خبریں سونے نہیں دیتیں
جنیاں تن میرے تے لگیاں تینوں اک لگے تے توں جانیں، قسم قرآن اے۔ (جتنے زخم میرے جسم پہ لگے ہیں، اگر اس کا ایک حصہ بھی تمہیں لگا ہوتا تو قرآن کی قسم تمہیں پتہ چل جاتا)۔
جنیاں تن میرے تے لگیاں تینوں اک لگے تے توں جانیں، قسم قرآن اے۔ (جتنے زخم میرے جسم پہ لگے ہیں، اگر اس کا ایک حصہ بھی تمہیں لگا ہوتا تو قرآن کی قسم تمہیں پتہ چل جاتا)۔
میں نے سوچا تھا کہ آپ کو وہ داستان نہ سناوں جو ہم کشمیر سے ساتھ لے کے آئے ہیں کیونکہ ہمیں یہ بات کہنے میں بڑی کوفت ہوتی تھی کہ ایک ابھرتی میعشت اور بڑی جمہوریت نے آج تک ہمیں بجلی سے محروم رکھا ہے، حالانکہ پن بجلی کے کئی بڑے منصوبے کشمیر میں ہی قائم کیے گئے ہیں جن سے شاید ہم صرف بارہ فیصد رائلٹی حاصل کرتے ہیں ۔
میں نے سوچا تھا کہ آپ کو وہ داستان نہ سناوں جو ہم کشمیر سے ساتھ لے کے آئے ہیں کیونکہ ہمیں یہ بات کہنے میں بڑی کوفت ہوتی تھی کہ ایک ابھرتی میعشت اور بڑی جمہوریت نے آج تک ہمیں بجلی سے محروم رکھا ہے حالانکہ پن بجلی کے کئ بڑے منصوبے کشمیر میں ہی قائم کۓ گۓ ہیں جن سے شاید ہم صرف بارہ فیصد رایلٹی حاصل کرتے ہیں ۔
دفتر آتے ہوئے ٹرین میں اخبار کھنگالنا شروع کیا تو ایک خبر پر نظر پڑی کہ امریکہ میں ایک انیس سالہ لڑکے نے اپنے آپ کو قابل نفرت اور بیکار قرار دیتے ہوئے سینکڑوں لوگوں کے دیکھتے دیکھتے خودکشی کر لی۔ ہے۔
پچیس تیس برس پہلے غربت اگر زیادہ نہیں تو کم ازکم اتنی ہی تھی جتنی آج ہے۔ لیکن اس دور کے غریب عجیب تھے۔ پڑوس سے آٹا، چائے، چینی، برتن، کرسیاں یا بستر ادھار لینا معیوب نہیں سمجھا جاتا تھا۔ انتہائی نادار بچوں کے رھن سہن اور تعلیم و تربیت میں چچا، ماموں یا نانا دادا یا ہمسائے اپنی تنگدستی کو بھول کرخاموشی سے ہاتھ بٹاتے تھے۔ محلے کے ہرگھر کا احوال دوسرے پر کھلا تھا۔
یہ کیوں ہے کہ ہم وہ نہیں سننا، سمجھنا یا دیکھنا چاہتے جو ہو رہا ہے بلکہ جو نہیں ہو رہا اس کی خواہش ہے۔ یا یوں کہیئے کہ ہم کیوں سچ سننے یا دیکھنے سے گریزاں ہیں۔
چار ہفتے سے زیادہ عرصہ ہوگیا ایک ہمسایہ اور جاننے والا اغوا ہو گیا ہے۔ روز ساتھی رپورٹروں سے پوچھتا ہوں کوئی خبر۔ وہ روز سر ہلاتے ہیں کہ کچھ پتہ نہیں۔
ہم لوگوں کا اپنےسامعین کے ساتھ رشتہ اتنا گہرا ہوتا ہے کہ ان سے کۓ چھوٹے سے وعدے سے مُکرنا ہمیں انتہائی برا لگتا ہے ۔
ہم کتنی کوشش کریں کہ انہیں وہ سب ملے جس کا انہیں انتظار ہوتا ہے مگر جب حالات ہمارے قابو میں نہیں رہتے تو ہم اپنے کو ہی کوسنے لگتے ہیں۔
80 کی دہائی میں جب امریکہ کی خفیہ ایجنسیاں افغان مجاہدین کی دامے، درمے اور سخنے مدد کر رہی تھیں تو سی آئی اے کے کچھ اہلکار مجاہدین کی کارکردگی سے زیادہ مطمئن نہیں تھے۔ ایک امریکی اہلکار کی یادداشتوں کے مطابق اُنہوں نے کچھ مجاہدین کو مشورہ دیا کہ وہ خود کش حملہ آور کیوں نہیں تیار کرتے۔ مجاہدین رہنما ناراض ہوئے اور بولے اسلام میں خودکشی حرام ہے۔
ویسٹ منسٹر میں پارلیمان کے باہر میں ایک بڑے ہجوم میں سے اندر جانے کی کوشش کر رہی ہوں۔
پارلیمان کے دروازے پر کئی رہنما ایک دوسرے کو مبارک باد دیتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ باراک اوبامہ کاامریکہ کا صدر بننا موجودہ صدی کا ایک معجزہ ہے
مجھے ایسا کیوں لگ رہا ہے کہ کہیں نہ کہیں کچھ گڑ بڑ ضرور ہے۔
پاکستان میں یہ سنتے بڑا ہوا کہ ہمیں ایک لیڈر چاہیے جو آ کر سب ٹھیک کر دے گا۔ لیڈر کے لیے زیادہ تر خمینی کی مثال دی جاتی تھی لیکن کئی دوسرے رہنماؤں کے نام بھی لیے جاتے ہیں۔ ان سب میں قدر مشترک ان کی یہ شہرت ہوتی ہے کہ انہوں نے آہنی ہاتھوں سے اپنے اپنے ملک کو سنبھالا اور سب ٹھیک کر دیا۔
جمعہ کو ہیلووین کی ڈراؤنی اور خوبصورت رات تھی جس میں چڑیلیں اور پریاں ساتھ ساتھ چلتی تھیں۔ بچے تو تھے ہی فرشتے، ٹرک اینڈ ٹریٹ، ہر اک مرد یا عورت پرفارمنگ آرٹ کا اعلٰی نمونہ بنا ہوا تھا۔
ایک لمبے عرصے سے میں ہیلووین نائٹ کا انتظار کر رہی تھی۔ وجہ یہ کہ میرے پڑوس میں رہنے والی میری کہتی ہیں کہ اس رات مغرب کے تمام جن اور بھوت آزاد ہوکر انسانوں کی تمنائیں پوری کرنے میں اپنی طاقت استعمال کرتے ہیں۔
ý © 2014 بی بی سی دیگر سائٹوں پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے
اس صفحہ کو بہتیرن طور پر دیکھنے کے لیے ایک نئے، اپ ٹو ڈیٹ براؤزر کا استعمال کیجیے جس میں سی ایس ایس یعنی سٹائل شیٹس کی سہولت موجود ہو۔ ویسے تو آپ اس صحفہ کو اپنے پرانے براؤزر میں بھی دیکھ سکتے ہیں مگر آپ گرافِکس کا پورا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو، برائے مہربانی اپنے براؤزر کو اپ گریڈ کرنے یا سی ایس ایس استعمال کرنے کے بارے میں غور کریں۔