنکڑے فٹ کرنے والے، رائتا پھیلاؤ، پھیر بدل کے بانس پر کرتب دکھانے والے قلا باز، دو زبانیں، دو دماغ، دوہرا دل رکھنے والے، دیدہ گھماؤ، آپ کے ہاتھ کی دو انگلیاں غائب کرنے والے مسکان زدہ مصافے باز، وفا کے کپڑے سے سلی ہوئی شیروانی پہننے والے بےوفا، دو پلّی ٹوپی کو الٹا کر کے اقتدار کی کشتی بنانے والے نیتا نما لوگ اور الفاظ کے سوداگر اور دانشور نہيں سمجھا سکے وہ بات آندھرا کے ایک گاؤں کی نوے سالہ رینا کماری نے بنا کچھ کہے سمجھا ڈالی۔
اپریل کی ایک خوشگوار صبح انتخابات کے موسم میں میں دلی کے اندرا گاندھی ہوائی اڈے پر پہنچا۔ تیز دھوپ اور دھندلی فضا نے ہمارا استقبال کیا
ہندوستان کے پارلیمانی انتخابات میں آجکل اس بات پر بہت بحث ہے کہ مسلمان کس کا ساتھ دیں گے۔ جب کوئی فرقہ، مذہب یا برادری انتخابات میں کسی کا ساتھ دیتی ہے، تو اس کی کچھ توقعات اور کچھ آرزوئیں ہوتی ہیں۔
کل رات جب بہت دنوں بعد میں نیویارک کی جادو نگری مینہیٹن گیا تو ایسا لگا دنیا بہت تیزی سے صدیوں آگے نکل گئی ہے اور میں خود کو اس کہانی کا وہ کردار سمجھنے لگا جو کئی صدیوں سویا ہوا تھا، جب اٹھا تو زمانہ قیامت کی چال چل چکا تھا اور اس کی جیب میں جو سکہ تھا وہ صدیوں پہلے رائج الوقت ہوا کرتا تھا۔
دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں جمعرات کو پارلیمانی انتخابات کے پہلے مرحلے کے لیے ووٹ ڈالے گئے۔ اس دوران کم سے کم سترہ لوگ ہلاک ہوئے اور حزب اختلاف کے رہنما لال کرشن اڈوانی پر جوتا پھینکا گیا۔ ہندوستانی جہموریت کا ان میں سے ایک چہرہ پرانا اور ایک نیا ہے۔
ان دنوں بھارت انتخابی بخار کی لپیٹ میں ہے اور ووٹ کھینچو اصول کے تحت وہاں ایک بار پھرگذشتہ انتخابات کی طرح غریب غربا کو پولنگ بوتھ تک رجھانے کے لیے چاول کی سیاست ہو رہی ہے۔ایک پارٹی کہہ رہی ہے کہ ووٹ دو اور چاول دو روپے کیلو لو۔۔۔۔۔۔دوسری پارٹی کہہ رہی ہے ہمیں جتواؤ اور چاول ایک روپے کیلو میں لے جاؤ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ووٹر چاولا گیا ہے کہ کدھر جائے
پاکستان میں گزشتہ ساٹھ سال سے بلوچوں کو بزور بندوق پاکستانی بنائے جانے کی قومی و نظریاتی کوششیں جاری ہیں۔ اس ہفتے تین بلوچ رہنماؤں غلام محمد بلوچ، منیر مینگل اور شیر محمد بلوچ کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا۔ محمد علی جناح، سکندر مرزا، ایوب خان، یحیٰی خان ، بھٹو، ضیاء، پرویز مشرف اور زداری سب کے سب یہی کام کرتے آئے ہیں۔
برصغیر کے عوام یہ مان کر چل رہے ہیں کہ امریکی اہل کاروں کا دورہ پاک بھارت ان کے لیے کسی بڑے خطرے کا پیش خیمہ ہوتا ہے حالانکہ وہ امریکی پالیسی سے بخوبی واقف ہیں اور اس بات کو بھی بخوبی جانتے ہیں کہ اُسکی پریشانی کا موجب کونسا ملک ہے، اس ملک کا کونسا ادارہ ہے، کس کو لتاڑنا ہے کس کو اُکھاڑنا ہے، کس کو سنوارنا ہے، کس پر ڈرون گرانا ہے اور کس کو دہشت گرد ماننا ہے۔
غلام محمد بلوچ ، شیر محمد بگتی اور لالہ منیر کو بلوچستان میں متحرک طالبان یا القاعدہ نے مارا ہے۔کیونکہ قوم پرستی کی لہر عام بلوچوں میں امریکہ کے خلاف جذبہ جہاد پیدا کرنے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔یہ کسی محبِ وطن انٹیلیجنس ایجنسی یا ادارے کا کام نہیں ہوسکتا۔
سوات میں لڑکی کو کوڑے مارنے کی ویڈیو کے بارے میں زیادہ تر تو یہ کہا گیا کہ یہ اسلام کو بدنام کرنے کی سازش تھی لیکن کئی اور نے بھی ہاتھ اٹھایا اور کہا کہ یہ سازش اصل میں ہمارے خلاف تھی۔ جیالوں نے کہا کہ یہ چار اپریل کو بھٹو کی برسی سے توجہ ہٹانے کی سازش تھی۔ اے این پی کی حکومت نہ کہا کہ یہ سوات امن معاہدہ کے خلاف سازش تھی، طالبان نے پہلے کہا کہ کوڑے لگانے میں کیا برائی ہے پھر انہوں نے سازش سازش کا شور سنا اور کہ دیا کہ یہ ان کے خلاف سازش تھی۔ لگتا ہے جس کو کوڑے لگے اسکے علاوہ سب اس سازش کے متاثرین ہیں۔ لیکن میری ادنیٰ رائے میں اس سازش کا براہ راست نشانہ قاضی حسین احمد بنے ہیں۔
حال ہی میں دلی میں دس دن گزارنے کے حوالے سے یہ میرا دوسرا بلاگ ہے۔ ممبئی حملوں کے تناظر میں میں نے کوشش کی کہ میں اپنا لب و لہجہ تبدیل کر لوں تاکہ کسی کو پاکستانی ہونے کا شک نہ ہو۔ لیکن جلد ہی مجھے اندازہ ہوا کہ ایسا کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ بھارتیوں اور پاکستانیوں میں فرق نہ ہونے کے برابر محسوس ہوا۔
مجھے کسی دوست نے کہا کہ تم بھٹو کے خلاف لکھتے ہو تو پھر تم نے اس پر نظم کیوں لکھی؟ میں نے کہا دو بھٹو ہیں۔ ایک وہ جو شاعروں کے تخیل میں ہے دوسرا حقیقی بھٹو۔
سوات کے تحصیل کبل کی لڑکی کو کوڑے مارنے کی ویڈیو آپ نے بھی دیکھی ہوگی۔
شاید آپ کا چہرہ بھی پیلا پڑگیا ہوگا آپ کی آنکھ بھی نم ہوگئی ہوگی آپ کے مُنہ سے بھی نکلا ہوگا ''کاش میں لڑکی پیدا نہ ہوئی ہوتی یا میرا اور کوئی عقیدہ ہوتا یا میں طالبان کے دیس میں نہ ہوتی"۔
ہر قسم کے طالبان آجکل ہندوستانی نفس پر چھائے ہوئے ہیں۔ جدید ترین اسلحہ رکھنے والے پاکستانی طالبان بھی اور صرف داڑھی رکھنے کی خواہش رکھنے والے ہندوستانی طالب علم بھی۔
ادھر پیر کو لاہور کی پولیس اکیڈمی پر حملہ جاری تھا اور ادھر دلی میں ہندوستان کی سپریم کورٹ ملک کو طالبان کے خطرے سے محفوظ رکھنے کا عزم کرتے ہوئے متنبہ کر رہی تھی کہ 'ہندوستان کے طالبان آئی زیشن کی اجازت نہیں دی جاسکتی'۔
ý © 2014 بی بی سی دیگر سائٹوں پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے
اس صفحہ کو بہتیرن طور پر دیکھنے کے لیے ایک نئے، اپ ٹو ڈیٹ براؤزر کا استعمال کیجیے جس میں سی ایس ایس یعنی سٹائل شیٹس کی سہولت موجود ہو۔ ویسے تو آپ اس صحفہ کو اپنے پرانے براؤزر میں بھی دیکھ سکتے ہیں مگر آپ گرافِکس کا پورا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو، برائے مہربانی اپنے براؤزر کو اپ گریڈ کرنے یا سی ایس ایس استعمال کرنے کے بارے میں غور کریں۔