ایہہ کی ہوریا اے!
(جون تا جولائی دوہزار نو)
پنجاب کے وزیرِ جیل چودھری عبدالغفور کا لاہور کے علامہ اقبال ایئرپورٹ پر کسٹم کے عملے سے کسی جانکار کا سامان چھڑوانے پر جھگڑا۔ معاملہ یہ کہہ کر رفع دفع کہ وزیرِ موصوف کو کسٹم قوانین کا علم نہیں تھا۔
(جون تا جولائی دوہزار نو)
پنجاب کے وزیرِ جیل چودھری عبدالغفور کا لاہور کے علامہ اقبال ایئرپورٹ پر کسٹم کے عملے سے کسی جانکار کا سامان چھڑوانے پر جھگڑا۔ معاملہ یہ کہہ کر رفع دفع کہ وزیرِ موصوف کو کسٹم قوانین کا علم نہیں تھا۔
اعجاز بھٹی نیویارک میں اردو اور پنجابی کے جواں سال و مشہور شاعر ہیں۔ پچـھلے دنوں جو پنجابی کی ایک اور لکھاری اور افسانہ نگار رانی نگندر کا کتا مر گیا تو اس کی یاد میں اعجاز بھٹی نے غزل لکھ ڈالی۔
حکومت نے اعلان کیا ہے کہ صوبہ سرحد کے لڑائی سے متاثرہ علاقوں میں یکم اگست سے سکول دوبارہ کام شروع کر دیں گے۔ اس سے اچھی کیا بات ہو سکتی ہے، لیکن ایسا صرف ان لوگوں کے لیے ہے جن کوتعلیم کے پھیلاؤ سے کوئی خطرہ محسوس نہیں ہوتا۔
ترس کھا ایسی ملت پر جو توہمات سے پر اور عقیدے سے خالی ہو!
آپ کو شاید یاد ہو کہ دوسری جنگِ عظیم کا خاتمہ جاپانی شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹم بموں سے ہوا۔ ہر جنگ کا خاتمہ یا امن کی شروعات کا کوئی نہ کوئی مقصد ضرور ہوتا ہے۔
آئیڈیل بات تو یہ ہے کہ ہر ملک کا کم ازکم بیس فیصد رقبہ جنگلات پر مشتمل ہونا چاہیے تاکہ ماحولیات کو سانس لینے کے لیے ان جنگلات کی صورت میں پورے پھیپھڑے میسر رہ سکیں۔
برسوں بیتے کہ ایک دوست نے صحرائے تھر میں مجھ سے کہا تھا کہ 'این جی اوز اصل میں ترقی یافتہ دنیا کی طرف سے تیسری دنیا کے کنگلے لیکن ذہین لوگوں کو امیر بنانے کا نسخہ ہے'۔
ہم جنس پرستی صحیح ہے یا غلط، فطری ہے یا غیر فطری، قانون کے دائرے میں یا باہر، ان سب سوالوں پر تو دلی ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد نہ جانے کب تک بحث جاری رہے گی۔
سوات کے ایک بے گھر شاعر کی یہ نظم مجھے بذریعہ ڈاک موصول ہوئی ہے۔ اسکے منتخب اقتباسات بلا تبصرہ حاضر ہیں۔۔۔
ومبلڈن شروع ہونے سے قبل ہمارے علاقے کی شبیہ بدل جاتی ہے۔گوکہ یہ علاقہ پہلے ہی خوبصورت اور سرسبز ہے مگر دور دور سے ومبلڈن دیکھنے کے لیے لوگوں کا جو تانتا بندھا رہتا ہے اس سے نہ صرف علاقے کی شان بڑھ جاتی ہے بلکہ گھروں میں مہمانوں کی اتنی تعداد ہوتی ہے کہ شام ہونے سے پہلے باربی کیو کی خوشبو ہر طرف پھیلی رہتی ہے۔
جب مرزا جواد بیگ نے انیس سو ستر میں پاکستان کو بیس صوبوں میں بانٹنے کی بات کی تو ان پر مملکتِ پاکستان سے غداری کا مقدمہ بنا دیا گیا۔ جب اسی زمانے میں بہاولپوریوں نے نعرہ لگایا کہ وہ ریاست کہاں گئی جو ون یونٹ کے پیٹ میں چلی گئی تھی۔ تو ان بہاولپوریوں پر لاٹھی، آنسو گیس اور سرکاری بندوق استعمال کی گئی۔
ý © 2014 بی بی سی دیگر سائٹوں پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے
اس صفحہ کو بہتیرن طور پر دیکھنے کے لیے ایک نئے، اپ ٹو ڈیٹ براؤزر کا استعمال کیجیے جس میں سی ایس ایس یعنی سٹائل شیٹس کی سہولت موجود ہو۔ ویسے تو آپ اس صحفہ کو اپنے پرانے براؤزر میں بھی دیکھ سکتے ہیں مگر آپ گرافِکس کا پورا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو، برائے مہربانی اپنے براؤزر کو اپ گریڈ کرنے یا سی ایس ایس استعمال کرنے کے بارے میں غور کریں۔